8آئی پی پیز سے سیٹلمنٹ معاہدوں کی منظوری،سول نافرمانی کی کال ملک دشمنی :وزیر اعظم

8آئی پی پیز سے  سیٹلمنٹ معاہدوں کی منظوری،سول نافرمانی کی کال ملک دشمنی :وزیر اعظم

اسلام آباد (نامہ نگار ،اے پی پی،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی کابینہ نے وزارت توانائی، پاور ڈویژن کی سفارش پر بگاس سے چلنے والے آٹھ انڈیپنڈنٹ پاور پلانٹس(آئی پی پیز)کے ساتھ سیٹلمنٹ معاہدوں کی منظوری دے دی ، ان معاہدوں کے بعد عام صارفین کیلئے بجلی کی قیمت کم اور قومی خزانہ کو 238 ارب روپے کا فائدہ ہو گا۔

 وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شام میں پھنسے پاکستانیوں  کو براستہ بیروت وطن  واپس لانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا سول نافرمانی کی کال سے بڑی دشمنی پاکستان کے ساتھ کیا ہو سکتی ہے ، ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ بیرون ملک پاکستانیوں کے اعتماد کا مظہر ہے ، اسلام آباد پر چڑھائی کرنے والے شر پسندوں کو نہیں چھوڑاجائیگا، شام میں پھنسے پاکستانیوں کے انخلا کا میکنزم طے ہو گیا ۔ منگل کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ۔ کابینہ کو شام کی تازہ صورتحال کے تناظر میں وہاں سے پاکستانیوں کے انخلا کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو آگاہ کیا گیا شام میں موجود 250 پاکستانی زائرین میں سے 79 بیروت پہنچ چکے ہیں جہاں سے ان کو پاکستان واپس لایا جائے گا ۔ علاوہ ازیں شام میں 20 کے قریب اساتذہ اور طالب علموں میں سے 7 اساتذہ بھی بیروت پہنچ چکے ہیں۔ وفاقی کابینہ نے وزارت توانائی، پاور ڈویژن کی سفارش پر بگاس سے چلنے والے آٹھ انڈیپنڈنٹ پاور پلانٹس کے ساتھ سیٹلمنٹ معاہدوں کی منظوری دے دی ، ان معاہدوں کی منظوری کے بعد سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی ان پاور پلانٹس سے پیدا ہونے والی بجلی کے ٹیرف میں کمی کے حوالے سے نیپرا سے رابطہ کرے گی ، ان معاہدوں کے بعد عام صارفین کے لئے بجلی کی قیمت میں کمی ہو گی اور قومی خزانے کو 238 بلین روپے کا فائدہ ہو گا۔مذکورہ پاور پلانٹس میں جے ڈی ڈبلیو یونٹ I ، یونٹ II, آر وائے کے ملز، چنیوٹ پاور، حمزہ شوگر، المعیز انڈسٹریز، تھل انڈسٹریز اور چنار انڈسٹری شامل ہیں۔

وفاقی کابینہ نے وزارت دفاعی پیداوار کی سفارش پر ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا کے بورڈ میں بریگیڈیئر عاصم بشیر وڑائچ کی بطور ممبر پروڈکشن کنٹرول تعیناتی کی منظوری دے دی۔ کابینہ نے وزارت انسانی حقوق کی سفارش پر نیشنل کمیشن برائے سٹیٹس آف ویمن فنڈ کے قیام کی بھی منظوری دی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا چند روز کے اندر شام کے حالات یکسر تبدیل ہو گئے ۔ پاکستان اس صورتحال میں غیر جانبد ار رہا ۔شام میں اس وقت 250 زائرین اور 300 دیگر پاکستانی موجود ہیں۔ شام میں پھنسے پاکستانیوں کے انخلا کے حوالے سے نائب وزیراعظم اور شام میں پاکستان کے سفیر نے متحرک کردار اداکیا۔ لبنان کے وزیراعظم نے بیروت کے ذریعے شام میں پھنسے پاکستانیوں کے انخلا کے سلسلہ میں اپنے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو اس سلسلہ میں احکامات بھی جاری کر دیئے ہیں۔وزیراعظم نے ہفتہ وار مہنگائی (ایس پی آئی) کا انڈکس کم ہو کر 3.7 فیصد پر آنے پر اﷲتعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا معاشی استحکام و ترقی کے لئے سیاسی استحکام اور امن و امان ناگزیر ہے ۔وزیراعظم نے کہا امن و امان کے حوالے سے گزشتہ روز بھی اجلاس ہوا جس میں ہدایت کی ہے اسلام آباد پر چڑھائی کی ناپاک کوشش اور توڑ پھوڑ کرنے کی جو سازش پاکستان کے خلاف کی گئی اس میں جوجو ملوث ہے ثبوتوں کے ساتھ ان کے خلاف کارروائی ہو گی اور ان کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائیگا اور کسی بے گناہ کو ہاتھ تک نہیں لگایاجائیگا۔

وزیراعظم نے سول نافرمانی کی کال کو بدقسمتی قراردیتے ہوئے کہا اس سے بڑی دشمنی پاکستان کے ساتھ کیا ہو سکتی ہے ۔ وزیراعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان معاشی صورتحال میں بہتری کے ساتھ اپنا مقام ضرور حاصل کر یگا۔کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاتارڑ نے کہا انتشار پھیلانے والوں کا بندوبست کیا جائے گا ، کسی ایک شخص کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔ پی ٹی آئی پاکستان اور اس کی افواج کے خلاف بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے ۔ خیبر پختونخوا حکومت کے وزراکا سول نافرمانی کی کال کی مخالفت کرنا اچھی بات ہے ۔وفاقی وزیر نے کہاکہ وزارت داخلہ کے ساتھ مل کر صحافیوں کے خلاف شروع کی گئی مہم پر بھرپور کارروائی کی جائے گی۔تحریک انصاف صحافیوں کو آن لائن ہراساں کرنے کی ٹارگٹڈ مہم چلا رہی ہے ،تحریک انصاف کی یہ ٹارگٹڈ کمپین ہے ۔صحافیوں کے بچوں کی تفصیلات اور ان کے پتہ جات شیئر کر کے انہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا انتشاری ٹولے کا کہنا ہے کہ پاکستانی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے ۔یہ پاکستانی فوج کے خلاف بیرونی ایجنڈے کا پرچار کر رہے ہیں۔یہ پاکستانی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا تو کہتے ہیں لیکن فلسطین کے معاملے پر نہیں بولتے ۔وزیر اطلاعات نے کہاعلماکرام یہی چاہتے ہیں مدارس کا انتظام وزارت تعلیم کے تحت رہے اس مسئلہ کا ایسا حل ہونا چاہئے جو سب کو قابل قبول ہو۔انہوں نے کہا مولانا فضل الرحمن ہمارے لئے قابل احترام ہیں، مدرسے کے کسی طالب علم کا نقصان نہیں ہونا چاہئے ، ہم نے اخبارات اور ٹیلی ویژن پر کوئی ٹیکس نہیں لگنے دیا۔انہوں نے کہا پی بی اے اور اے پی این ایس کو چاہئے کہ وہ تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کو ممکن بنائیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں