سندھ:سمندری طوفان کا خطرہ ٹل گیا،طوفانی بارشوں سے پختونخوا،بلوچستان کے اضلاع میں تباہی

سندھ:سمندری طوفان کا خطرہ ٹل گیا،طوفانی بارشوں سے پختونخوا،بلوچستان کے اضلاع میں تباہی

پشاور،کراچی ،کوئٹہ ،لاہور(نمائندگان دنیا، نیوزایجنسیاں)ملک بھرمیں شدیدطوفانی بارشوں سے مٹی کا تودہ گرنے ،چھتیں گرنے ،کرنٹ لگنے اور دیگر واقعا ت کے دوران ایک ہی خاندان کے 12افراد سمیت 21افراد جاں بحق اور بیسیوں زخمی ہوگئے ۔

طوفانی بارشوں سے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے اضلا ع میں تباہی ہوئی ہے ،بلوچستان حکومت نے سیلاب سے شدیدمتاثرہ 10 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیدیا ،سیلابی ریلوں کے بعد سیاحتی مقام کمراٹ کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، سینکڑوں سیاح پھنس گئے ،بولان میں سیلابی ریلے کے باعث 18 انچ قطر کی گیس پائپ لائن کو نقصان پہنچا،شمال مشرقی بحیرہ عرب میں موجود ڈیپ ڈپریشن طوفان کی شکل اختیار کر گیا لیکن اس کے کراچی کے ساحل سے ٹکرانے کا خطرہ ٹل گیا ہے تاہم اس سے کراچی میں تندوتیز ہوائیں چلنے لگیں اور تیزبارش کاسلسلہ شروع ہوگیا ،کراچی سمیت سندھ بھر میں سکول بند کردئیے گئے ،محکمہ موسمیات نے سمندری طوفان سے متعلق چوتھا الرٹ جاری کردیا،پنجاب کے بیشتر اضلاع میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران بارش کا امکان ہے ۔تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع دیر بالا میں پاتراک کے علاقے میں ولی محمد کے گھر پر مٹی کا تودہ آگرا جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کی 2 خواتین، ایک مرد اور 9 بچے زندگی کی بازی ہار گئے ۔مقامی انتظامیہ نے علی الصبح 7 بجے کے قریب ریسکیو آپریشن مکمل کرکے لاشیں نکال لیں ۔گوجرانوالہ کے نواحی علاقے جھنگی میں شدیدبارش سے ایک حویلی کے کمرہ کی چھت گرنے سے کمرے میں سویا 23 سالہ سجاد علی ملبے تلے دب کر جاں بحق ہو گیا ۔

اٹاوہ کے قریب فیکٹری کی چھت گرنے سے دو نوجوان عمر اورعادل فراز شدید زخمی ہو گئے ۔ فیصل آباد کی تحصیل سمندری کے نواحی علاقہ چک 531 گ ب میں بارش سے گھرکی خستہ حال چھت گر گئی، جس کے نتیجے میں دوبھائی بہن 13 سالہ عمران اور سویرا منظور موقع پر جاں بحق ہوگئے ۔ 15 سالہ تصور بی بی اور اسکی ماں زلیخا زخمی ہوئیں۔چنیوٹ میں جھنگ روڈ پردولت پور میں بارش کے باعث لکڑی کے بالوں سے بنی گھرکی چھت گرنے سے ایک80سالہ خاتون اﷲ جوائی جاں بحق جبکہ عذرا بی بی اوراس کا شوہر اظہر علی زخمی ہو گئے ۔ملتان میں مظفر گڑھ روڈ پر خواجہ پٹرول پمپ کے قریب گھر کے کمرے کی چھت گرنے سے 32 سالہ آصف دم توڑ گیاجبکہ اس کا دو سالہ بیٹا حارث شدید زخمی ہو گیا ۔ملتان کے علاقہ اڈہ نواب پور کے قریب آسمانی بجلی گرنے سے کھیت میں چارہ کاٹتے ہوئے چالیس سالہ محمد علی جاں بحق ہوگیا۔بہاولنگر کے نواح 97 سکس آر میں بارش کے باعث پانی میں کرنٹ آنے سے 17 سالہ امینہ نامی لڑکی جاں بحق ہوگئی۔ بلال مسجد اور چیزل آباد کے علاقوں میں چھتیں گرنے سے 2 بچوں سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے ۔

بارشوں سے گلگت بلتستان کے کئی اضلاع سیلاب کی زد میں آگئے ، چلاس کے نواحی گاؤں نیاٹ ویلی میں سیلاب سے ایک شخص جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوگیا ہے ،بابوسر ٹاپ پر ہلکی برف باری ہوئی جس کے باعث بالائی علاقوں کو جانے والی رابطہ سڑکیں بلاک ہوگئی ہیں۔ رحیم یارخا ن کے نواحی علاقوں پیر دی گوٹھ اور چک 24 این پی جمالدین والی روڈ کے علاقوں میں تیز بارش کے باعث دو مختلف مقامات پر مکانوں کی چھتیں گر گئیں جس کے نتیجے میں اڑھائی سالہ بچی مریم بی بی، 50 سالہ ذکیہ بی بی، 32 سالہ بشیراں بی بی،35 سالہ ملوکاں مائی،16 سالہ علی رضا اور 48 سالہ باقر حسین زخمی ہوگئے ۔ ایبٹ آباد کے علاقے گلی بنیاں میں بارش و لینڈ سلائیڈنگ سے 2 گھر مکمل تباہ ہو گئے ۔خانیوال میں بارش کے باعث مارکیٹ کمیٹی غلہ منڈی کی خستہ حال بلڈنگ کے مین دفتر کی چھت زمین بوس ہو گئی ۔ بارش کے پانی سے گورنمنٹ مڈل سکول بارے والا تالاب کا منظر پیش کرنے لگا،سکول کے سفیدے عمارت اور دیواروں پر گر گئے ،اکثر جگہوں سے عمارت میں دراڑیں پڑ گئیں ۔بحیرہ عرب میں اٹھنے والا سمندری طوفان اس وقت کراچی سے تقریباً 200 کلومیٹر دور ہے اور 60 سے 70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بڑھ رہا ہے ۔چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے بتایا کہ طوفان کارخ ساؤ تھ ویسٹ کی جانب ہے اور کراچی اور سندھ کی ساحلی پٹی کا ممکنہ طوفان کے ٹکرانے کا کوئی امکان نہیں تاہم اس کے اثرات سے سندھ بھر تیز بارشیں ہوں گی۔

ریڑھی گوٹھ ابراہیم حیدری اور بلوچستان کی ساحلی پٹی پر سمندر میں طغیانی ہو سکتی ہے ، طوفان بلوچستان کے قریب سے گزرتا ہوا عمان کی جانب بڑھے گا۔ محکمہ موسمیات نے سمندری طوفان سے متعلق چوتھا الرٹ جاری کر دیا جس کے مطابق شمال مشرقی بحیرہ عرب میں سمندری طوفان بن گیا ہے ۔ طوفان کے باعث کراچی، حیدر آباد، تھرپارکر، بدین، ٹھٹھہ اور سجاول میں موسلادھار بارش کا امکان ہے جبکہ ٹنڈو محمد خان، ٹنڈوالہ یار، مٹیاری، عمر کوٹ، میرپور خاص اور سانگھڑ میں بادل جم کر برس سکتے ہیں۔الرٹ میں ہدایت کی گئی کہ آج 31 اگست تک ماہی گیر کھلے سمندر میں نہ جائیں جبکہ کراچی سمیت سندھ بھرمیں آج سکول بند کردئیے گئے ہیں،طوفانی بارش کے پیش نظر کراچی ایئرپورٹ پر الرٹ جاری کردیا گیا۔کراچی میں مختلف مقامات پردرخت، بجلی کے کھمبے گرگئے اور چھتیں اڑگئیں،درختوں تلے دب کر کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا جبکہ گلشن اقبال میں ایک راہگیر خاتون گرنے والے درخت تلے دب کر جاں بحق ہوگئی۔پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق رواں سال مون سون بارشوں سے بلوچستان اور پنجاب میں 134 افراد جاں بحق ہو گئے ، بلوچستان میں مون سون بارشوں سے 13 بچوں سمیت 29 افراد جاں بحق ہوئے ، پنجاب میں 105 شہری جاں بحق ہوئے ۔بلوچستان حکومت نے صوبے کے 10 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا ہے ۔

پی ڈی ایم اے کے نوٹیفکیشن کے مطابق سیلاب سے شدید متاثرہ اضلاع میں قلات، زیارت، صحبت پور، لسبیلہ، آواران، کچھی جعفر آباد، اوستہ محمد، لورالائی اور چاغی بھی آفت زدہ اضلاع میں شامل ہیں۔ جھل مگسی اور گنداواہ میں بھی بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے ۔تین لیویز چوکیوں سمیت درجنوں دیہاتوں میں سیلابی ریلے اور بارش کا پانی جمع ہو گیا جس کے نتیجے میں کچے مکانات گرگئے ۔برساتی نالوں میں طغیانی سے دریائے مولہ میں اونچے درجے کا سیلاب آگیا، وانگو،کوناڑہ، قاضی اسماعیل ،گاجان پتری، گہیلا لاشار نورانی کے سیلابی نالے بپھر گئے ۔ایم ایٹ روڈ سمیت مختلف سڑکیں بند ہوگئیں،بارش کے باعث تین ہفتوں سے بجلی کی فراہمی معطل ہے ۔ترجما ن سو ئی سد رن گیس کے مطابق بولان میں سیلابی ریلے کے باعث 18 انچ قطر کی گیس پائپ لائن کو نقصان پہنچا، جس سے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے 5 اضلاع کو گیس کی فراہمی معطل ہوگئی۔ ڈھاڈر کچھی کے کئی علاقے شدید بارشوں اور سیلاب سے سخت متاثر ہیں ، ندی نالوں میں طغیانی اور پل ٹوٹنے سے سنی شوران اور بھاگ کا شہروں سے رابطے منقطع ہوگیا۔خیبر پختونخوا کے ضلع دیر بالا میں طوفانی بارش اور سیلابی ریلوں کے بعد سیاحتی مقام کُمراٹ کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا اور وادی میں موجود سینکڑوں سیاح پھنس کر رہ گئے ۔

سیلابی ریلے سے ہوٹلوں اورریسٹورنٹس کو نقصان پہنچا ۔ کمراٹ جانے والی مرکزی شاہراہ بریکوٹ کے مقام پردریا برد ہوچکی، مکرالہ اور تھل کے مقام پر رابطہ پل بھی سیلاب میں بہہ گیا۔ آزادکشمیر میں بھمبر و گردونواح میں شدید بارش سے ندی نالے بپھر گئے ، کئی علاقوں میں پانی داخل ،بجلی کا مین پول گرنے سے بجلی کی ترسیل متاثر ، ندی نالوں میں شدید طغیانی سے راستے بند ، تھب برنالہ میں مکان کی چھت گر گئی،تعلیمی ادارے ایک روز کیلئے بند کردئیے گئے ۔ پنجاب کے بیشتر اضلاع میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران بارش کا امکان ہے ۔ ڈی جی محکمہ موسمیات مہر صاحب زاد خان کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان کے اثرات جنوب سے شمال میں آئندہ ہفتے دیکھنے کو ملیں گے ، ملک کے بالائی علاقوں میں 2 سے 4 ستمبر تک پھر بارش کا امکان ہے ، دو دن بعد پاکستان کے جنوبی علاقوں میں موسم بہتر ہوگا،اگست میں مجموعی طور پر 100 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں، بلوچستان میں 239 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں جبکہ سندھ میں 318 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں،رواں مون سون 30 ستمبر کو پاکستان کی حدود سے نکل جائے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں