افغانستان:منجمد اثاثے بحال کئے جائیں،شاہ محمود

افغانستان:منجمد اثاثے بحال کئے جائیں،شاہ محمود

امریکا،سعودیہ،ترکی،ناروے ، آسٹریا،سلووینیاکے وزراخارجہ سے ملاقاتیں

اسلام آباد،نیویارک(وقائع نگار،اے پی ، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا طالبان کیساتھ رابطوں میں تعمیری کردار کیلئے تیار ہیں ،آئی ایم ایف، امریکا ودیگر ممالک افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کریں،افغانستان پرحقیقت پسندانہ پالیسی ہونی چاہیے ، اوآئی سی بھارتی مظالم بے نقاب کرے ،اسلاموفوبیا کیخلاف عالمی اتحاد کی ضرورت ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیویارک میں اے پی کو انٹرویو ، اجلاسوں سے خطاب اور امریکا،سعودی عرب،ترکی،ناروے ، آسٹریا،سلووینیاکے وزراخارجہ، صدرریڈ کراس سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،اے پی کو اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا اگر طالبان عالمی برادری کی توقعات پر پورے اترتے ہیں ، تو وہ اپنے لئے آسانیاں پیدا کریں گے ، اس سے انہیں وہ پسندیدگی ملے گی جوکہ ان کی حکومت تسلیم کئے جانے کیلئے ضروری ہے ۔ عالمی برادری کو بھی یہ احساس کرنا چاہیے کہ افغانستان کے حوالے سے ان کے آپشنز کیا ہیں؟ کیا طالبان کا کوئی متبادل ہے ؟ طالبان سے رابطے کے نئے طریقے آزمائے جائیں، اب تک ان سے جس طرح ڈیل کیا جا رہا ہے ، اس سے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ اچھی خبر یہ ہے کہ طالبان سن رہے ہیں، ہمسائے اور عالمی برادری جو کچھ کہہ رہی ہے ، اس سے وہ غافل نہیں۔ اس کی مثال عبوری حکومت ہے جوکہ پہلے صرف پشتونوں پر مشتمل تھی، مگر اب اس میں لسانی اقلیتوں تاجک، ازبک اور ہزارہ کو بھی شامل کیا گیا ہے ، البتہ عبوری کابینہ میں کوئی خاتون شامل نہیں۔ طالبان کو آئندہ دنوں میں ایسے فیصلے کرنا ہوں گے جس سے عالمی برادری میں ان کی قبولیت بڑھے ۔ عالمی برادری کو بھی مل کر افغانستان کیلئے ایک واضح پروگرام پر کام کرنا چاہیے ۔ چھ ماہ بعد کے افغانستان کی ممکنہ صورتحال سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ کیا اگلے چھ ماہ کے دوران واضح امریکی رویے کی کوئی ضمانت دی جا سکتی ہے ؟ دریں اثنا او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں کشمیر کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا او آئی سی بھارتی انسانیت سوز مظالم کو دنیا بھر میں بے نقاب کرنے کیلئے فعال کردار ادا کرے ،ڈربن اعلامیہ اور پروگرام آف ایکشن(ڈی ڈی پی اے )کی بیسویں سالگرہ کے حوالے سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ایک اعلی سطح اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا اسلاموفوبیا ،نسل پرستی کیخلاف عالمی اتحاد بنانے کی ضرورت ہے ، علاوہ ازیں شاہ محمود نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے پہلی مرتبہ ملاقات کی جس میں ممکنہ طور پر افغانستان کے مسئلے پر بات ہوئی۔شاہ محمود کی سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود کے ساتھ بھی ملاقات ہوئی، جس میں باہمی دلچسپی کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے اور اہم علاقائی و عالمی امور پر مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولوسے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا وزیر اعظم عمران خان، پاک ترک، اعلیٰ سطحی سٹریٹجک کونسل کے ترکی میں منعقد ہونے والے ساتویں اجلاس میں شرکت کے منتظر ہیں۔آسٹریا کے وزیر خارجہ الیگزینڈر شیلنبرگ کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے کہا آسٹرین کاروباری حضرات اور کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کر کے بہترین منافع کما سکتی ہیں ۔ شاہ محمو دنے یورپی یونین کی صدارت کا منصب سنبھالنے پر سلووینیا کے وزیر خارجہ اینزے لوگار کو مبارکبادی اور کہا پاکستان سلووینیا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے ، ناروے کی وزیرخارجہ اینا ایریکسن سوریڈا سے ملاقات میں شاہ محمود نے ناروے کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا ممبر بنائے جانے پرمبارکباد دی اور کہا دونوں ممالک کے مابین سیاسی، اقتصادی، توانائی اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو وسعت دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں، حکومت پاکستان، بیرونی سرمایہ کاروں کو پر کشش مراعات دے رہی ہے ، ناروے کی بڑی کمپنیاں فائدہ اٹھائیں۔بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس کے صدر پیٹر موررسے ملاقات میں افغانستان میں پنپتے انسانی بحران اور عالمی سطح پر معاونت کی فراہمی کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا،شاہ محمود نے افغانستان میں انسانی بنیادوں پر معاونت کی فراہمی کیلئے پاکستان کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں