سکولوں کی کارکردگی جانچنے والے ناکام،غیر قانونی ادائیگیاں
فیصل آباد(بلال احمد سے )محکمہ تعلیم فیصل آباد کا انوکھا کارنامہ، کارکردگی کے اشارے جانچنے اور سکولوں کی انسپکشن کرنے والے اسسٹنٹ ایجوکیشن افسروں کو فرائض میں غفلت اور اہداف ادھورے چھوڑنے کے باوجود خلاف قانون ڈیڑھ کروڑ روپے کی ادائیگیاں کردی گئیں۔
حکام نے ریکارڈ بھی چھپا لیا۔سرکاری سکولوں میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے پنجاب حکومت کی جانب سے کی پرفارمنس انڈیکیٹرز (کے پی آئیز) متعارف کروائے گئے جن پر عملدرآمد کی شرح کو جانچ کر سکولوں کی کارکردگی کا تعین کیا جاتا ہے ۔ اس عمل کیلئے اسسٹنٹ ایجوکیشن افسروں (اے ای اوز) کو ماہانہ 25000 روپے فی کس کی بنیاد پر انسپکشن کی ذمہ داریاں دی گئیں جس کے نتیجے میں تیار ہونے والی رپورٹ سی ای او ایجوکیشن سے منظوری کے بعد ہیڈ آفس جمع کروائی جاتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق ایک سال کے دوران فیصل آباد میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسروں حصہ غربی نے 45 اے ای اوز کو مجموعی طور پر 1 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد کی ادائیگیاں کیں تاہم مذکورہ افسر اپنے زیر نگرانی چلنے والے سکولوں میں طے کردہ (کی پرفارمنس انڈیکیٹرز) پر عملدرآمد کروانے میں ناکام رہے ۔
افسروں کی ملی بھگت کے ساتھ اے ای اوز کی ناقص کارکردگی رپورٹس کو بھی منظوری دی جاتی رہی جس کی مد میں ملنے والے معاوضہ میں سے مبینہ طور پر حصہ بھی وصول کیا جاتا رہا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مذکورہ ادائیگیوں کو خلاف ضابطہ قرار دیتے ہوئے جواب طلب کیا جس پر سی ای او آفس نے مؤقف اختیار کیا کہ آئندہ کیلئے افسروں کو ریکارڈ کی باقاعدہ چیکنگ کرنے کے بعد رپورٹ منظور کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے تاہم سابقہ ادائیگیوں کی حوالے سے آڈٹ کیلئے کوئی ریکارڈ فراہم کرنے کے بجائے مبینہ طور پر غائب کروا دیا گیا۔ متعلقہ حلقوں نے وزیر تعلیم سے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کا تعین کرکے خلاف ضابطہ کی گئی ادائیگیاں ریکور کروانے کا مطالبہ کیا ہے ۔