کورونا ویکسین لگانے کی شرح ہدف سے کم : تمام وزارتیں اپنی ڈیڈ لائن خود مقرر کریں، ویکسین نہ لگوانے والوں کی موبائل فون سم بند کرنیکا آپشن موجود : وفاقی کابینہ

کورونا ویکسین لگانے کی شرح ہدف سے کم : تمام وزارتیں اپنی ڈیڈ لائن خود مقرر کریں، ویکسین نہ لگوانے والوں کی موبائل فون سم بند کرنیکا آپشن موجود : وفاقی کابینہ

ن لیگ شکست تسلیم کرے ، دھاندلی ہورہی ہے تو واحد حل ٹیکنالوجی ، انتخابی نظام کیلئے اپوزیشن اصلاحات لائے ، ملک میں پہلی بار ڈیجیٹل ایڈورٹائزمنٹ پالیسی کی منظوری ، ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی ، اہم شخصیات کی سکیورٹی کیلئے نیا نظام لایا جائیگا ، عدلیہ پر زیادہ خرچہ آرہا ، تھریٹ کمیٹیاں خطرات کا جائزہ لیں گی :فواد کی بریفنگ

اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر ،نیوز ایجنسیاں ، دنیانیوز)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہاکہ کورونا ویکسین لگانے کی شرح ہدف سے کم ہے ، تمام وزارتیں اپنی ڈیڈ لائن خو د مقرر کر یں ، ویکسین نہ لگوانے والوں کی موبائل فون سم بند کر نے کا آپشن مو جو د ہے ۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ آزادکشمیر میں وزیراعظم ن لیگ کا ہے اور الیکشن کمشنر بھی ن لیگ نے لگایا ،ایسے میں دھاندلی کون کرسکتا ہے ؟ن لیگ کو اپنی بری شکست کو تسلیم کرلینا چاہیے ،کشمیر میں تحریک انصاف کی کامیابی وزیراعظم کی پالیسیوں پر عوام کے اعتماد کا مظہر ہے ، سکیورٹی کے سب سے کم اخراجات وفاقی کابینہ اور عدلیہ پر سکیورٹی کی مد میں سب سے زیادہ اخراجات ہو رہے ہیں، وزیراعظم نے سکیورٹی کے حوالے سے ایک نیا نظام وضع کرنے کا حکم دیا جسکے لئے تھریٹ کمیٹیاں بنائی جائیں گی جو انفرادی خطرات کا جائزہ لیں گی اور اس کے مطابق سکیورٹی کا بندوبست کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا ویکسین لگانے کی شرح ہدف سے کم ہے ۔ اگر رضاکارانہ طور پر کوروناویکسین لگانے کی شرح میں اضافہ نہ ہوا تو ویکسین نہ لگوانے والوں کی موبائل سم بندکرنے کا آپشن کھلا ہے ۔فواد چودھری نے کہا کہ آزاد کشمیر کے وزیراعظم ہاؤس میں پریس کانفرنس ہورہی تھی اور وزیراعظم رو رو کر کہہ رہے تھے کہ اب میں ہار گیا ہوں تو الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے ، آپ کی اپنی حکومت، آپ کا اپنا لگایا ہوا الیکشن کمیشن اور اس کے بعد آپ الیکشن ہار جائیں تو پھر آپ کہیں کہ دھاندلی ہوئی تو اس کا کیا حل ہے ۔اس لیے وزیراعظم ٹیکنالوجی کی طرف بڑھنے کی بات کرتے ہیں، جب سارا عملہ آپ کا لگایا ہوا ہو پھر بھی آپ کو یقین نہیں اور آپ کہہ رہے ہوں کہ دھاندلی ہورہی ہے تو پھر واحد حل یہی ہے کہ ٹیکنالوجی کی طرف بڑھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے وزیراعظم کو آزاد کشمیر میں کامیابی پر مبارک باد دی۔وزیراعظم نے آزادکشمیر الیکشن میں پی ٹی آئی کے دو کارکنوں کی ہلاکت کی فوری تحقیقات اور ملزموں کی گرفتاری کا حکم دیا ،کابینہ اجلاس میں الیکشن ڈیوٹی کے دوران شہید 4 فوجی جوانوں اور 2 پی ٹی آئی ورکرز کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں پولیس کی جانب سے صدر، وزیراعظم، گورنرز، وزرائے اعلٰی، وزرائے مملکت، مشیران اور معاونین خصوصی کی سکیورٹی پر 762پولیس اہلکار، 14رینجرز اور ایف سی اہلکار تعینات ہیں اور ان پر 70کروڑ روپے خرچ ہو رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ججز کی سکیورٹی کے لیے 377پولیس اہلکار تعینات ہیں اور ان پر 28کروڑ 70لاکھ خرچ ہو رہا ہے ، لاہور میں 11کروڑ 43لاکھ خرچ ہو رہا ہے ، مجموعی طور پر عدلیہ کی سکیورٹی پر تقریباً 140کروڑ روپے خرچ ہورہا ہے جس میں خیبرپختونخوا (کے پی کے )، سندھ اور بلوچستان شامل نہیں ،ان کو شامل کریں تو ججوں کی سکیورٹی کا معاملہ شاید 160سے 170کروڑ روپے سے بھی اوپر چلا جائے گا۔کابینہ اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے جو اخراجات ہیں وہ 44کروڑ 60لاکھ ہیں، دلچسپ بات ہے کہ ہمارے جو سابق سول،پولیس کے اہلکار ،سرکاری ملازمین ،سابق وزرائے اعظم اور صدور ہیں ان کے اخراجات تقریبا 30ًکروڑ روپے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں ایک رواج بن گیا ہے کہ جو سیکرٹریز اور آئی جیز ریٹائر ڈہوتے ہیں وہ اپنے ساتھ بہت سارے اہلکار لے کر چلے جاتے ہیں، اسی طرح اہم سرکاری شخصیات کی سکیورٹی پر مجموعی طور پر 10کروڑ 90لاکھ روپے اور مجموعی 109کروڑ روپے سے زائد وفاقی حکومت کا سالانہ بنیاد پر سکیورٹی کا خرچ ہے ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے سالانہ سکیورٹی اخراجات 252کروڑ 90لاکھ روپے ہیں ، کے پی کے پولیس 99کروڑ 30لاکھ روپے خرچ کر رہی ہے ۔فواد نے کہا کہ وفاق، پنجاب، گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا اور اب کشمیر میں جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے وہاں کمیٹیاں بنائی جائیں گے جو انفرادی خطرات کا جائزہ لیں گی اور اس کے مطابق سکیورٹی کا بندوبست کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے نتیجے میں کروڑوں روپے کی بچت ہوگی اور اٹارنی جنرل اور وزیر قانون اس ضمن میں عدلیہ سے بات بھی کریں گے اور ان کے مطابق آگے بڑھا جائے گا کیونکہ ججوں کی سکیورٹی بھی ہمارے لیے اہم ہے اس لیے کیسے بہتر بنایا جاسکتا ہے وہ بھی اہم جزو ہے ۔الیکٹرانک ووٹنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے بابر اعوان نے کابینہ کو بریفنگ دی اور اپوزیشن کے ساتھ معاملات خوش اسلوبی سے آگے بڑھ رہے ہیں، سپیکر ملک سے باہر آذربائیجان گئے ہوئے ہیں، جب واپس آئیں گے تو کمیٹیوں کے ذریعے بات ہوگی،نیب قانون سے متعلق بھی اپوزیشن کے ساتھ نتیجہ خیز مذاکرات چاہتے ہیں ۔ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سکیو رٹی بطور اسٹیٹس سمبل نہیں بلکہ جائز ضروریات کی بنیاد پر فراہم کی جائے گی، اس فیصلے سے مالی بچت ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے سرمایہ کاری بورڈ کو کاروباری افراد، کمپنیاں اور خصوصاً نیا کاروبار شروع کرنے والے افراد کی آسانی کے لیے فرسودہ قوانین کو ختم کرکے نئے قوانین کے اجرا کے عمل کا آغاز کرنے کا اختیار دیا ۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے جمہوریہ چیک کے ساتھ دہری شہریت کی اجازت دی ، جمہوریہ چیک نے ہمارے لیے قانون میں ترمیم کی تھی اور اب پاکستان نے بھی اجازت دی ہے ۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ کابینہ نے ملک کی پہلی قومی سائبر سکیورٹی پالیسی کی منظوری دے دی ہے ، دنیا بہت تیزی سے سائبر وار کی طرف جارہی ہے ، آج ہم اپنی ساری بینکنگ ٹرانزیکشنز اے ٹی ایمز اور موبائل فون پر کر رہے ہیں تو اگر ریکارڈ ہیک ہوجائے تو مسائل کھڑے ہوسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں سائبر سکیورٹی رجیم بن رہی ہیں اور وزارت آئی ٹی نے ہماری پہلی پالیسی دی ہے جو ہمارے ڈیٹا کے تحفظ کے لیے اہم ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے حکومتی اشتہارات کی پالیسی 2021کی منظوری دی ہے ، اس میں پہلی بار پچھلے 3مہینوں میں ایسا ہوا ہے کہ ہماری طرف ادائیگیاں صفر ہیں، حکومت کی جانب سے اخبارات اور ٹی وی کو جو اشتہارات دئیے جاتے ہیں، اس کی ادائیگیاں فوراً ہوتی ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے سارے پیسے دے دئیے ہیں لیکن اب بھی چند ادارے تنخواہیں نہیں دے رہے ہیں، اگر کسی کو کوئی مسئلہ ہے تو وہ بھی دور کرتے ہیں، کیونکہ ٹیکنیکل کام کرنے والوں کی تنخواہیں بالکل بھی نہیں روکنی چاہئیں، اس کے لیے قانون سازی پر کام کر رہے ہیں لیکن اداروں کو خود بھی خیال رکھنا چاہیے اور اپنے کارکنوں کو تنخواہیں دی جانی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ اہم پالیسی بنائی ہے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل میڈیا کو حکومت کے اشتہارات میسر ہوں گے ، اس وقت ڈیجیٹل اشتہارات 25ارب ہو گئے ، ایف بی آر نے اس پر کوئی پالیسی نہیں بنائی لیکن ہم اس کو جدید بنیادوں پر لے گئے ہیں،پاکستان میں پہلی بار ڈیجیٹل ایڈورٹائزمنٹ کی منظوری دی گئی ہے ۔ پہلی بار پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کو پیپرلیس کرکے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر منتقل کیا گیا ،کابینہ نے شعبہ آئی ٹی میں سپیکٹرم نیلامی کی منظوری دی ۔انہوں نے کہا کہ اگست میں بڑے شہروں کی 40 فیصد آبادی کو کورونا ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا،ہدف کے مقابلے میں ویکسین لگانے کی شرح اب بھی کم ہے ،سرکاری کارپوریشنز کے ملازمین کیلئے ویکسین لگوانا لازمی قراردیا جارہا ہے ،الیکشن کمیشن ارکان کی تعیناتی کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں کوئی تعطل نہیں ۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی کی منظوری دی،کابینہ نے بیرون ممالک کیساتھ سرمایہ کاری سے متعلق معاہدوں کے نئے فریم ورک اور حکمت عملی کی منظوری دی۔ فواد چودھری نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں حکومت سازی کے فیصلے اگست کے دوسرے ہفتے تک کرلئے جائیں گے ، پاکستان پر ہونے والے جاسوس حملے کی تحقیقات کیلئے ماہرین کی فہرست مرتب کی جارہی ہے ، رپورٹ اقوام متحدہ کو پیش کی جائے گی۔فواد چودھری نے کہا ہے کہ اپوزیشن سمجھتی ہے کہ انتخابی نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے تو وہ آئے اس پر بات کرے ، ہم نے 49 نکات پر مبنی اصلاحات رکھ دی ہیں، جہاں پر ہم غلط ہیں وہاں اپوزیشن اپنی اصلاحات لے آئے ،وفاقی کابینہ نے پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کو جاپان سے پانچ ایمبولینس درآمد کرنے کی اجازت دینے کے علاوہ جمہوریہ چیک کے ساتھ دہری شہریت رکھنے کی تجویز کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے چینی کی قیمتوں پر قابو پانے کے لئے فیصلہ کیا کہ 30 نومبر2021تک چینی پر سیلز ٹیکس کا نفاذ ایکس مل پرائس پر کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ حکومت کی اولین ذمہ داری ٹیکس گزاروں کے پیسے کا تحفظ ہے ۔ عوام کو یہ اعتماد ہونا چاہئے کہ ان کے ٹیکس کے پیسے کا جائز استعمال ہو رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے سرمایہ کاری سے متعلق پاکستان کے بیرونی ممالک سے معاہدوں کے حوالے سے نئے فریم ورک اور حکمت عملی کی منظوری دی۔ انہوں نے بتایا کہ بہت سے ممالک سے لوگ پاکستان آتے ہیں، یہاں ان کے کاروباری مسائل ہوتے ہیں، ریکوڈک اور دیگر کیسز میں ہمارا بھاری نقصان ہوا ہے ، ہم ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں پاکستان کو قانونی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ نسیم حسین اور شبیر نامی پاکستانی شہریوں کی حوالگی کے حوالے سے متحدہ عرب امارات حکومت کی درخواست پر غور کا ایجنڈا موخر کر دیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے ایف آئی اے کی عمل داری کو مزید موثر بنانے کے لئے پریونشن آف ٹریفکنگ ان پرسن ایکٹ 2018اور پریونشن آف سمگلنگ آف مائیگرینٹس ایکٹ 2018کو ایف آئی اے ایکٹ 1974کے شیڈول میں شامل کرنے کی منظوری دی۔وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے کمانڈر راحت احمد اعوان ، ستارہ امتیاز (ملٹری) کی بطور منیجنگ ڈائریکٹر کورنگی فشریز ہاربر اتھارٹی کراچی تعیناتی کی منظوری دی۔ چیف ماہر شماریات کی تعیناتی کا ایجنڈا موخر کر دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے ہائیڈروکاربن ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان کے بورڈ آف گورنرز میں چار ممبران کی تعیناتی کی منظوری دی۔ ان ممبران میں معین رضا خان، سید فراست شاہ، ڈاکٹر عبداللہ ملک اور شاہد سلیم خان شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کابینہ نے جینکو ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کے احمد تیمور ناصر ڈائریکٹر و ممبر جی ایچ سی ایل بورڈ آف ڈائریکٹرز کو مستقل چیف ایگزیکٹو تعیناتی تک عارضی طور پر چارج دینے کی منظوری دی۔ کابینہ نے جینکو ہولڈنگ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی کی بھی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے 15جولائی2021کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 16 جولائی2021کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی ۔کابینہ کو کورونا وائرس کے پھیلا ئوکی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ 31 جولائی تک تمام سرکاری اداروں کے ملازمین کورونا ویکسی نیشن کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز پاکستان میں چھ لاکھ 50 ہزار افراد کو کورونا کی ویکسین لگائی گئی، ابھی تک ہم اپنے اہداف میں پیچھے ہیں، اگست تک ہمارا ہدف 40 فیصد آبادی اور سال کے اختتام تک 70 فیصد آبادی کو ویکسین لگانا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران کے حوالے سے مشاورت پارٹی کے اندر شروع ہو چکی ہے ، اگلے دو تین دنوں میں ہم اپنے طور پر نام کو حتمی شکل دے دیں گے ۔ اس کے بعد وزیراعظم اپوزیشن لیڈر کو تحریر کریں گے تاکہ وہ اپنے نام دے سکیں۔ یہ آئینی تقاضا ہے ، اس بارے میں تعطل کی خبریں غلط ہیں، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اس معاملہ پر کوئی تعطل نہیں ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں