آئی ایم ایف سے پاکستان کیلئے7ارب ڈالر کا قرض پیکیج منظور

آئی ایم ایف سے پاکستان کیلئے7ارب ڈالر کا قرض پیکیج منظور

اسلام آباد(مدثرعلی رانا) آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے جائزہ مشن اور پاکستان کے درمیان طے پانے والے سٹاف سطح کے معاہدے اور پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالر قرض پیکیج کی منظوری دے دی، ایگزیکٹو بورڈ نے 1.1 ارب ڈالر کی پہلی قسط کے اجرا کی بھی منظوری دی جو 2 سے 3 روز میں پاکستان کو موصول ہو جائے گی۔

پاکستان کیلئے نیا قرض پروگرام 37 ماہ پر محیط ہو گا، واشنگٹن میں آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹالینا جیورجیوا کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کا ایجنڈا سر فہرست تھا،اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے ، حکومت امیروں سے ٹیکس لے کر غریبوں کی مدد کررہی ہے ،پاکستان نے اصلاحات کی ہیں جس سے معیشت بہتر ہورہی ہے ، اور مہنگائی میں کمی ہورہی ہے ۔سیکرٹری وزارت خزانہ امداداللہ بوسال نے بتایا کہ دوسری قسط  بھی اسی مالی سال آئے گی، گورنر سٹیٹ بینک نے بتایا کہ ایکسٹنڈڈ فنڈ فیسلیٹی پروگرام پاکستان کو 5 فیصد سے کم شرح سود پر ملے گا پاکستان اور آئی ایم ایف میں 12 جولائی کو ایکسٹنڈڈ فیسلیٹی قرض پروگرام طے ہوا تھا اور 72 دنوں بعد آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری ہوئی ہے قرض منظوری سے پاکستان میں معاشی اور زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوں گے۔

پاکستان پر ادائیگیوں کا دباؤ کم ہوگا، معاشی استحکام کیلئے پاکستان کو ٹیکس آمدنی بڑھانا ہوگی، وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے پاکستان کو ہر سال 2 اقساط موصول ہوں گی، پروگرام میں رہتے ہوئے پاکستان کو 12 ارب ڈالر اضافی فنانسنگ کی ضرورت ہو گی جس میں سے 7 ارب ڈالر آئی ایم ایف فراہم کرے گا اور 5 ارب ڈالر کا انتظام کمرشل لینڈرز سے کیا جائے گا، رواں مالی سال کیلئے دو ارب ڈالر کا انتظام ہو چکا ہے جبکہ مالی سال 2026 میں 2 ارب ڈالر اور مالی سال 2027 میں 1 ارب ڈالر اضافی فنانسنگ کا انتظام کرنا ہو گا، گورنر سٹیٹ بینک نے بتایا کہ آئی ایم ایف اور مرکزی بینک کے کرنٹ اکاؤنٹ کو کاؤنٹ کرنے میں فرق ہے ، رواں مالی سال میں ابھی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہے ، رواں مالی سال آئی ایم ایف کی پیشنگوئی سے کم کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہو گا، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 25 واں معاہدہ طے پایا ہے ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف پیکیج کی منظوری پر اطمینان کا اظہارکیا اور کہااللہ کے فضل و کرم سے معاشی اصلاحات کا نفاذ تیزی سے جاری ہے ،پاکستان کے معاشی استحکام کے بعد معاشی ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے یونہی محنت جاری رکھیں گے۔

کاروباری سرگرمیوں اور سرمایہ کاری میں اضافہ خوش آئند اور معاشی ٹیم کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے ،سفارتی محاذ پر کامیابیوں کے ساتھ ساتھ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سے ترسیلات زر میں اضافہ ان کے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے ، جس پر پاکستانی برادری کے شکر گزار ہیں، اگر یونہی محنت جاری رہی تو انشاء اللہ یہ پاکستان کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔ انہوں نے آئی ایم ایف پیکیج کے حوالے سے معاونت فراہم کرنے والے دوست ممالک بالخصوص سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کیا ، وزیرِ اعظم نے منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا اور انکی پوری ٹیم کا بھی شکریہ ادا کیا ، وزیرِ اعظم کا پوری حکومتی معاشی ٹیم، نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب ،آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، وزیرِ مملکت خزانہ علی پرویز ملک، پاکستان کے چین میں سفیر خلیل ہاشمی، پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زائیڈونگ، سیکرٹر ی خزانہ کا بھی اس حوالے سے کوشش اور محنت کی تعریف کی، وزیرِ اعظم کا صوبائی حکومتوں بالخصوص وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا بھی شکریہ ادا کیا ۔

صدر اسلام آباد چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے ایگزیکٹو بورڈ سے قرض کی منظوری کو سراہتے ہوئے کہا حکومت مالیاتی ڈسیپلن اور معاشی پالیسیوں میں تسلسل کے ذریعے اس موقع سے فائدہ اٹھائے ، آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری سے پاکستانی معیشت میں بہتری آئے گی ،37ماہ کا یہ آئی ایم ایف پروگرام ملکی معاشی بحالی کیلئے بڑا موقع ہے ، صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری سے غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہو گیا، بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری سے ملکی معیشت میں مزید استحکام آئے گا، بزنس کمیونٹی پر امید ہے کہ یہ پاکستان کیلئے آخری آئی ایم ایف پروگرام ثابت ہو، پاکستان کو قرضوں سے چھٹکارا دلانے کیلئے حکومت قابل عمل اور واضح لائحہ عمل اپنائے ، سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے اقدامات اور کاروبار کیلئے آسانیاں پیدا کر کے ملک کو معاشی ترقی کے راستے پر لایا جا سکتا ہے ، سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے اقدامات اور کاروبار کیلئے آسانیاں پیدا کر کے ملک کو معاشی ترقی کے راستے پر لایا جا سکتا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں