’’مئی 2025 سے قبل کشمیر ایک نظر انداز مسئلہ بن گیا تھا‘‘
پاکستان کی بھارت پر برتری سے کشمیر کی مزاحمتی تحریک نمایاں ہوئی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے امریکا سے بات کی جا ئے ،آ ئی پی ایس میں مکالمہ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز میں گزشتہ روز ایک نشست کاانعقادکیاگیا جس میں خالد رحمٰن چیئرمین آئی پی ایس ، سابق سفیر سید ابرار حسین، ڈاکٹر ولید رسول، ڈاکٹر غلام نبی ، سیکرٹری جنرل ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم اور کشمیری عالمی فورمز کے مختلف نمائندگان شامل تھے ۔ شرکا نے کہا کہ مئی 2025 سے قبل کشمیر ایک نظر انداز مسئلہ بن گیا تھا تاہم پاکستان کی بھارت پر فیصلہ کن برتری کے بعد کشمیر کی مزاحمتی تحریک بین الاقوامی سطح پر نمایاں ہوئی ہے اور اس کے حل نہ ہونے کو خطے کے امن و سلامتی کے لیے دوبارہ ایک بڑے خطرے کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔
مقررین نے کہا پاکستان کو چاہیے کہ وہ موجودہ امریکی قیادت کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بروئے کار لائے ۔ اس مقصد کے لیے پاکستان کی سیاسی قیادت کو امریکی قیادت کے ساتھ مؤثر سفارتی روابط قائم کر کے بھارت پر دباؤ بڑھانا چاہیے کہ وہ کشمیر سے متعلق اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرے ۔ شرکا نے وزارتِ خارجہ میں ایک خصوصی پیشہ ورانہ قانونی اور سیاسی ٹیم تشکیل دینے کی تجویز بھی دی جو عالمی سطح پر پاکستان کا موقف مؤثر انداز میں پیش کرے ۔