اگر افغانستان میں انارکی پھیلی تو پاکستان کو نقصان ہوگا ، مسئلے کا حل جنگ نہیں مذاکرات بھارت کیساتھ کوئی بیک ڈور چینل نہیں ، امریکا کواڈے نہیں دینگے: پاکستان

اگر افغانستان میں انارکی پھیلی تو پاکستان کو نقصان ہوگا ، مسئلے کا حل جنگ نہیں مذاکرات بھارت کیساتھ کوئی بیک ڈور چینل نہیں ، امریکا کواڈے نہیں دینگے: پاکستان

اڈے دینے کی باتیں قیاس آرائیاں ، نوے کی دہائی کی صورتحال نہیں چاہتے ،خطے میں نئے اتحاد دیکھ رہے ہیں ،روس سے تعلقات میں بہتری آرہی ، عید کے بعد سعودی وفد پاکستان آئیگا ، دو ممالک کا عالمی تنازع بھارت کا اندرونی معاملہ کیسے ہوسکتا ،ن لیگ کے کچھ لوگ مسئلہ کشمیرپرسیاست نہ کریں،اسرائیل کے حوالے سے کوئی دباؤنہیں، وزیر خارجہ کی دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں گفتگو

لاہور(دنیا نیوز)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اگرافغانستان میں انارکی پھیلی توپاکستان کونقصان ہوگا، مسئلے کا حل جنگ نہیں مذاکرات ہیں ،بھارت کیساتھ کو ئی بیک ڈور چینل نہیں، پاکستان امریکا کو اڈے نہیں دیگا ۔دنیا نیوز کے پروگرام’’نقطہ نظر‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب میں افغانستان کے معاملات پربھی گفتگوہوئی،سعودی عرب نے افغانستان میں پاکستان کی امن کوششوں کوسراہا،افغانستان میں امن سے پاکستان سمیت خطے کوفائدہ ہوگا،سعودی عرب بھی افغانستان میں امن چاہتا ہے ،امن قائم ہونے سے ترقیاتی منصوبوں پر کام ہوسکے گا،دو طرفہ تجارت بڑھے گی ،دنیا کا رخ گوادر کی طرف ہوگا،کراچی کی جانب ہوگا ،وزیرخارجہ سے سوال کیا گیا کہ امریکا کی ہم سے کیا توقعات ہیں ؟ یہ جو امریکا پاکستان میں فوجی موجودگی چاہتا ہے ، اس کو اڈے دیئے جائیں،اس میں کوئی حقیقت ہے ؟ جوبائیڈن نے کہا تھا کہ افغانستان سے انخلا کے بعد اوو رسائٹ کیلئے ہمیں اڈے چاہیے ہوں گے ، اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میری اطلاع کے مطابق یہ مصدقہ اطلاع ہے ہمارا کوئی اڈے دینے کا ارادہ نہیں ،یہ جو بارہا چیزوں کو اچھالا جاتا ہے یہ قیاس آرائی کے سوا کچھ نہیں ،میں چاہتا ہوں یہ دم توڑ جائیں،ایسی کوئی بات نہیں ،کوئی فرمائش نہیں کی گئی ،کوئی تقاضا نہیں کیا گیا ؟ہم چاہتے ہیں افغانستان اپنے مستقبل کا فیصلہ بات چیت سے حل کرے ،پاکستان افغانستان کے معاملات میں مداخلت نہیں کررہا،ستمبر 2021 تک تمام غیرملکی فوجیں نکل جائیں گی،ہم نوے کی دہائی کی صورتحال نہیں چاہتے ،اس حوالے سے قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں ،آپ آم کھا ئیے پیڑ نہ گنیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے امت مسلمہ کے ساتھ اس وقت بہترین تعلقات ہیں، خلیج تعاون کونسل میں جو کھنچاؤ تھا وہ بھی اب دور ہوچکا ،قطر،یمن،ایران کے ساتھ تعلقات میں بہتری آرہی ہے ،غلط فہمیاں دور ہوچکی ہیں ،وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اورسعودی عرب کے تاریخی نوعیت کے تعلقات ر ہے ہیں ،ہرمشکل وقت میں سعودی عرب نے ساتھ دیا،حال ہی میں جب ہماری حکومت آئی تو ہمیں معاشی مشکل تھی تو سعودی عرب نے بڑھ کر ساتھ دیا،ہم اس کا اعتراف کرتے ہیں ،اس کا بھی میں اعتراف کروں گا ،جس کو لوگوں نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا ، بیچ میں کچھ فاصلے بڑھے ،فاصلے بڑھے نہیں تھے ،ایک تبدیلی کا عمل تھا ،وہاں بھی ایک نیا سیٹ اپ سامنے آیا،اس خطے میں نئے اتحاد دیکھ رہے ہیں ، سعودی سرمایہ کاری وسیع ہوئی ،یہ سب چیزیں ہمارے سامنے آرہی تھیں ،ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے تین روزہ دورے میں ہم نے اپنی سمت کا تعین کرلیا،لوگوں نے پاک سعودی تعلقات بارے غلط پرپیگنڈا کیا تھا، دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ ہم آزمائے ہوئے دوست ہیں،ایک دوسرے کے ساتھ مل کرچلنا ہے ،ہمارا سٹریٹجک نوعیت کا تعلق ہے اور یہ رہے گا،اب دیکھنا یہ ہے کہ اسے دوطرفہ معاشی تعلقات میں کیسے تبدیل کرنا ہے ،ایک معاہدہ طے پا یا ہے ،اب باقاعدہ مذاکرات کا آغاز ہوگا ،اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی طے ہوا کہ عید کے بعد سعودی عرب سے ایک وفد پاکستان آئے گا،سعودی وزیرخارجہ بھی پاکستان کا دورہ کریں گے ،ورکنگ لیول پر تفصیلات طے ہوں گی ،سعودی وزیر خارجہ 2 سے تین دن یہاں رہیں گے ،انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا کشمیرکے حوالے سے کردارڈھکا چھپا نہیں،میں سمجھتا ہوں سعودی عرب کو اپنے تاریخی کردار کو جاری رکھنا چاہیے ،یہ پاکستان کے عوام کی توقعات ہیں،سعودی عرب کے ساتھ ہمارا محبت کا رشتہ ہے ،وزیراعظم نے اپنا نقطہ نظرسعودی عرب کوسمجھایا،ہم نے وہاں کھل کر بات کی ہے ،انہوں نے ہمارے موقف اور بات فراخ دلی سے سنی،کشمیرکے معاملے پر بھارت نے تیسرے فریق سے ہمیشہ انکارکیا،سعودی عرب کے بھارت کے ساتھ بھی مناسب تعلقات ہیں ،سعودی عرب کو دیکھنا ہے وہ کس انداز میں کردار ادا کرنا چاہتا ہے ،میرے خیال میں بھارت ثالثی کے لئے تیارنہیں،دوایٹمی قوتیں جنگ نہیں کرسکتیں واحد راستہ گفتگوہے ،بھارت کے ساتھ ماسوائے گفتگو کے کوئی راستہ نہیں،جنگ تو ہو نہیں سکتی ،دو ایٹمی قوتیں خودکشی کرنا چاہیں تو یہ الگ بات ہے ،جنگ کوئی آپشن نہیں،کوئی فوجی حل نہیں،بھارت کے ساتھ کوئی بیک ڈور چینل نہیں ،میں ایک بار پھر اس کی وضاحت کررہا ہوں،پاکستان نے طے کیا ہے کہ ہم اپنے معاملات طے کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن معا ملات بگاڑے کس نے ہیں ،پاکستان نے تو یہ معاملات نہیں بگاڑے ،5 اگست کے بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے منافی ہیں ،یہ انٹرنیشنل لا ،جنیوا کنونشن کے منافی ہیں۔مشرف ،زرداری دورمیں ایک آفیشل بیک ڈورچینل تھا،اس وقت لوگ نامزد کئے گئے تھے ،اب کوئی بیک ڈورچینل نہیں،پاکستان اپنے معاملات طے کرنے کوتیارہے ،پاکستان نہیں، بھارت نے معاملات کوبگاڑا ہے ،حالت جنگ میں بھی انٹیلی جنس آپریٹس کی گفتگو ہوتی ہے ،کشمیر کے علاوہ بھی خطے کی صورتحال ہے ،افغانستان کا معاملہ ہے ،دیکھنا یہ ہے معاملات خراب کرنے والے کون ہیں ،انہیں کیسے مینج کرنا ہے ،کشمیر ایک عالمی تنازع ہے ،اس پر سلامتی کونسل کی قرار دادیں موجود ہیں، پاکستان اس پر قائم ہے ، کشمیرمسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں سے حل کیا جاسکتا ہے ،پاکستان اپنے اصولی موقف پرقائم ہے ،کشمیرایک متنازع علاقہ ہے ،بھارت کشمیر کا آبادی کے تناسب کا ڈھانچہ تبدیل کرنا چاہتا ہے ،مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے جس پر ہمیں تشویش ہے ،کشمیریوں کو بھی اس پر تشویش ہے ،آرٹیکل 370کومقبوضہ کشمیرکی پارٹیوں نے بھی مسترد کیا،وہاں ایک مزاحمت موجود ہے ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)کے کچھ لوگ کشمیرایشوزپرسیاست نہ کریں،میری ان سے گزارش ہے قومی مفاد پر سیاست نہ کی جائے ،سیاست کے اور بھی بے پناہ مواقع موجود ہیں،وہ غلط رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں یا ان کو غلط فہمی ہے ،میرا موقف بڑا کلیئرہے مقبوضہ کشمیرکے تمام معاملات بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں،دو ممالک میں موجود عالمی تنازع بھارت کا اندرونی معاملہ کیسے ہوسکتا ہے ؟ ایک بہت بڑی تبدیلی آئی ہے ،بھارت کے روس کے ساتھ بہترین تعلقات تھے اب امریکا کا سٹرٹیجک پارٹنر سمجھا جارہا ہے ،پاکستان امریکا تعلقات میں اتار،چڑھاؤرہا، پاکستان کے چین کے ساتھ تاریخی تعلقات ہے اوررہیں گے ،پاکستان کوکسی اورکیمپ میں جانے کی ضرورت نہیں،پاکستان کے روس کے ساتھ تعلقات میں بہت بہتری آئی ہے اور آرہی ہے ، روسی وزیر خارجہ پاکستان آئے بڑی اچھی نشستیں ہوئیں ،بھارتی رکاوٹوں کے باوجود روسی وزیر خارجہ آئے ،پاکستان بھی نئی امریکی انتظامیہ سے بہترتعلقات چاہتا ہے ، ہمارے امریکا سے تعلقات میں اتار چڑھاؤرہا ہے ،امریکا نے افغانستان میں پاکستان کے کردارکوسراہا ہے ،شاہ محمود نے کہاکہ امریکا افغان امن پراسس میں تعاون پر پاکستان کا معترف ہے ،پاکستان کی خواہش ہے برادرملکوں میں غلط فہمیوں کودورہونا چا ہیے ، ان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ میں ظلم کیا گیا،مذمت کرتے ہیں،ہم سمجھتے ہیں وہاں بلا جواز ظلم کیا گیا ،اسرائیل جو بے دخلی کرنا چاہ رہا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ،اس کا کوئی جواز نہیں ،شاہ محمود نے کہا کہ سعودی عرب میں اسرائیل کے حوالے سے کوئی گفتگونہیں ہوئی،اسرائیل کے حوالے سے پاکستان پرکوئی دباؤنہیں،اس حوالے سے ہم کوئی دبائو قبول نہیں کریں گے ،ہم اپنے موقف پر قائم ہیں ،سعودی عرب نے دباؤکے باوجود اسرائیل بارے موقف تبدیل نہیں کیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں