شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش ، جانیکی اجازت نہیں دے سکتے کیسز التوا کا شکار ہونگے : وفاقی وزرا

شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش  ، جانیکی اجازت نہیں دے سکتے کیسز التوا کا شکار ہونگے : وفاقی وزرا

ذیلی کمیٹی کی سفارش پر حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی ، باہرجانیکی درخواست آئی نہ میڈیکل گرائونڈ بتائی گئی:شیخ رشید حدیبیہ کیس میں بریت نہیں ہوئی،مقدمہ ٹیکنیکل بنیادوں پر بند ہوا،نئے شواہد پر کھولا جا سکتا :شہزاد اکبر،پریس کانفرنس

اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر،اے پی پی ،مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی کابینہ کی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل)سے متعلق ذیلی کمیٹی نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کردی۔ ذیلی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز یہاں وزارت داخلہ میں ہوا جس میں کمیٹی نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی۔اجلاس میں وزیرداخلہ شیخ رشید ، مشیر احتساب شہزاد اکبر اور قومی احتساب بیورو (نیب)کے حکام شریک ہوئے ۔وزیر قانون فروغ نسیم نے اجلاس میں آن لائن شرکت کی۔ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں نیب درخواست کاجائزہ لیاگیا جس کے بعد شہباز شریف کانام ای سی ایل میں ڈالنے کامعاملہ وفاقی کابینہ کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا جو ا س کی حتمی منظوری دے گی،اجلاس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے مشیر داخلہ واحتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کمیٹی نے متفقہ طور پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی منظوری دی ہے ،حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی۔ وزیرداخلہ نے کہا ان کے خاندان کے 5 لوگ اس کیس میں مفرور جبکہ تمام 14 ملزمان کے نام ای سی ایل میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 25 بھی یہ کہتا ہے کہ جب باقی ملزم ای سی ایل پر ہوں تو کسی ایک ملزم سے خصوصی سلوک نہیں ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا شہبا ز شریف اپنے بڑے بھائی نواز شریف کے ضمانتی ہیں ان کی جانب سے بیرون ملک جانے کی کوئی درخواست ہمارے پاس نہیں آئی نہ ہی کوئی میڈیکل گرائونڈ بتائی گئی ہے ۔ شیخ رشید نے کہا شہباز شریف 15 دن میں اس فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دے سکتے ہیں وہ خود بھی کمیٹی میں پیش ہونا چاہئیں تو ہو سکتے ہیں ،کمیٹی ان کا موقف سنے گی ۔ ان کی نظر ثانی کی درخواست آنے پر وزارت داخلہ 90 دن میں فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا ٹی ایل پی سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کا انتظار کر رہے ہیں۔ 16 ایم پی او کے تحت گرفتار 1677 لوگوں کو چھوڑ دیا گیا ہے ۔1074 لوگوں کو عدالتوں نے رہا کیا۔ 280 ایف آئی آر کاٹی گئی ہیں ان میں شامل لوگوں کو عدالتی عمل سے گزرنا ہو گا جبکہ 25 کے کیسز کو ویسے ہی ختم کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہااگر وزارت داخلہ کو ایک ارب روپے مل جائیں تو سینکڑوں قیدیوں کو سعودیہ سے وطن واپس لایا جا سکتا ہے تاہم منشیات اور سزائے موت کے مقدمات میں ملوث ملزم واپس نہیں لا ئے جارہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا شہباز شریف حدیبیہ پیپر ملز سے خوفزدہ ہو کر بھاگ رہے تھے ۔ انہوں نے کہا غزہ اور کشمیر میں مظالم کی مذمت کرتے ہیں، وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا شہباز شریف کے خلاف رمضان شوگر ملز ، چودھری شوگر ملز اور منی لانڈرنگ کے مقدمات چل رہے ہیں، ان کے بیرون ملک جانے سے یہ کیسز التوا کا شکار ہو جاتے اور دوسرے ملزمان کا مقدمہ بھی متاثر ہوتا۔ موجودہ حالات میں شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔انہوں نے کہا حدیبیہ پیپر ملز کاکیس غیر حل شدہ ہے ، قانون کے مطاق اگر کوئی کیس چاہے وہ بند بھی ہو تو نئے شواہد سامنے آنے پر کھولا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ ن گزشتہ چند سالوں سے گمراہ کن بیانیے کی ماہر ہو چکی ہے ، مسلم لیگ ن کی حدیبیہ پیپر ملز کیس سے بریت نہیں ہوئی ۔ یہ مقدمہ ٹیکنیکل بنیادوں پر بند ہوا۔ یہ تمام مقدمات کی ماں ہے ۔ انہوں نے کہا جب یہ کیس داخل ہوا تو یہ لوگ معاہدہ کرکے جدہ چلے گئے جس کے بعد یہ کیس بند کیا گیا۔ یہ کیس کبھی کورٹ میں نہیں چلا ،جب بیرون ملک سے واپس آئے تو میل ملاپ کر کے کیس بند کروا لیا ،لاہور ہائی کورٹ میں اس وقت کے اٹارنی جنرل اور نیب نے کہا اس مقدمے کی پیروی نہیں کرنا چاہتے جس کے بعد یہ مقدمہ ختم ہوا لیکن حقیقت میں یہ ختم نہیں ہوا۔انہوں نے کہا ہم نے اٹارنی جنرل سمیت قانونی ماہرین سے مشاورت کی ہے ان کی رائے کے مطابق یہ مقدمہ کھل سکتا ہے ۔ شریف خاندان نے 1990 میں قاضی خاندان کے نام پر منی لانڈرنگ کی۔ اسحاق ڈار نے اس معاملے پر عدالتی افسر کے سامنے 164 کا بیان حلفی دیا ہوا ہے ۔ حکومت نے حدیبیہ پیپر ملز کاکیس کھولنے کا فیصلہ کیاہے ، آنے والے دنوں میں اس کی پیروی کی جائے گی ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں