پر امن احتجاج پر گولیاں چلائی گئیں،ہمت ہے تو لگاؤ گورنر راج،ہمیں عمران کی جلد رہائی چاہیے:وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
پشاور (دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں )وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ پرامن احتجاج پر گولیاں چلائی گئیں، وفاق کی جانب سے صوبے میں گورنر راج لگائے جانے سے ڈرتے نہیں ہیں، وفاق میں ہمت ہے تو لگا کر دکھائے ، ہمیں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جلد رہائی چاہئے ۔
خیبرپختونخوا اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرسی نہیں عزت اور خودداری چاہیے ، اپنے حق کے لئے پرامن طریقے سے جدوجہد کرتے رہیں گے ۔ گنڈا پور نے کہا ہے کہ پارٹی میں کوئی اختلافات نہیں ہے ، ڈی چوک کے شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔اپنے خطاب کے آغاز پر انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنی روایات کو قائم رکھتے ہوئے فورسز سے فائرنگ کروائی ، انار کلی، ماڈل ٹاؤن کے بعد ڈی چوک پر گولیاں برسائی گئیں۔انہوں نے کہا کہ دائود خیل کے مقام سے ہم پر فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا، پھر چونگی 26 پر ہم پر گولیاں برسائی گئیں، ہمارا بے گناہ لیڈر جیل میں ہے جس کی رہائی کے لیے ہم احتجاج کررہے تھے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ اپنے لیڈر کے لئے اتنی بڑی تعداد میں عوام نکلے ، چیلنج کرتا ہوں تاریخ میں اتنا بڑا مارچ دکھائیں، ہم اپنے کارکنوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے ، جنہوں نے یہ حرکت کی انہیں عبرت ملے گی۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ بھی ہم کریں، ہمیں مجبور نہ کریں کہ پھر نعرہ لگائیں کہ ایسا تو پھر ایسا ہی سہی ، جب پنجاب پولیس کے اہلکار پکڑے گئے تو انہوں نے عمران خان کے نعرے لگائے ،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ڈرو اس وقت سے جب ہم نے گولی کا جواب گولی سے دینے کا فیصلہ کرلیا، اسلحہ اور دولت ہمارے پاس بھی ہے ۔علی امین گنڈاپور نے کہاکہ اسلام آباد احتجاج کے دوران بشریٰ بی بی میرے ساتھ تھیں، اس دوران ہم پر قاتلانہ حملے کیے گئے ۔انہوں نے کہاکہ پنجاب پولیس سے کچے کے ڈاکو قابو ہو نہیں رہے لیکن ہمارے نہتے لوگوں پر گولیاں برسائیں۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس سپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت 3 گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کا وقت 7 بجے دیا گیا تھا تاہم دئیے گئے وقت تک کوئی رکن پہنچ نہیں سکا تھا۔رات 10 بجے شروع ہونیوالے اجلاس کو وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے خطاب کے بعد سوموار 2 دسمبر کو سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں خطاب سے قبل وزیراعلیٰ نے اسلام آباد میں مظاہرے کے دوران جاں بحق ہونے والے کارکنوں کی مغفرت اور بلند درجات کے لئے دعا کروائی۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ میرے اور بشری ٰبی بی کے درمیان کوئی اختلافات نہیں یہ محض افواہیں ہیں۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اختلافات کے حوالے سے چلنے والی تمام خبریں پروپیگنڈا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف بے بنیاد مقدمات درج کیے گئے ہیں، ہمارا مقصد بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہے ۔ادھر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے گورنر راج کے معاملے پر ایڈووکیٹ جنرل سے مشاورت مکمل کرلی، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا صوبے میں آئین کے تحت گورنرراج نافذ نہیں ہوسکتا، ایڈووکیٹ جنرل نے کے پی میں گورنر راج کا نفاذ خارج ازامکان قراردے دیا اور کہا آئین کے تحت نافذ نہیں ہوسکتا۔پشاور میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں عاطف خان، اسد قیصر، علی محمد خان، شہرام ترکئی اور شکیل خان نے شرکت نہیں کی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے احتجاج میں شہید ہونے والے کارکنوں کے لواحقین کے لیے ایک ایک کروڑ روپے کا اعلان کیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ میرے خلاف پارٹی کے بعض لوگ منفی پراپیگنڈا پھیلا رہے ہیں، میں ہر کسی سے نمٹ سکتا ہوں لیکن پارٹی کے لیے چپ ہوں۔ذرائع کے مطابق وزیر علیٰ نے کہا کہ اس وقت ہماری پہلی ترجیح بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہے ، ہم جنگ لڑنے نہیں، پرامن احتجاج کے لیے گئے تھے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈی چوک سے سب سے آخر میں نکلا تھا، میری اولین ترجیح بشریٰ بی بی کو بچانا تھا کیونکہ اگر انہیں کچھ ہوجاتا تو یہ ہمارے لیے شرم کی بات تھی۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا حکم ہو تو وزارت اعلیٰ ٰکیا اسمبلی رکنیت بھی چھوڑ دوں گا۔اجلاس میں پارلیمانی کمیٹی نے احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد سے واپس آنا پارٹی کی ناکامی نہیں ہے ۔اجلاس میں گرفتار اور لاپتا کارکنوں کے لیے ضلعی سطح پر کمیٹیاں قائم کرنے اور گرفتار کارکنوں کی قانونی معاونت کے لئے قانونی ٹیمیں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
دوسری طرف پی ٹی آئی کے اسلام آباد دھرنے میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے دعوے کے بعد ترجمان نے 12 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کئی کارکن لاپتا ہیں ،حکومت شواہد چھپانے کی کوشش کررہی ۔ تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان وقاص اکرم شیخ نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے احتجاج کی تاریخ میں اس قسم کا رویہ نہیں دیکھا۔ اس وقت قوم اور ہر بچہ دکھ اور تکلیف محسوس کررہا ہے ۔ پرامن مظاہرین پر تشدد کیا گیا اور حکومت شواہد چھپانے کی کوشش کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہلاکتیں رپورٹ کرنے والوں کو جیل میں ڈالا گیا۔ بہت سے لوگ تاحال لاپتا ہیں اور ہمیں کچھ پتا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 12 افراد دھرنے میں جاں بحق ہوئے ہیں۔ تعداد زیادہ ہے مگر ہم کنفرم میڈیا کے ساتھ شیئر کررہے ہیں۔ یہ ہمیں میت تک نہیں دے رہے تھے ، ورثا کو میت 3 دن بعد دی گئی۔ حکومت شواہد اور میتیں چھپانے کی کوشش کررہی ہے مگر یہ چیزیں چھپ نہیں سکتیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نام اور ثبوت مانگ رہی ہے ۔ ہسپتالوں پر دباؤ ڈالا گیا کہ لسٹ میڈیا کے ساتھ شیئر نہ کی جائے ۔نہتے لوگوں پر گولیاں چلانے کی اجازت کون سا قانون دیتا ہے ؟۔ریاستی مشینری کو اپنے لوگوں کے خلاف کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے ؟۔ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین نے ڈی چوک تک جانے کی ہدایت کی تھی۔یہ دہشت گرد نہیں بلکہ سیاسی جماعت کے کارکن تھے ۔
یہ دلیر لوگ تھے ، انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ نے بانی چیئرمین کی بیوی کو بچایا ہے تاکہ کل کوئی انہیں پختون ہونے کا طعنہ نہ دے ۔ وزیراعلیٰ کی ذمے داری تھی کہ وہ خاتون کی حفاظت کرے ، اس لیے وہاں سے واپس آئے ۔وزیراعلیٰ کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی، ان کی گاڑی کو ہِٹ کیا گیا۔ روکنے کی کوشش کی گئی لیکن سی ایم کی گاڑی کے پی کے میں رُکی۔پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ساڑھے 5ہزار لوگوں کو دھرنے سے قبل اٹھایا گیا۔اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ تمام متاثرہ افراد کو قانونی کارروائی کا آغاز کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے ۔ یہ اندھیرے کا دور جلد ختم ہوگا، انہیں اس ظلم کا جواب دینا ہوگا ۔ ہم جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم وزیراعظم، وزیر داخلہ اور وزیر اطلاعات پر ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ میں پختونخوا کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو بانی چیئرمین کی ہدایت پر ڈی چوک پہنچے ۔
عمر ایوب نے کہا کہ وزیراعلیٰ کا جو کردار رہا ہے جس طرح انہوں نے احتجاج کو لیڈ کیا ۔نماز پڑھنے والے کو 35 فٹ اونچے کنٹینر سے گرانے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے ۔تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہر علی خان نے کہاہے کہ جمہوریت کی بحالی کے لیے ہماری تحریک جاری رہے گی اور عمران خان سے ملاقات کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ احتجاج ڈی چوک میں ہو یا سنگجانی پر، کسی کو گولی چلانے کی اجازت نہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ ہم نے جمہوری سوچ کی وجہ سے کسی کو قاتل لیگ نہیں کہا، عدلیہ کی آزادی اور آئین کی بحالی کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج نہ لگ سکتا ہے نہ اس کا کوئی جواز ہے ، عمران خان کے علاوہ کسی کی بات معنی نہیں رکھتی۔سلمان اکرم راجہ کا استعفیٰ عمران خان کے سامنے جائے گا، اور وہی منظور یا مسترد کرنے کا فیصلہ کریں گے ۔