کیمیکل زدہ پانی آبی حیات، انسانی زندگی کیلئے خطرہ

کیمیکل زدہ پانی آبی حیات، انسانی زندگی کیلئے خطرہ

فیصل آباد(ذوالقرنین طاہرسے )نہروں اور ڈرینج میں بغیر واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے انڈسٹری کا کیمیکل زدہ پانی شامل کرنے کا سلسلہ نہ رک سکا آبی حیات اور انسانی زندگیوں کے لیے خطرات پیدا ہوگئے۔

کیمیکل زدہ نہری پانی سے فصلیں بھی زہریلی ہونے لگیں سرکاری محکمے ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے لگے ۔تفصیلات کے مطابق سرکل فیصل آباد کے زیر انتظام پہاڑنگ،سارنگ والا،مدوآنہ، سمندری ڈرینج اور جڑانوالہ مین ڈرین میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے بغیر انڈسٹری کاکیمیکل زدہ زہریلا پانی شامل کیا جارہا ہے جس کے باعث آبی حیات اور انسانی زندگیوں کے لیے بھی خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔

یہ زیریلا پانی جب فصلوں کو سیراب کرتا ہے تو اس سے فصلیں بھی زہریلی ہونے کا اندیشہ پیدا ہوجاتا ہے مگر متعلقہ محکمے واسا، محکمہ انہار اور محکمہ ماحولیات کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی مبینہ طور پر بااثر انڈسٹری مالکان واسا اور محکمہ انہار انتظامیہ سے اثرورسوخ کے ذریعے غیر قانونی طور پر این او سی حاصل کرلیتے ہیں جس کے بعد ان ٹریٹڈ پانی نہروں میں شامل کیا جارہا ہے ان ٹریٹڈ پانی نہروں میں ڈالنے کے اجازت نامے محکمہ ماحولیات ضلعی حکومت واسا اور محکمہ انہار کی غفلت کا پول کھول رہے ہیں۔

نہری نظام کے علاوہ سیم نالوں میں موجود زہریلا پانی بھی دریائوں میں گرنے کے باعث نہری نظام میں شامل ہوجاتا ہے مگر متعلقہ محکمے اس اہم اور سنگین مسئلے کی جانب سے آنکھیں موندے بیٹھے ہیں محکمہ انہار نے ذمہ داری کا تمام ملبہ محکمہ ماحولیات پر ڈال دیا۔ ایس ای ڈرینج سرکل فیصل آباد قلب عباس کا کہنا ہے کہ نہروں اور سیم نالوں میں شامل ہونے والے پانی کو روکنے کی ذمہ داری محکمہ ماحولیات پر عائد ہوتی ہے جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ ماحولیات فرحت عباس کموکا کا کہناہے کہ متعدد بار محکمہ انہار کو خطوط بھی لکھ چکے ہیں محکمہ انہار کی جانب سے انڈسٹری مالکان کو این او سی جاری کیے جاتے ہیں جس کے باعث ان ٹریٹڈ واٹر روکنے کی ذمہ داری محکمہ انہار پر عائد ہوتی ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں