بیلٹ پیپرز ہی انتخابی تنازع کے بنیادی شواہد:دوبارہ گنتی کے آرڈر تک فارم 47،45درست :چیف جسٹس

بیلٹ پیپرز ہی انتخابی تنازع کے بنیادی شواہد:دوبارہ گنتی کے آرڈر تک فارم 47،45درست :چیف جسٹس

اسلام آباد(اپنے نامہ نگارسے )سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی بی 14نصیرآباد میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور انتخابی دھاندلی کے معاملے پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

 چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے تحریر کردہ چار صفحات پر مشتمل فیصلہ میں عدالت کاکہنا ہے کہ الیکشن میں ڈالے گئے بیلٹ پیپرز ہی انتخابی تنازع میں بنیادی شواہد ہوتے ہیں،دوبارہ گنتی کی درخواست منظور ہو تو تمام امیدواروں کی موجودگی میں دوبارہ گنتی ہوتی ہے ،عدالت کے سامنے انتخابی تھیلوں کی سیل ٹوٹی ہوئی ہونے کا کیس نہیں ہے ،ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد پریذائیڈنگ افسر ہر پولنگ اسٹیشن کے ووٹ گن کر فارم 45 تیار کرتا ہے۔

ریٹرننگ افسر پریذائیڈنگ افسر کے بھیجے گئے تمام فارم 45 کے ووٹ شمار کرکے فارم 47 جاری کرتا ہے ،فارم 47 کے مطابق ریٹرننگ افسر نتیجہ الیکشن کمیشن کو بھیجتا ہے ،کاسٹ کیے گئے بیلٹ پیپرز ہی اصل نتائج کا تعین کرتے ہیں،جب انتخابی تھیلے کھول کردوبارہ گنتی ہو تو فارم 45 اور 47 کو حتمی تعین نہیں کہا جا سکتا، جب تک دوبارہ گنتی کا آرڈر نہیں آتا فارم 45 اور 47 کو درست تصور کیا جاتا ہے ،اس کیس میں اپیل کنندہ نے دوبارہ گنتی کی درخواست کی جسے منظور کیا گیا،دوبارہ گنتی میں جیتنے والے امیدوار کے ووٹ کم ہوئے ، اپیل کنندہ کے ووٹ بھی کم ہوئے ،دوبارہ گنتی میں ووٹ کم ہونے کے باوجود پہلے جیتنے والا امیدوار ہی کامیاب رہا،اپیل کنندہ کے وکیل جیت سے متعلق قائل نہ کرسکے ، لہذا اپیل مسترد کی جاتی ہے ،الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھا جاتا ہے ۔

دریں اثنا سپریم کورٹ نے بیوہ شمیم اختر کو فوری طور پر وراثتی جائیداد منتقل کرنے کاحکم دیتے ہوئے جھوٹی گواہیوں اور بوگس مقدمہ بازی پر مخالف فریقین کو تین ماہ میں پانچ لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ریونیو ڈیپارٹمنٹ جائیداد سے ریکور کرے گا،چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ آج گناہوں کا اعتراف کریں گے تو آخرت کی سزا سے بچیں گے ،خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کا کلچر ختم ہونا چاہیے ، وراثت کے سادہ مقدمہ کو پیچیدہ بنا دیا گیا ہے ،خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کا کلچر ختم ہونا چاہیے ،بوگس اورجعلی گواہیاں دینے پر فریقین کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ،26 سال سے مقدمہ بازی بہت ہوچکی،چاہتے ہیں فریقین بیوہ کا حق مار کر مزید گناہ نہ کریں،جو چاہتا ہے جائیداد دبا کر رکھ لیتا ہے ، وکلا کو بھی ایسے جھوٹے مقدمات نہیں لینے چاہئیں، بار کو وکلا کی شکایت کریں گے تو سینئرز آ جائیں گے ،آج گناہوں کا اعتراف کریں گے تو آخرت کی سزا سے بچیں گے ،واضح رہے شمیم اختر کے شوہر مہربان 1998 میں فوت ہوئے تھے ، مہربان کی دوسری بیوی اکثر جان کے بھتیجوں نے جائیداد تحفے میں دینے کا دعویٰ کر رکھا تھا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں