آزادی و انقلاب مارچ : 1980 کارکن تاحال جیلوں میں‌بند

آزادی و انقلاب مارچ : 1980 کارکن تاحال جیلوں میں‌بند

عوامی تحریک کے 1100،تحریک انصاف کے 890ہیں،دونوں جماعتوں کے نظر بند 5ہزار کارکنوں میں سے 3000کو پولیس افسران کی ہدایت پر چھوڑ دیا گیاسب سے زیادہ کارکن لاہور ، گوجرانوالہ ، ملتان، فیصل آباد اور راولپنڈی کی جیلوں میں بند ہیں، متعدد کو رہا کیا جا چکا ہے ،باقی کو چھوڑا جا رہا ہے :ترجمان آئی جی پنجاب

لاہور(مدثر حسین سے ) آزادی و انقلاب مارچ کو ناکام بنانے کے لیے پنجاب پولیس نے تاحال 19سو 80 کارکنان کو پنجاب کی جیلوں میں بند کر رکھا ہے ۔ عوامی تحریک کے 11سواور تحریک انصاف کے 8سو 80 کارکن جیلوں میں بند ہیں۔ تفصیل کے مطابق مارچ کو روکنے کیلئے حکومت نے ہر ڈویژن اور اضلاع کے لاہور کی طرف آنے والے راستوں پر پولیس کی بھاری نفری لگادی تھی۔مارچ کے شرکا کی گاڑیوں کو چیک کیا گیا اور متعلقہ ڈی پی او اور آر پی او کی ہدایت پر ان کی پکڑ دھکڑ کی گئی تھی ۔ ذرائع کے مطابق پورے پنجاب میں عوامی تحریک اورتحریک انصاف کے 5ہزار کے قریب کارکنان کو پولیس نے نظر بند کیا ان میں سے 3ہزار کے قریب کارکنوں کو پولیس افسران کی ہدایت پر رہا کردیا گیا جبکہ 19سو 80 کارکنان پنجاب کی جیلوں میں بند ہیں ان کارکنان میں زیادہ عوامی تحریک کے شامل ہیں ۔ کارکنوں کو کوٹ لکھپت جیل ،کیمپ جیل لاہور ، اڈیالہ جیل راولپنڈی ، سنٹرل اور ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد ، سنٹرل جیل گوجرانوالہ ، ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ ، ڈسڑکٹ جیل شیخوپورہ ، سنٹرل جیل میانوالی ، سنٹرل جیل ساہیوال ، سنٹرل جیل ملتان ، ڈسٹرکٹ جیل بہاولنگر سمیت دیگر جیلوں میں رکھا گیا ہے ۔ سب سے زیادہ کارکنان کو لاہور ، گوجرانوالہ ، ملتان، فیصل آباد اور راولپنڈی کی جیلوں میں بند کیا گیا ہے ۔ ان کارکنوں کی رہائی کے لیے حکومت نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا ۔ آئی جی پنجاب کی ترجمان کا کہنا ہے کہ بہت سے کارکنوں کو رہا کیا جا چکا ہے اور باقی کو بھی بتدریج رہا کیا جا رہا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں