جاسوس کی گرفتاری پاکستان میں بھارتی مداخلت کا سب سے بڑا ثبوت، ترجمان پاک فوج

جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ بھارتی جاسوس کل بھوشن یادیو کی گرفتاری سٹیٹ سپانسرڈ دہشت گردی ہے۔ بھارت کی پاکستان میں مداخلت کا اس سے بڑا ثبوت نہیں ہو سکتا۔ ایرانی صدر کے ساتھ معاملہ اٹھایا ہے۔

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کا وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بہت کم ہوتا ہے کہ کسی ملک کا فوجی جاسوس پکڑا جائے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے جاسوس کی گرفتاری پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ اس پریس کانفرنس کا مقصد بھارتی ایجنٹ کل بھوشن یادیو کے بارے میں تفصیلات دینا ہے۔ جنرل عاصم نے بتایا کہ کل بھوشن یادیو انڈین نیوی میں حاضر سروس افسر ہیں جس نے بعد ازاں بھارتی خفیہ ایجنسی میں شمولیت حاصل کی۔ را میں شمولیت کے بعد کل بھوشن یادیو سکریپ کے ڈیلر بھی بنے اور ایران کے علاقے چاہ بہار میں جیولری کا کاروبار بھی کیا۔ جنرل عاصم نے تسلیم کیا کہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا نیٹ ورک متحرک ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل بھوشن یادیو کے مشن میں کراچی اور بلوچستان میں کارروائیاں کرنا تھا۔ اس جاسوس کا ڈائریکٹ را اور بھارتی حکام کے ساتھ رابطہ تھا۔ (your Monkey with us) کل بھوشن یادیو کا کوڈ ورڈ تھا۔ گرفتاری کے وقت کل بھوشن یادیو سے غیر ملکی کرنسی اور نقشے بھی برآمد ہوئے۔ جنرل عاصم نے کہا کہ بھارت اگر انکار کر رہا ہے تو آنے والے دنوں میں پتا چل جائے گا۔ پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کل بھوشن یادیو کا ہدف گوادر پورٹ اور اقتصادی راہداری منصوبہ تھا۔ مہران بیس کی فنڈنگ بھی بھارتی ایجنٹ کے علم میں ہے۔ گرفتار بھارتی جاسوس نے کراچی میں فرقہ وارانہ ٹائیگر فورس بنانے کی بھی کوشش کی۔ عاصم باجوہ نے ایرانی صدر کیساتھ را کی پاکستان میں مداخلت کا معاملہ اٹھائے جانے کی تصدیق کی تاہم انہوں نے بتایا ہم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ اس معاملے میں ایرانی حکومت یا ایجنسی ملوث تھی لیکن اگر کسی ہمسایہ ملک کی سرزمین استعمال ہو رہی ہے تو اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ پریس کانفرنس کے دوران بھارتی جاسوس کی ویڈیو بھی دکھائی گئی جس میں کل بھوشن یادیو نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین نیوی کا حاضر سروس افسر اور خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ ہے۔ اسے 2013ء میں را میں شامل کیا گیا تھا۔ بھارتی ایجنٹ نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ مجھے کراچی کے حالات خراب کرنے کا تاسک دیا گیا تھا۔ میں کریمنل مائنڈ سیٹ کو فروغ دیتا تھا جو بلوچستان میں موجود تھی۔ میرا ایک مقصد گواد رپورٹ کو نقصان پہنچانا بھی تھا۔ میں ان لوگوں کو سپورٹ کرتا تھا جو پاکستان کی سلامتی کیخلاف کام کرتے تھے۔ کل بھوشن یادیو نے بتایا کہ میں نہ صرف دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث رہا ہوں بلکہ بلوچ باغیوں کو فنڈنگ کرتا رہا ہوں۔ بھارتی جاسوس کا کہنا تھا کہ میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں ایران کے راستے جاتے ہوئے پکڑا گیا تھا۔   ڈی جی آئی ایس پی آر کے ساتھ پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’ را‘‘ کے افسر کے بارے میں تحقیقات ہو رہی ہے بہت سی لیڈ مل رہی ہیں میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔ وزارت خارجہ کے ذریعے بھارت کے ساتھ معاملے کو اٹھایا گیا ہے۔ پرویز رشید کا کہنا ہے کہ کس جگہ پر کون سی فورس کتنی تعداد میں استعمال کرنی ہے اس بات کا فیصلہ صوبائی حکومت کرتی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت نے را کے افسر کی گرفتاری کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کی ہے۔    

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں