مخصوص نشستیں:عدالتی حکم یا پارلیمنٹ کا قانون کس پر عمل کریں؟:الیکشن کمیشن کا رہنمائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

مخصوص نشستیں:عدالتی حکم یا پارلیمنٹ کا قانون کس پر عمل کریں؟:الیکشن کمیشن کا رہنمائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

اسلام آباد(اپنے نامہ نگارسے ،وقائع نگار) مخصوص نشستوں کے معاملے میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں نئی درخواست دائر کردی اور پوچھا ہے کہ الیکشن ایکٹ پر عمل کیا جائے یا سپریم کورٹ کے حکم پر چلا جائے ۔

الیکشن کمیشن کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی نے خط لکھا کہ عدالتی فیصلے کے بعد الیکشن ایکٹ میں ترمیم ہوئی،اب الیکشن ترمیمی ایکٹ کو فوقیت دی جائے یا عدالتی فیصلے کو؟ ،اس پر رہنمائی کی جائے ۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن سے ڈی نوٹیفائی ہونے والے ارکان نے بھی ترمیمی قانون پر عملدرآمد کیلئے رجوع کیا، عدالتی فیصلے پر 39ارکان کی حد تک الیکشن کمیشن عملدرآمد کرچکا ہے ۔ ترمیمی ایکٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق ترمیم کرکے ماضی سے اطلاق کیا گیا ہے ، عدالتی فیصلے واضح ہیں کہ پارلیمنٹ کی دانش کا جائزہ نہیں لیا جا سکتا، عدالتی فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرنا بھی سوالیہ  نشان ہوگا۔ واضح رہے کہ چند روز قبل سپیکر قومی اسمبلی ایازصادق نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پارلیمنٹ کی خود مختاری قائم رکھتے ہوئے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کے مطابق مخصوص نشستیں الاٹ کی جائیں۔

اپنے خط میں انہوں نے لکھا تھا کہ جس رکن پارلیمنٹ نے کاغذاتِ نامزدگی کے ساتھ پارٹی سرٹیفکیٹ نہیں دیا وہ آزاد تصور ہوگا اور وہ آزاد ارکان جو ایک سیاسی جماعت کا حصہ بن گئے انہیں پارٹی تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔بعد ازاں سپیکر کے خط کے بعد قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن تبدیل کردی گئی تھی اور نئی پارٹی پوزیشن میں پاکستان تحریک انصاف کے 80 ارکان کو سنی اتحاد کونسل کا رکن ظاہر کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے تفصیلی آرڈر اور پارلیمنٹ کی طرف سے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد کی صورتحال پر الیکشن کمیشن گزشتہ چند روز سے غور وخوض کررہا تھا ،جس کے نتیجے میں سپریم کورٹ کے وضاحتی آرڈر میں چند نکات پر ریویو پٹیشن داخل کی گئی ہے چونکہ تفصیلی آرڈر آ چکا ہے لہذا پہلے سے دائر شدہ ریویو پر ایڈیشنل گراؤنڈز داخل کئے گئے ہیں، سپریم کورٹ کے آرڈر اور بعد میں پارلیمنٹ کے منظور شدہ قانون کی روشنی میں کمیشن کو کس حکم پر عمل کرنا ہوگا اس پر سپریم کورٹ میں سی ایم اے داخل کی گئی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں