روئی کی پیداوار میں کمی ، معیار بھی گر گیا

روئی   کی    پیداوار    میں    کمی    ،    معیار   بھی   گر   گیا

فیصل آباد(بلال احمد سے )آل پاکستان ٹیکسٹائل ملزایسوسی ایشن نے رواں سیزن مارکیٹ میں آنے والی روئی کو سب سٹینڈرڈ قرار دیدیا۔

کپڑے کی کوالٹی میں فرق آنے کے علاوہ غیر ملکی سطح پر انڈسٹری کی ساکھ متاثر ہونے کا بھی خدشہ پیدا ہوگیا ۔موسمی اثرات، توقع سے زائد بارشوں اور سفید مکھی کے حملوں نے رواں سیزن کاشت کی گئی کپاس کی کوالٹی پر سوالات کھڑے کردیئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے رواں سال کپاس کی کاشت کا ہدف تقریبا 1 کروڑ 8 لاکھ بیلز رکھا گیا جس میں سے اب تک صرف 15 لاکھ کے قریب بیلز ہی مارکیٹ میں لائی جا سکی ہیں۔ تاہم مارکیٹ میں لائی گئی کپاس کی کوالٹی بھی معیار کے مطابق نہیں۔ جس سے تیار ہونے والا کپڑا مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکے گا جو کہ نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی خریداری اور ساکھ متاثر ہونے کا باعث بن سکتا ہے ۔ ریجنل چیئرمین اپٹما نوید گلزار کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تیار ہونے والی کاٹن مختلف مسائل سے دوچار ہو رہی ہے ۔ ریسرچ انسٹیٹیوٹس کی جانب سے موجودہ حالات کے مطابق کپاس کا بیج حاصل کرنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے جبکہ سب سے بڑا مسئلہ کاشتکاروں کو آگاہی نہ ہونا ہے جو اپنی سمجھ کے مطابق تیار فصل کا ہی کچھ حصہ بیج کے طور پر اگلی فصل میں استعمال کرلیتے ہیں جس کے باعث روئی کی پیداوار میں کمی کے ساتھ معیار بھی گرتا جا رہا ہے ۔ دوسری جانب مارکیٹ میں روئی کی قیمتوں میں عدم استحکام کے باعث کاشتکاروں کی جانب سے پودوں کو بیماریوں سے بچانے کے لیے مہنگی کھادیں اور سپرے استعمال کرنے سے بھی گریز کیا جا رہا ہے ۔ اس حوالے سے سینئر سائنٹسٹ و انچارج کاٹن ریسرچ اسٹیشن فیصل آباد ڈاکٹرجہانزیب کا کہنا ہے کہ رواں سال درجہ حرارت میں غیرمعمولی اتار چڑھاؤ کے باعث کپاس کی پہلی فصل متاثر ہوئی ہے جس سے ہدف کے حصول میں بھی مشکلات درپیش ہیں جبکہ کاشت کی گئی سال کی دوسری فصل کچھ بہتر ہے تاہم مارکیٹ میں مطلوبہ ریٹس نہ ملنے پر کاشتکار ضرورت کے مطابق فصل کی دیکھ بھال نہیں کررہے ۔ موجودہ صورتحال میں متعلقہ حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کپاس کی پیداوار کے مراحل اور کاشتکاروں کو آگاہی دینے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے جائیں۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں