کامسٹیک سیکرٹر ٹ میں سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلق کانفرنس
پاکستان، ایران، برطانیہ اور دیگر ممالک سے ماہرینِ تعلیم، طلبہ کی شرکت ماہرین نے پالیسی میں موجود خلا، ادارہ جاتی رکاوٹوں ، علاقائی تجربات کا جائزہ پیش کیا
اسلام آباد(نامہ نگار) او آئی سی ،کامسٹیک اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے اشتراک سے سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع پالیسی کے نفاذ سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کامسٹیک سیکرٹریٹ میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں پاکستان، ایران، برطانیہ اور دیگر ممالک سے ماہرینِ تعلیم، محققین، پالیسی سازوں اور طلبہ نے شرکت کی ۔کوآرڈینیٹر جنرل او آئی سی کامسٹیک پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چودھری نے کی جانب سے مشیر سائنس پالیسی پروفیسر ڈاکٹر مدثر اسرار نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک موسمیاتی تبدیلی، خوراک و توانائی کے بحران اور صحت عامہ کے بڑھتے ہوئے دباؤ جیسے چیلنجز سے دوچار ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے مضبوط سائنسی و تکنیکی ڈھانچے ناگزیر ہو چکے ہیں۔ کانفرنس کے مختلف سیشنز میں ماہرین نے پالیسی میں موجود خلا، ادارہ جاتی رکاوٹوں اور علاقائی تجربات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔
قائداعظم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر معظم خٹک نے نوجوانوں میں اختراع اور کاروباری صلاحیت کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔ ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے ڈاکٹر طارق محمود علی نے پالیسی سازی میں تحقیقی شواہد کی اہمیت اجاگر کی۔کامسٹیک کے ڈاکٹر اسماعیلہ ڈائیلو نے او آئی سی ممالک میں ایس ٹی آئی پالیسیوں کے نفاذ میں درپیش رکاوٹوں کی نشاندہی کی ۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف مانچسٹر کے ڈاکٹر خلیل ملک نے یونیورسٹی صنعت اشتراک کی اہمیت پر گفتگو کی۔اختتامی سیشن میں ڈاکٹر ڈائیلو نے رکن ممالک کے لیے ایس ٹی آئی پالیسی کے مؤثر نفاذ سے متعلق ایک تکنیکی فریم ورک کا خاکہ پیش کیا۔