متحدہ اپوزیشن کا پارلیمانی سلامتی کمیٹی کی بریفنگ کا بائیکاٹ

متحدہ اپوزیشن کا پارلیمانی سلامتی کمیٹی کی بریفنگ کا بائیکاٹ

حکومت نے پارلیمنٹ کوبطور ربڑ سٹمپ استعمال کرنیکا وتیرہ اپنالیا، داخلی وخارجی، قومی امور کو زیربحث لایا نہیں جارہا ، اپوزیشن نے ہمیشہ ذمہ دارانہ طرزعمل اپنایا،مشیرسلامتی کونسل نمائشی کردار ، بریفنگ کوئی نیا تماشا ہوگا، مشترکہ اعلامیہ

لاہور،اسلام آباد (سیاسی رپورٹر سے ، سیا سی رپورٹر)پارلیمنٹ میں موجود متحدہ اپوزیشن نے باہمی مشاورت اور غوروخوض کے بعد حکومت کی جانب سے بلائی جانے والی پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کی ‘اِن کیمرہ’ بریفنگ کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے ۔ مشاورت کے بعد متحدہ اپوزیشن نے اپنا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ حکومت نے پارلیمان کونظر انداز کرنا وتیرہ بنا رکھا ہے جب کہ وزیراعظم فیصلہ سازی کے لئے آرا کی اہمیت سے نابلد ہیں۔ اپوزیشن رہنمائوں کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے 6 دسمبر 2021 کو پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی میں ‘ان۔کیمرہ’بریفنگ دینے سے متعلق آگاہ کیاگیا اور بتایاگیا تھا کہ قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف بریفنگ دیں گے ۔ متحدہ اپوزیشن نے قرار دیا کہ حزب اختلاف میں شامل جماعتوں نے آئین، قانون، قومی سلامتی، عوامی اہمیت کے حامل تمام امور پر ہمیشہ نہایت ذمہ دارانہ اور سنجیدہ قومی طرز عمل کا مظاہرہ کیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ قائد ایوان کی عدم موجودگی اور اہم قومی وعوامی معاملات سے قطعی لاتعلقی کے باوجود اپوزیشن جماعتوں نے قومی سلامتی، اہم قومی معاملات پر بلائی جانے والی بریفنگز اور اجلاسوں میں نہ صرف بھرپور شرکت کی بلکہ متحدہ اپوزیشن کے قائدین اور پارلیمانی لیڈرز نے اپنی تجاویز بھی دیں۔متحدہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اہم مسودات قانون(بلز)کو بلڈوز کرنے کے حکومتی رویے ، آئینی، قانونی، قومی اور سلامتی سے متعلق امور پر مسلسل آمرانہ وفسطائی طرز عمل کی بناپر یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس بریفنگ کا بائیکاٹ کیاجائے ۔متحدہ اپوزیشن میں تمام وہ جماعتیں شامل ہیں جو نہایت بالغ نظر، آئین ، ملک اور عوام سے جُڑے نازک مسائل پر وسیع تجربہ اور سنجیدگی کی حامل ہیں۔ ماضی میں بھی ان سیاسی جماعتوں نے ہمیشہ ملک اور عوام کے حقوق اور مفادات کے تحفظ، نگہبانی اور فروغ کے لئے تاریخی کردار ادا کیا ہے اور موجودہ متنازعہ دور میں بھی ملک اور عوام کے مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے اپنا کردار ہر طرح کے سیاسی فروعی مفادات اور وابستگیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ادا کیا ہے ۔ لیکن یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ حکومت پارلیمان کو ربڑ سٹمپ کے طورپر استعمال کرنے کا وتیرہ اپنائے ہوئے ہے ۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ متحدہ اپوزیشن یہ سمجھتی ہے کہ پارلیمان میں اہم داخلی وخارجی، قومی اور عوامی امور کو لایا ہی نہیں جارہا اور ان پر بحث نہیں کرائی جاتی، جو آئین ، پارلیمانی تقاضوں اور جمہوری ضابطوں کے حوالے سے ایک لازمی امر ہے بلکہ پارلیمان کومسلسل نظرانداز کرکے ‘ان۔کیمرہ’بریفنگ سے معاملات کو چلایاجارہا ہے ۔درحقیقت حکومت نے عملاًپارلیمنٹ کا بائیکاٹ کررکھا ہے جو جمہوریت میں بنیادی آئینی، قانونی اور عوامی فورم ہے ۔ متحدہ اپوزیشن کا یہ بھی کہنا تھا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم مقبوضہ جموں وکشمیر سمیت اہم ترین قومی معاملات پر بلائے جانے والے اجلاسوں میں شریک نہیں ہوئے کیونکہ وہ مشاورت کی جمہوری روح، فیصلہ سازی میں مختلف آرائکی اہمیت اور مخالف نکتہ ہائے نظر کی افادیت سے نہ صرف نابلد ہیں بلکہ قوم کی اجتماعی دانش کو ملک اور عوام کے مفاد میں بروئے کار لانے کے ہنر اور صلاحیت سے بھی محروم ہیں۔ایسے حالات میں ایسی ‘اِن۔کیمرہ’ بریفنگ محض کسی نئے حکومتی تماشے کی راہ ہموار کرے گی جس کا ملک اور عوام کو درپیش سنجیدہ اور نہایت نازک معاملات کی انجام دہی یا انکے حل کی طرف پیش رفت سے کوئی سروکار نہیں۔ مزید برآں حزب اختلاف میں شامل جماعتیں یہ سمجھتی ہیں کہ وزیراعظم کے قومی سلامتی کے مشیر فیصلہ سازی اور پس پردہ تمام حقائق پر متعلقہ معلومات اور اختیار سے محروم اور محض نمائشی کردار ہیں جن کی معروضات کو حقیقی عوامل اور مستقبل کے خاکے سے کوئی ربط وتعلق نہیں۔ اس تمام تناظر میں متحدہ اپوزیشن نے بریفنگ کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں