سپیکر سندھ اسمبلی سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار

سپیکر سندھ اسمبلی سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار

مفرور ملزم کا کیس نہیں سنا جاسکتا ،انہیں جیل میں ہونا چاہیے ،خصوصی رعایت کیوں دیں؟، پہلے ٹرائل کورٹ میں سرنڈرکریں، عدالت عظمیٰ ، احاطہ عدالت سے گرفتار نہ کرنیکی استدعا مسترد ، سراج درانی 4گھنٹے سپریم کورٹ میں رہے ،راہداری ریمانڈ کیلئے آج عدالت پیشی،بلاول کی مذمت

اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،اپنے نامہ نگارسے) سپریم کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو ٹرائل کورٹ کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم دیا تاہم ان کو جمعہ کو ہی نیب کی ٹیم نے سپریم کورٹ سے با ہر نکلتے ہو ئے گرفتار کر لیا۔ آغا سراج درانی کیس کی سماعت کے بعد چار گھنٹے تک سپریم کورٹ میں موجود رہے اور جب وہ سپریم کورٹ سے نکلے تو با ہر نیب کی ٹیم موجود تھی۔عدالت نے ضمانت کے مقدمے پر مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے ملزم کو پہلے گرفتاری دینے کی ہدایت کی ۔ واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں آغا سراج درانی کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی تھی وہ ضمانت خارج ہونے کے بعد سے روپوش تھے جبکہ نیب نے آغا سراج درانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں، سراج درانی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تو عدالت نے پہلے ان کو سرنڈر کر نے کا حکم دیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ مفرور ملزم کا کیس نہیں سنا جاسکتا۔عدالت نے آغا سراج درانی کی طرف سے احاطہ عدالت سے گرفتار نہ کرنے کی استدعا مسترد کردی ۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے آغا سراج درانی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آپکے موکل کیخلاف سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ موجود ہے ،انہیں تو اس وقت جیل میں ہونا چاہئے تھا،ہم آپ کے موکل کو خصوصی رعایت کیوں دیں؟۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آغا سراج درانی کی نیب کے سامنے سرنڈر کیے بغیر ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست کیسے سن سکتے ہیں؟ ۔وکیل عامر رضا نقوی نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ ملزم نے سپریم کورٹ کیسامنے خود کو سرنڈر کر دیا ہے ،انہیں احاطہ عدالت سے گرفتار نہ کیا جائے اور ٹرائل کورٹ میں دوبارہ ضمانت کیلئے رجوع کرنے کی اجازت دی جائے ،عدالت نے موقف سے اتفاق نہیں کیا تو وکیل نے کہا بیان حلفی جمع کرادیتے ہیں کہ ملزم سندھ جاکر گرفتاری دیدیں گے لیکن سپریم کورٹ سے گرفتار نہ کیا جائے ۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ہمیں اپنے اختیارات کا علم ہے ،ہمیں پتا ہے کہاں اپنا اختیار استعمال کرنا ہے کہاں نہیں کرنا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ اب نیا قانون آچکا ہے اور نئے قانون میں ضمانت کا فورم طے کیا جا چکا ہے ،آپ سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف آئے ہیں، آپ نیب کے سامنے سرنڈر کریں،ہم نے پہلے بھی آپ کو رعایت دی تھی،ہم نیب کے امور میں مداخلت نہیں کریں گے ۔ نیب وکیل نے بتایا کہ ہماری ٹیم آغا سراج درانی کے گھر چوبیس گھنٹے بیٹھی رہی،نیب ٹیم کو گھر میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ یہ نیب کا اپنا معاملہ ہے ۔عدالت نے ضمانت کے مقدمے پر مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے ملزم کو پہلے گرفتاری دینے کی ہدایت کی ۔ سپیکر سندھ اسمبلی پر آمدن سے زائد ڈیڑھ ارب کے اثاثے بنا نے کا الزام ہے جبکہ آغا سراج درانی کے اہل خانہ پر بھی قیمتی اثاثے رکھنے کا الزام ہے ،اس کے علاوہ آغا سراج درانی پر الزام ہے کہ انہوں نے ملازمین کے نام پر بھی کروڑوں روپے کی جائیدادوں کا لین دین کیا ۔دوسری طرف قومی احتساب بیورونے گرفتارسپیکر آغا سراج درانی کو نیب راولپنڈی آفس منتقل کردیا۔بتایاجاتاہے آغا سراج درانی کو نیب راولپنڈی منتقل کرنے کے بعد ان کا طبی معائنہ کرایاگیا اور راہداری ریمانڈ کیلئے آج عدالت پیش کیاجائے گا۔علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آغا سراج درانی کی گرفتاری کی مذمت کی ہے ۔ میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان کے مطابق بلاول بھٹو نے کہا کہ آغا سراج درانی کو پیپلز پارٹی کا ایک سچا جمہوری کارکن ہونے کی سزا دی جارہی ہے ، نیب کی مداخلت کی وجہ سے آج نہ صرف ملکی اقتصادی سرگرمیاں ماند پڑچکی ہیں بلکہ انتظامی ادارے بھی اپنا بھرپور فعال کردار ادا نہیں کر پارہے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا نیب پی ٹی آئی کا آلہ کار بن کر اپوزیشن کے خلاف کارروائیاں کررہا ہے ، ہم یہ ظلم برداشت نہیں کریں گے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں