نئی اسمبلی بنتے ہی سٹیٹ بینک قانون بدل دینگے :ن لیگ

نئی اسمبلی بنتے ہی سٹیٹ بینک قانون بدل دینگے :ن لیگ

اسلام آباد(سیا سی رپورٹر)مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک بل بغیر بحث کے پاس ہوااس کے اثرات معیشت اور ملک پر پڑیں گے ۔

 نئی اسمبلی بنتے ہی سٹیٹ بینک قانون بدل دینگے ،حکومت عوام میں اپنی مقبولیت کھو چکی ہے ۔ پارلیمنٹ میں حکومت اس لئے نہیں ہارتی کیونکہ وہ ٹیلی فون کال سے جیتتی ہے ۔ پاکستان کی معیشت سٹیٹ بینک کے حوالے کردی گئی ،سٹیٹ بینک اب پاکستان کے معاملات سے آزاد ہے ، سٹیٹ بینک کی سوچ سے حکومت کا تضاد نہیں ہوسکتا ،سٹیٹ بینک حکومت کی سنے گا نہ ہی پارلیمان کی ۔

حکومت کا چلنا اور ملک کو ترقی دینا مشکل ہوجائے گا،وہ شرائط پہلے جو عالمی مالیاتی ادارے لگاتے تھے وہ اب سٹیٹ بینک لگائے گا،ان خیالات کا اظہار انہوں نے مریم اورنگزیب، مفتاح اسماعیل، ڈاکٹر طارق فضل اور بلال کیانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ سٹیٹ بینک کا بنیادی مقصد بینکنگ اور مالیاتی نظام کا کنٹرول تھااب سٹیٹ بینک کا مقصد مہنگائی کنٹرول کرنا ہوگیا ، اگر حکومت عوام کو ریلیف دینا چاہے تو سٹیٹ بینک اسے روک سکتا ہے ۔

مہنگائی غربت اور روزگار اب سٹیٹ بینک کے پاس چلے گئے ہیں۔ اس قانون میں گورنر سٹیٹ بینک کی تنخواہ مقرر کرنے کا ڈیڑھ صفحہ شامل کیا گیا ہے اس قانون کے پاس ہونے کے بعد پاکستان میں سب سے زیادہ تنخواہ لینے والا گورنر سٹیٹ بینک ہوگا،دوسرا طاقتور شخص پاکستان میں اب گورنر سٹیٹ بینک ہوگا۔ گورنر کی مدت 3 سے بڑھا کر 5سال کردی گئی ۔

ڈپٹی گورنر ،گورنر کی منظوری سے مقرر ہوں گے ۔بورڈ آف گورنر میں 8آدمی حکومت لگائے گی، انکی مدت بھی 5 سال ہوگی ۔شاہد خاقان عباسی نے کہا یہ اے ٹی ایم مشینیں کل سٹیٹ بینک میں بیٹھی ہوں گی ایگزیکٹو کمیٹی بنائی گئی ہے جسکا کورم 2ممبران کا ہے ۔ سٹیٹ بینک جو پالیسی بنائے گا اس پر حکومت اور پارلیمان پوچھ نہیں سکتے ۔ اس ایکٹ میں سٹیٹ بینک سے جواب طلبی کا کوئی طریقہ موجود نہیں ۔

سٹیٹ بینک آئی ایم ایف اور حکومتوں سے پاکستان کی معاشی معلومات کا تبادلہ بھی کرسکتا ہے ، فیٹف میں جو معلومات مانگی جائیں گی وہ سٹیٹ بینک فراہم کردے گا۔اتنی خود مختاری دنیا کے کسی ملک میں نہیں ، اس سارے معاملہ سے ملک میں پیداوار ختم ہوجائے گی اور بے روز گاری بڑھ جائے گی،سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کا وائسرائے بن جائے گا۔

مسلم لیگ ن چاہتی ہے اس قانون پر پارلیمان میں بحث ہو۔اگر بحث نہ ہوئی تو بتانا چاہتا ہوں ہم پاکستان کا سودا نہیں ہونے دیں گے جیسے ہی نئی اسمبلی بنے گی ہم اس قانون کو تبدیل کردیں گے ۔سٹیٹ بینک کا معاملہ ابھی سینیٹ میں ہے اسے واپس قومی اسمبلی میں بھجوایا جائے ۔یہ قانون اتفاق رائے سے پاس ہونا چاہئے ۔ جو قانون بھی ملکی خود مختاری کے خلاف ہوگا ہم اس کی مخالفت کریں گے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں