ناچنے سے انقلاب آتا تو ہیجڑوں کا بھی ملک ہوتا، غلام قادر چانڈیو

ناچنے سے انقلاب آتا تو ہیجڑوں کا بھی ملک ہوتا، غلام قادر چانڈیو

پورے ملک کو پالنے والے کراچی کو ترقیاتی فنڈز زکوٰۃ کی طرح ملتے ہیں، نائلہ منیر سندھ اسمبلی میں کامران جعفری، ثمر علی خان اور دیگر کی طرف سے بجٹ پر بحث

کراچی(اسٹاف رپورٹر) نیا وزیر اعلیٰ آنے پر بھی کراچی کے لیے معاملات تبدیل نہیں ہوئے ۔ پورے پاکستان کو پالنے والے کراچی کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے زکوٰۃ کی طرح ساڑھے تین فیصد حصہ دیا جارہا ہے ۔ کراچی بھر میں پھیلا ہوا کچرا اب ٹی وی ٹاک شوز میں سندھ حکومت کے لیے طعنہ بن چکا ہے ۔ صوبے میں پہلے سفارش پر ملازمتیں ملتی تھیں اور اب میرٹ پر ملتی ہیں ۔ نئی جے آئی ٹی کی بات نہ کی جائے ورنہ اور لوگ پھنس جائیں گے ۔ ماضی میں ضیاء الحق سے تعلق کی باتیں نہ کریں ورنہ ہم بتا دیں گے کہ اسکندر مرزا کو قائد اعظم سے بڑا لیڈر اور ایوب خان کو ڈیڈی کس نے کہا تھا۔ محکمہ ترقیات اور مالیات میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہو رہی ہے ۔ وزیر اعلیٰ چاہیں تو ثبوت پیش کیا جاسکتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار منگل کوسندھ اسمبلی کے اجلاس میں پانچویں روز بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ارکان نے اپنی تقاریر میں کیا۔ پیپلز پارٹی کے غلام قادر چانڈیو نے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو کے دور کے سوا کسی دور میں بھی جمہوری حکومتوں کو آزادانہ کام کرنے نہیں دیا گیا ۔ انہوں نے ایم کیو ایم سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کا جینا مرنا سندھ کے ساتھ ہونا چاہیے مگر آپ تو نئے صوبے کی بات کر رہے ہیں۔ آپ لوگ آمروں کا ساتھ دیتے رہے ہیں۔ صوبے اس طرح نہیں بنتے ۔ تحریک انصاف والے ملک میں انقلاب لانے چلے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ناچنے سے انقلاب آتا ہے ۔ اگر ناچنے سے انقلاب آتا تو ہیجڑوں کا اپنا ایک ملک ہوتا۔ ان ریمارکس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔ اسپیکر نے غلام قادر چانڈیو کے الفاظ کو کارروائی سے حذف کرا دیا۔ غلام قادر چانڈیو نے کہا کہ اپوزیشن ایسا سانپ ہے جس کا جتنا خیال رکھیں وہ باز نہیں آتا اور آپ آج بھی اپنا زہر ختم نہیں کر سکے ۔ جب موقع ملتا ہے ، نئے صوبے کی بات کرتے ہیں۔ کسی میں ہمت ہے تو صوبہ بنا کر دکھائے ۔ ایم کیو ایم کی نائلہ منیر نے کہا کہ کراچی پورے پاکستان کو پال رہا ہے ۔ مگر بجٹ میں اس کو زکوٰۃ کی طرح حصہ دیا جاتا ہے ۔ زکوٰۃ 2.5 فیصد ہوتی ہے ۔ حکومت کا احسان ہے کہ اس نے کراچی کو 3.5 فیصد ترقیات کی مد میں دیا ہے ۔ ایم کیو ایم کے سید قمر عباس رضوی نے کہاکہ صوبے میں اصلاح کی کوئی امید نظر نہیں آ رہی۔ حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ سندھ حکومت نے عملاً عوامی نمائندوں کو بے اختیار کر دیا ہے ۔ اپوزیشن کے نمائندوں کو کمیونٹی ترقیاتی فنڈز کیوں نہیں دیئے جارہے ۔ کوئی عوامی نمائندہ کچی گلی پکی نہیں کرا سکتا ۔ ایم کیو ایم کے کامران اختر نے کہا کہ بجٹ عوام دشمن اور لسانیت کو ہوا دینے والا ہے ۔ دانستہ طور پر شہری علاقوں کو نظر انداز کیا گیا ۔ میرے حلقے میں مسائل حل نہیں ہو رہے ۔ یہ کتنی عجیب بات ہے کہ اسپیکر ہاؤس کے لیے 45 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ اس پر اسپیکر نے کہا کہ یہ میرے لیے نہیں اسپیکر ہاؤس کے لیے رکھے ہیں ۔ ایم کیو ایم کے کامران فاروقی نے کہا کہ ضرورت پڑی تو ملک میں مزید صوبے ضرور بنیں گے ۔ 1971 کی طرح ملک کو ٹوٹنے نہیں دیں گے ۔ تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر ثمر علی خان نے کہا کہ جس وقت غلام قادر چانڈیو مختلف جماعتوں کے قائدین کا نام لے کر ان پر تنقید کر رہے تھے تب وزیر اعلیٰ سندھ بھی ڈیسک بجا رہے تھے ۔ ثمر علی خان نے کہا کہ نئی قیادت آ رہی ہے ۔ حکومت کو مزید سخت انداز میں مقابلہ کرنا ہو گا۔ بجٹ کی 60 فیصد رقم عوام تک نہیں پہنچتی ۔ لوگ زکوٰۃ دینا چاہتے ہیں،ٹیکس نہیں۔ مسلم لیگ فنکشنل کے پارلیمانی لیڈر نند کمار نے کہا کہ جمہوریت کا حسن یہی ہے کہ اپوزیشن کو بات کرنے کا موقع دیا جائے ۔ اسپیکر وزرا کو سمجھائیں اپوزیشن کو بات کرنے دیں ۔ بات نکلے گی تو دور تلک جائے گی ۔ لوگ اداسی کا سبب پوچھیں گے ، کھایا پیا کہاں گیا ، ایان علی کیا لے گئی؟، سندھ میں تعلیم کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے ، 30 ہزار سے زائد اسکول بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ پیپلز پارٹی کے امتیاز احمد شیخ نے کہا کہ نند کمار کو جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں ۔ ذوالفقار علی بھٹو کے حوالے سے انہوں نے جو کچھ کہا ، میں اس کی مذمت کرتا ہوں ۔ میں اور جام مدد علی دوبارہ الیکشن جیت کر اور پہلے سے زیادہ ووٹ لے کر ایوان میں آئے ہیں۔ ن لیگ کی بجلی کے حوالے سے پالیسی سندھ دشمن ہے ۔ ن لیگ والے تو بات ہی نہ کریں ، وہ خود کرپشن میں ملوث ہیں۔ ببلو جے آئی ٹی میں پھنس گیا ہے ۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی کو ناکامی تسلیم کرتے ہوئے مستعفی ہوجانا چاہیے ۔ ایم کیو ایم کے سیف الدین خالد نے کہا کہ کل یہاں پر منظور وسان یہ کہتے تھے کہ کیماڑی سب سے مالدار ٹاؤن ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ کیماڑی والوں کے پاس ملازمین کی تنخواہوں کے لیے رقم نہیں تھی تو انہیں ضلع غربی کے ساتھ شامل کیا گیا اور اورنگی ٹاؤن کے غریبوں کی رقم سے ان کو تنخواہیں دی جا رہی ہیں۔ ایم کیو ایم کے محمد حسین خان نے کہا کہ منظور وسان نے کل خود کہا ہے کہ کراچی امیر صوبہ ہے ۔ امید ہے کہ اب یہ صوبہ بنے گا ۔ آج ہم 10 کھرب سے زائد کے بجٹ پر فخر کر رہے ہیں لیکن عوام کو سہولتیں نہ ملیں تو اس رقم کا فائدہ؟ صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید سردار علی شاہ نے کہا کہ ملک میں مالیاتی ون یونٹ لاگو ہے اور جو صوبہ پورے ملک کو چلاتا ہے اسی کو چور کہا جارہا ہے ۔ وفاق کی یہی روش رہی تو وہ دن دور نہیں جب تمام صوبے فیڈریشن ختم کر نے کا مطالبہ کریں گے ۔ عابد شیر علی نے سندھیوں کو چور کہا ہے ۔ دراصل وہ خود آئین چور ہیں ۔ یہاں جو کھلاتا ہے اسی کو چور قرار دیا جاتا ہے ۔ انہوں نے ایم کیو ایم سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کی پالیسیوں نے آپ کو بند گلی میں کھڑا کر دیا ہے ۔ آپ گنگا اور جمنا کی بات کرتے ہیں تو اب دریائے سندھ سے وفا کی بات بھی کریں ۔ ممتاز حسین جاکھرانی نے کہا کہ ہم نے کراچی پر 10 ارب روپے لگائے تو وہ نظر آ رہے ہیں مگر پرویز مشرف کے دور میں 300 ارب روپے لگائے گئے ، وہ کہیں نظر نہیں آرہے ۔ سب جانتے ہیں وہ پیسہ کہاں گیا ۔ صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے کہا کہ کراچی کا امن بحال ہو چکا ہے ۔ اب بوری بند لاشیں نہیں ملتیں ۔ طارق روڈ کے دورے کے دوران ایک دکان دار نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے میری بوری بند لاش گھر والوں کو نہیں ملے گی ۔ بجٹ پر بحث میں پیپلز پارٹی کے اورنگ زیب پنہور، سلیم جلبانی، سید اویس قادری شاہ ، شاہد تھہیم، عبدالکریم سومرو، میر بخش تالپور، محمد علی ملکانی، جام خان شورو ، امداد پتافی اور ایم کیو ایم کے ہرگن داس آہوجا نے بھی حصہ لیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں