لاہور: کالعدم جماعت کی ریلی، تصادم، 2 پولیس اہلکار شہید، راولپنڈی میں سڑکیں بند

لاہور: کالعدم جماعت کی ریلی، تصادم، 2 پولیس اہلکار شہید، راولپنڈی میں سڑکیں بند

شہد اء کی خالد اور ایوب کے نام سے شناخت،مظاہرین نے پٹرول بم پھینکے ، لاٹھیوں پتھروں کا استعمال کیا،کئی اہلکار زخمی ہوئے :ترجمان ڈی آئی جی ، رینجرز طلب،میٹرو سروس ،کئی علاقوں میں انٹرنیٹ معطل، شہریوں ،باراتیوں کو مشکلات،شہدا کو سلام ، ملوث عناصر کیخلاف کارروائی کی جائے :بزدار

لاہور،فیروزوالا، اسلام آباد (نمائندگان دنیا ،دنیا نیوز ، مانیٹرنگ ڈیسک)صوبائی دارالحکومت سے کالعدم جماعت کی ریلی اسلام آباد کیلئے روانہ ہوگئی، مظاہرین کے ساتھ تصادم میں 2پولیس اہلکارشہید ،کئی زخمی ہوئے ، راولپنڈی میں اہم سڑکیں بند ،مارکیٹیں سیل کردی گئیں ،تفصیلات کے مطابق چوک یتیم خانہ میں مسجد رحمت للعالمین کے سامنے کالعدم جماعت کے اپنے قائد کی رہائی کیلئے دھرنے کے شرکا کی طرف سے اسلام آباد کی طرف ریلی نکالنے کے اعلان پر پنجاب حکومت نے سکیم موٹر سے شاہدرہ تک جگہ جگہ کنٹینرز لگا کر راستے بند کردئیے اور ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے رینجرز بھی طلب کرلی ، محکمہ داخلہ کی جانب سے دھرنے کے مقام اور ملحقہ علاقوں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ،شاہدرہ سے گجومتہ تک چلنے والی میٹرو بس سروس کو پہلے محدود پھر معطل کردیا گیا،سڑکیں بند ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا،راوی پل اور چوک شاہدرہ پر باراتوں کو بھی رکنا پڑا ، باراتی پیدل سفر کر کے شادل ہال پہنچے ،تاہم فیروز پور روڈ، جیل روڈ، وحدت روڈ، مال روڈ اور کینال روڈ پر ٹریفک کی روانی معمول کے مطابق رہی۔پنجاب حکومت نے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دی جس میں راجہ بشارت اور چودھری ظہیر الدین شامل تھے ،کمیٹی نے مظاہرین سے مذاکرات کئے ، مذاکرات ناکام ہونے پر مظاہرین نے مارچ شروع کردیا ،مظاہرین اور پولیس کے درمیان رات گئے تک جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا جس سے شہر میں حالات کشیدہ رہے ، 2پولیس اہلکار شہید ہوگئے ، پولیس اہلکار اور مظاہرین زخمی بھی ہوئے ،ڈی آئی جی (آپریشنز) کے ترجمان مظہر حسین کے مطابق شہید پولیس اہلکاروں کی شناخت ایوب اور خالد کے نام سے ہوئی ہے ، کئی اہلکاروں کو تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ مظاہرین نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر پٹرول بم بھی پھینکے ،مشتعل ہجوم نے لاٹھیوں اور پتھروں کا استعمال بھی کیا لیکن اس کے باوجود پولیس نے تحمل کا مظاہرہ کیا،شہید کانسٹیبل خالد جاوید چوکی میو گارڈن جبکہ ہیڈ کانسٹیبل ایوب تھانہ گوالمنڈی میں تعینات تھے ،پولیس وائر لیس پر چلنے والی کال کے مطابق دونوں اہلکار بھگدڑ کے دوران پولیس کی گاڑی کے نیچے آکر جا ں بحق ہو ئے ، لاہور پولیس کے ترجمان عارف رانا کے مطابق مظاہرین کی جانب سے ایک پولیس چوکی پر حملے کے بعد پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی، کئی مقامات پر پولیس کی مظاہرین سے جھڑپیں ہوئیں، ہمیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ مظاہرین پرامن رہیں گے لیکن بعد میں انہوں نے تشدد کا راستہ اختیار کیا،دوسری جانب کالعدم تنظیم کے ترجمان صدام بخاری کا کہنا ہے پولیس نے پرامن ریلی پر حملہ کیا جس سے 500 کارکن شدید زخمی ہوئے ہیں۔وزیراعلیٰ عثمان بزدارنے مظاہرین کے تشدد اور گاڑیوں کی ٹکر سے شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا پولیس اہلکاروں نے فرائض کی ادائیگی کے دوران شہادت کا بلندرتبہ پایا، پولیس اہلکاروں کی عظیم قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں ،پولیس شہدا کے لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے ،قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ،ملوث عناصر کیخلاف کارروائی کی جائے ،زخمی پولیس اہلکاروں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔ادھر پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کیلئے جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی متعدد اہم شاہراہوں کو رکاوٹیں لگا کر بلاک کردیا گیا،وہاں کی پولیس نے 24 گھنٹوں کے دوران کالعدم تنظیم کے 49 کارکنان کو گرفتار کرلیا، وفاقی پولیس کے اہلکاروں اور جوانوں کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں اور چھٹی پر گئے اہلکاروں کو ڈیوٹی پر واپس پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے ،اسلام آباد میں فیض آباد کے مقام پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ واٹر کینن اور بکتر بندگاڑیاں بھی فیض آباد پہنچا دی گئیں،علاوہ ازیں آنسو گیس کے سامان سے لیس پولیس کے دستے بھی فیض آباد میں موجود ہیں اور ہدایت کی گئی ہے کہ مظاہرین کو کسی صورت فیض آباد نہ پہنچنے دیا جائے ،راولپنڈی میں سڑکیں بلاک اور میٹروبس سروس معطل ہونے کے باعث دفاتر جانے والے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ انتظامیہ نے شہریوں کو اسلام آباد کے غیر ضروری سفر سے اجتناب کرنے کی بھی ہدایت کی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں