اداروں کو بدنام کرنے پر سزا،کابینہ ارکان کے تحفظات،کمیٹی قائم

اداروں  کو  بدنام  کرنے  پر  سزا،کابینہ  ارکان  کے  تحفظات،کمیٹی  قائم

اسلام آباد(سیاسی رپورٹر،خبرنگارخصوصی،اے پی پی،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ترکیہ میں زلزلہ زدگان کی امداد کے لئے ریلیف فنڈ قائم کردیا، وفاقی کابینہ کی ایک ماہ کی تنخواہ جبکہ گریڈ 18 سے گریڈ 22 کے سرکاری افسران کی ایک دن کی تنخواہ ترکیہ کے زلزلہ زدگان کے لئے قائم فنڈ میں بطور عطیہ دی جائے گی۔

وفاقی کابینہ نے ارکان کے تحفظات پر فوج ، عدلیہ سمیت اداروں کو بدنام کرنے پر 5 سال سزا کیلئے وزارت داخلہ کی جانب سے بھیجے گئے کریمنل لاز/قانون فوجداری ترمیمی بل کی منظوری موخر کرتے ہوئے غور کیلئے کمیٹی بنادی۔ یہ فیصلے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کئے گئے ۔ وزیراعظم آفس کے پریس ونگ کے مطابق اجلاس کے آغاز میں وفاقی کابینہ نے ترکیہ اور شام میں زلزلے سے ہونے والی تباہی پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور جاں بحق افراد کی مغفرت، اہلِخانہ کے لئے صبرِ جمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔ وفاقی کابینہ نے وزیر تجارت سید نوید قمر کے بہنوئی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا اور فاتحہ خوانی کی۔ وزیراعظم نے کابینہ کو زلزلے کے فورا ًبعد ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے اپنے ٹیلیفونک رابطہ کے بارے میں بتایا جس میں انہوں نے زلزلے سے ہونے والی تباہی پر گہرے افسوس کا اظہار کیا اور ترکیہ کی حکومت اور عوام کے ساتھ اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ وزیراعظم نے کہا پاکستان اور ترکیہ یک جان دو قالب ہیں، ترکیہ 2022 کے تاریخی سیلاب میں اپنے پاکستانی بھائیوں کی مدد میں پیش پیش رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اپنے ترک بہن بھائیوں کو مصیبت کی اس گھڑی میں بالکل اکیلا نہیں چھوڑے گی۔

وزیراعظم نے کہا پی آئی اے اور پاکستان ایئرفورس کی پروازیں ریسکیو ٹیمیں اور امدادی سامان لے کے ترکیہ روانہ ہوچکی ہیں۔ ریسکیو اہلکاروں کے علاوہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس بھی امدادی ٹیموں میں شامل ہیں جبکہ مزید امدادی سامان کی ترسیل جاری رہے گی۔ وزیراعظم نے ترکیہ میں زلزلہ زدگان کی امداد کے لئے ایک ریلیف فنڈ قائم کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے تمام پاکستانیوں سے اس فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالنے کی اپیل کی۔ مزید برآں وزیراعظم نے کاروباری افراد اور مخیر حضرات سے بھی اپیل کی کہ وہ ریلیف فنڈ میں عطیات دیں۔ وفاقی کابینہ نے متفقہ طور پر ترکیہ کے زلزلہ زدگان کے لئے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ بطور عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت کے گریڈ 18 سے گریڈ 22 کے افسران کی ایک دن کی تنخواہ ریلیف فنڈ میں بطور عطیہ دی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا مجھ سمیت پوری پاکستانی قوم اس المناک قدرتی آفت میں ترکیہ اور شام کے عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے ، پاکستان کی جانب سے ان کی ہرممکن مدد کی جائے گی۔وفاقی کابینہ نے فوج ، عدلیہ سمیت اداروں کو بدنام کرنے پر 5 سال سزا کیلئے وزارت داخلہ کی جانب سے بھیجے گئے کریمنل لاز/قانون فوجداری ترمیمی بل کی منظوری موخر کردی اور ترمیمی بل پر مزید مشاورت کیلئے وزیر اعظم نے ایک کمیٹی قائم کردی جس میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ،وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق اور کابینہ میں موجود تمام اتحادی جماعتوں کے نمائندے شامل ہوں گے ۔

کابینہ کمیٹی بل کے مسودے کا بغور جائزہ لے کر اپنی رپورٹ اگلے کابینہ اجلاس میں پیش کرے گی۔ ذرائع کے مطابق کریمنل لاز، فوج داری بل کے حوالے سے اتحادی جماعتوں اور کابینہ ارکان نے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور رائے دی کہ اس بل پر مزید غور کی ضرورت ہے جس پر یہ بل کابینہ نے منظور کرنے کی بجائے موخر کر دیا ۔ کمیٹی کا اجلاس جلد متوقع ہے جس میں اس بل کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لیا جائے گا جس کا مقصد اتفاق رائے سے منظوری ہے ۔وفاقی کابینہ نے صدر نیشنل بینک آف پاکستان کی تقرری کے عمل کو از سر نو شروع کرنے کی بھی منظوری دے دی۔ کابینہ نے اس عمل کو فوری بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ٹی وی کو موصول اطلاعات کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مجوزہ بل پر بحث ہوئی جہاں اراکین کی اکثریت نے اس ترمیم کی مخالفت کی۔وزیراعظم دفتر کے ذرائع نے بتایا پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمٰن، نوید قمر اور حنا ربانی کھر اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے مجوزہ بل کی بھرپور مخالفت کی۔وزیراعظم نے کابینہ کے تحفظات سننے کے بعد مجوزہ بل کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دی اور کہا کمیٹی میں اتحادی جماعتوں کے اراکین بھی شامل کرلیا جائے تاکہ تحفظات دور کیے جاسکیں۔مجوزہ فوجداری قوانین (ترمیمی) ایکٹ 2023 کے عنوان سے بل میں تعزیرات پاکستان 1860 میں سیکشن 500 کے بعد 500 اے کی نئی سیکشن کی تجویز دی گئی ہے جس کو ریاستی اداروں کو جان بوجھ کر بدنام کرنے اور تضحیک کا نشانہ بنانے کا نام دیا گیا ہے ۔

بل میں کہا گیا ہے جو کوئی عدلیہ، مسلح افواج یا ان کے کسی بھی رکن کو بدنام کرنے یا تضحیک کا نشانہ بنانے کی نیت سے کوئی بیان دے یا معلومات کسی بھی ذرائع سے پھیلائے تو اس کو قید کی سزا کا مرتکب قرار دیا جائے گا اور اس میں 5 سال تک توسیع یا جرمانے کے ساتھ سزا ہوسکتی ہے ، جرمانہ 10 لاکھ روپے یا جرمانہ اور قید دونوں سزائیں دی جاسکتی ہیں۔تعزیرات پاکستان کے شیڈول 2 میں سیکشن 500 کے ساتھ 500 اے کا اضافہ کردیا گیا ہے ، جس کے تحت مجرم کو وارنٹ کے بغیر گرفتار کیا جائے گا اور الزام ناقابل ضمانت اور ناقابل مصالحت تصور کیا جائے گا اور اس کو صرف سیشن کورٹ میں چیلنج کیا جاسکے گا۔بل کے مطابق ملک میں ریاست کے مخصوص اداروں کو حال ہی میں بدنام کرنے ، تضحیک کا نشانہ بنانے اور بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں، ان اداروں میں عدلیہ اور مسلح افواج شامل ہے ۔اس حوالے سے مزید بتایا گیا ہے ذاتی مفادات کیلئے سائبر مہم شروع کی گئی ہے جس کا مقصد مخصوص ریاستی اداروں اور ان کے عہدیداروں کے خلاف اشتعال دلانا اور نفرت پھیلانا ہے ۔ مجوزہ بل میں کہا گیا ہے اس طرح کے حملوں سے ملک کے ریاستی اداروں کا استحکام، شہرت اور آزادی کو جان بوجھ کر داغ دار کیا جا رہا ہے ۔وفاقی حکومت کی جانب سے تیار کیے گئے بل میں تجویز دی گئی ہے مجوزہ سیکشن کے غلط استعمال سے روکنے کے لیے کریمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 196 کے تحت کسی بھی شخص کا ادراک کرنے یا کسی کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرنے سے پہلے وفاقی حکومت سے لازمی طور پر منظوری لی جائے گی۔یاد رہے اسی طرح کا ایک بل اپریل 2021 میں قومی اسمبلی سے منظور ہوا تھا جس میں مسلح افواج کو بدنام کرنے پر دو سال قید اور جرمانے کی سزا تجویز کی گئی تھی۔پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پیش کیے گئے بل پر سیاست دانوں کی جانب سے تنقید کی گئی تھی اور وکلا میں تقسیم نظر آئی تھی۔مذکورہ بل کی مخالفت صرف اپوزیشن نے ہی نہیں بلکہ اس وقت کے وفاقی وزرا فواد چودھری اور ڈاکٹر شیریں مزاری کی جانب سے بھی کی گئی تھی۔اس کے بعد اس طرح کی کوئی قانون سازی نہیں کی گئی۔

اسلام آباد(سیا سی رپورٹر،خصوصی نیوز رپورٹر، وقائع نگار، خصوصی رپورٹر، اپنے رپورٹر سے ،اے پی پی) وزیراعظم شہبازشریف  نے آج ترکیہ کا دورہ ملتوی کردیا ۔ دورے کے نئے شیڈول کا اعلان جلد کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے آج ترکیہ کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے دورہ کیلئے روانہ ہونا تھا۔ زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے کاموں کے باعث وزیراعظم کادورہ ملتوی ہوا۔وزیراعظم اور وزیرخارجہ کے دورے کا مقصد مصیبت کی گھڑی میں برادر ملک ترکیہ سے اظہار ہمدردی کرنا تھا، دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کی ترک صدر طیب اردوان سے بھی ملاقات متوقع تھی۔وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ اور شام میں زلزلہ متاثرین کی بروقت اور ٹھوس مدد کے لئے اپیل کی ہے ۔منگل کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے کے 24 گھنٹے بعد ہلاکتوں اور تباہی کے دلخراش اور دردناک مناظر سامنے آ رہے ہیں،بڑے پیمانے پر جو انسانی المیہ رونما ہوا ہے اس کے پیش نظر ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین کے لئے بروقت اور ٹھوس مدد فراہم کرنے کی ضرورت ہے ۔دوسری جانب آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی ہدایت پر پاک فوج کے 2 امدادی دستے ترکیہ روانہ کر دیئے گئے ۔

آئی ایس پی آر کے مطابق امدادی دستے پاک فضائیہ کے خصوصی طیارے کے ذریعے روانہ ہوئے جن میں آرمی کے ڈاکٹرز، نرسنگ سٹاف اور ٹیکنیشن شامل ہیں، پاک فوج کی میڈیکل ٹیم 30 بستروں کا موبائل ہسپتال قائم کرے گی۔پاک فضائیہ کا سی-130 ہرکولیس طیارہ سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم کے ارکان اور کمبل لے کر ترکیہ کے شہر دانا پہنچ گیا ہے ۔ ریسکیو1122 کی ٹیم بھی ترکیہ روانہ ہوگئی ۔ الخدمت فائونڈیشن نے بھی ترکیہ اور شام میں زلزلہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا جس کے تحت زلزلہ متاثرین میں پکے پکائے کھانے ، خیموں ،بستروں اور کمبلوں کی تقسیم کے ساتھ ساتھ پاکستان سے میڈیکل ٹیمیں بھی روانہ کی جا رہی ہیں۔ترک سفارتخانے نے پاکستان جانب سے فوری امداد اور بھرپور حمایت پر شکریہ کا اظہار کیا ہے ۔ سفارتخانے کے ایک ٹویٹ کے مطابق پاک فوج کی یو ایس اے آر ٹیموں کو لے کر پاک فضائیہ کا ایک طیارہ امدادی سامان لے کر بحفاظت ادانا پہنچ گیا ہے ۔ ہلالِ احمر پاکستان کے چیئرمین سردار شاہد احمد لغاری ترکیہ کے سفیر ڈاکٹر مہمت پاچاچی سے ملاقات کی اور 50ہزارڈالر کا امدادی چیک پیش کیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں