صدر کے بعد وزیراعظم کی فضل الرحمن سے ملاقات:مجموعی سیاسی صورتحال پر بات چیت،وفاقی حکومت نے ملک کو درپیش چیلنجز میں مدد طلب کرلی

صدر کے بعد وزیراعظم کی فضل الرحمن سے ملاقات:مجموعی سیاسی صورتحال پر بات چیت،وفاقی حکومت نے ملک کو درپیش چیلنجز میں مدد طلب کرلی

اسلام آباد (اپنے رپورٹرسے ،نامہ نگار،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)صدر آصف علی زرداری کے بعد وزیراعظم شہباز شریف بھی سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن سے ملنے ان کی رہائشگاہ پہنچ گئے ، مجموعی سیاسی صورتحال پر بات چیت ، وفاقی حکومت نے ملک کو درپیش چیلنجز میں مدد طلب کر لی۔

وفاقی حکومت کی مولانا فضل الرحمن کو انگیج کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور ایک ہفتے میں مولانا فضل الرحمن سے دو بڑی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ صدر زرداری نے ہفتہ کے روز جبکہ وزیراعظم نے جمعہ کو مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی،وزیر اعظم نے مولانا فضل الر حمن کو گلدستہ پیش کیا اور خیریت دریافت کی،ر ہنماؤں میں موجودہ سیاسی صورتحال پر بات چیت کی گئی ،ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ملک کو درپیش چیلنجز میں مولانا فضل الرحمن سے مدد اور حمایت طلب کی، ملاقاتوں کا مقصد مولانا فضل الرحمن کی ناراضی دور کرنا اور انہیں منانا ہے ، صدر اور وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ مولانا فضل الر حمن کے تحفظات دور کئے جائیں گے ،ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا مولانا فضل الرحمن ایک جمہوری سوچ رکھنے والے زیرک سیاستدان ہیں، مولانا فضل الرحمن سے درخواست کی گئی کہ وہ ہمیشہ کی طرح جمہوری سیاسی سوچ کے ساتھ آگے چلیں، وزیراعظم نے کہا کہ انہیں یقین ہے مولانا فضل الرحمن انتشاری ٹولے کی سیاست کو مسترد کریں گے ۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے مولانا سے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ ہم دوبارہ مل کر چلیں،ہماری خواہش ہے کہ آپ پھر ہماری سرپرستی کریں،جس پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم تو وہیں کھڑے ہیں جہاں پہلے تھے ، آپ نے ہی راستہ بدل لیا، جے یو آئی کے ذرائع نے کہاکہ مولانا فضل الر حمن کا جواب واضح پیغام ہے ،وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار ،وزیر داخلہ محسن نقوی ،وزیراطلاعات عطا تارڑبھی ملاقات میں شریک ہوئے ،جبکہ مولانا عبدالغفور حیدری ،مولانا اسعد محمود ،محمد اسلم غوری ،مولانا عبید الر حمن ،غلام علی ، مولانا جمال الدین ،مفتی ابرار احمد ،جلال الدین ایڈوو کیٹ بھی موجود تھے ،وزیر اعظم کا مولانا کے فرزند اور سابق وزیر مولانا اسعد محمود سے بھی جملوں کا تبادلہ ہوا۔دریں اثنا وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، وزیراعظم نے کابینہ کے ارکان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا گزشتہ روز انہوں نے کوئٹہ کا دورہ کیا جہاں پر شہدا کے لواحقین سے تعزیت کی، انہیں بہت بلند حوصلہ پایا، وہاں پر 26 اگست کو جو ماحول بنایا گیا، اس کا مقصد یہ تھا کہ یہ باور کرایا جائے کہ وہاں کوئی علیحدگی کی تحریک چل رہی ہے ، اس روز جو کچھ ہوا وہ دہشت گردی کی انتہا تھی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ،دورے کے دوران وہاں پر کورکمانڈر کوئٹہ کی جانب سے دہشت گردی اور موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی کہ کس طرح دہشت گرد اور خارجی عناصر بیرونی مدد سے مل کر نفرت کے بیج بو رہے ہیں، وہاں پر وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر قیادت سویلین حکومت بلوچستان کی تعمیر و ترقی اور نوجوانوں کے لئے بہترین پروگرامات لے کر چل رہی ہے جو خوش آئند ہے ، پاک فوج دہشت گردوں کا پیچھا کر رہی ہے ، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس کے ساتھ کھڑی ہیں۔

دورے کے دوران لیویز کو جدید آلات کی فراہمی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا، انہیں جدید آلات کی فراہمی کے لئے صوبائی حکومت کی ہر ممکن مدد کریں گے ، بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں بشمول پولیس و لیویز کی استعداد میں اضافہ کیا جارہا ہے ،دورے کے دوران سیاسی جماعتوں کے زعما سے بھی ملاقات ہوئی، وہ سارے محب وطن اور بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے خواہشمند ہیں، ان کے جائز مشوروں کو سنا ہے ، ان پر مکمل عمل کریں گے ، دہشت گردوں اور پاکستان مخالفوں سے بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تاہم جن نوجوانوں کو مختلف بیانیے سے گمراہ کیا جا رہا ہے ، ان کو قومی دھارے میں لانے کے لئے ہر ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے ، بلوچستان کے نوجوانوں کے لئے چائنہ میں سکالرشپس سمیت لیپ ٹاپ اور دیگر پروگراموں میں انہیں باقی ملک کے نوجوانوں سے 10 فیصد زیادہ کوٹہ دیا جا رہا ہے ،بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کو سولر پر منتقل کرنے کے لئے 55 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، سی پیک سے بلوچستان کے لوگ مستفید ہو رہے ہیں، چین ہمارا مستند دوست ہے ، چینیوں کے خلاف دہشت گردی اس دوستی میں رخنہ ڈالنے اور سی پیک کے ذریعے عوامی ترقی کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے ، بلوچستان کے وزیراعلیٰ سے مل کر وفاقی حکومت ہر ممکنہ اقدامات اٹھائے گی،دشمنان پاکستان کو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر مقام عبرت بنائیں گے ، اس کے بغیر ترقی و خوشحالی کا سفر آگے نہیں بڑھ سکتا،موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری کا اعلان کیا جو پاکستان کی معاشی صورتحال کی بہتری کا اعتراف ہے تاہم یہ طویل سفر ہے اور اس پر عزم سے چلنا ہو گا، پاکستان کی ترقی کے سفر پر حکومتیں اور قوم متحد ہے ۔

حکومت نے ایک معاشی پلان ترتیب دیا ہے جس پر تیزی سے کام ہو رہا ہے جو جلد قوم کے سامنے لے آئیں گے ، اس پانچ سالہ منصوبے کے اہداف میں زرعی ترقی، برآمدات میں اضافہ، مقامی صنعت کو فروغ، نوجوانوں کو فنی مہارت اور روزگار کی فراہمی شامل ہے ، ہمیں جانفشانی سے آگے بڑھنا ہے ، مشکلات کا مقابلہ عزم اور یکسوئی سے کرنے والی قوموں کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا، محنت اور اتحاد سے پاکستان اپنے پائوں پر کھڑا اور معاشی قوت بنے گا۔وفاقی کابینہ نے چین پاکستان راہداری (سی پیک)کے کلیدی منصوبے مین لائن ون (ایم ایل ون ) کی اپ گریڈیشن کیلئے چین اور پاکستان کی ریلویز کے مابین ایم ایل ون کے پہلے مرحلے پر مالیاتی یقین دہانی کے حوالے سے مذاکرات شروع کرنے کی منظوری دے دی، کابینہ نے ہدایت کی کہ حتمی معاہدہ منظوری کیلئے کابینہ کے سامنے دوبارہ پیش کیا جائے ، کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 29 اگست 2024 کے اجلاس میں لئے گئے فیصلے کی توثیق کر دی۔وفاقی کابینہ نے رولز آف بزنس 1973 میں پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی)کی بندش کے حوالے سے ترمیم کی منظوری دی،جس کے بعد محکمہ غیرفعال ہوگیا۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف اور بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا، بات چیت کے دوران دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے اتفاق کیا کہ وسیع تر علاقائی تعاون جنوبی ایشیا کے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے ۔ وزیراعظم نے پروفیسر یونس کو چیف ایڈوائزر کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور بنگلہ دیش کی سماجی و اقتصادی ترقی میں ان کے کردار کو سراہا،انہوں نے حالیہ سیلاب سے ہونے نقصانات پر بنگلہ دیش کی حکومت اور عوام سے ہمدردی کا اظہار کیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں