ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن کمیٹی اجلاس ، پولیس پر کڑی تنقید

 ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن  کمیٹی اجلاس ، پولیس پر کڑی تنقید

فیصل آباد (ذوالقرنین طاہر سے )وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے دورۂ فیصل آباد کے بعد کنوینئیر شہباز بابر کی صدارت میں ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن کمیٹی (ڈی سی سی) کا پہلا اجلاس منعقد ہوا، جس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور سابق اراکینِ اسمبلی نے پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

گزشتہ ڈی سی سی اجلاس میں پولیس کی حمایت کرنے والے لیگی رہنما بھی دو روز قبل ہونے والے اجلاس میں پولیس کے نامناسب رویے پر نالاں نظر آئے ۔سابق میئر ملک رزاق، سابق ایم پی اے رانا علی عباس، فقیر حسین ڈوگر، حافظ امجد اور میاں ضیائالرحمن نے پولیس کی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ میاں طاہر جمیل نے واسا اور پی ایچ اے کی ناقص کارکردگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ شہری مسائل کے حل کے لیے دونوں اداروں کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے ۔حسن خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے دورہ کے موقع پر جلسہ شاندار تھا مگر پولیس کا رویہ غیر مناسب رہا۔ سابق ایم پی اے رانا علی عباس کے مطابق جلسہ تو کامیاب رہا، مگر پولیس نے لیگی رہنماؤں اور کارکنوں کی تذلیل کی، مہر حامد رشید نے پی ایچ اے اور واسا کی ناقص کارکردگی کو شہر میں مسائل کی جڑ قرار دیا، جبکہ خواجہ رضوان نے الزام عائد کیا کہ اُن کے حلقے میں پولیس اور انتظامیہ کی پی ٹی آئی ایم پی اے سے ملی بھگت ہے جس کی وجہ سے ایک فعال ادارہ ‘‘منہاج القرآن’’ بند کر دیا گیا۔میاں ضیاء الرحمن نے کہا کہ سی پی او کی اجلاس میں غیر حاضری افسوسناک ہے ، اگر وہ موجود ہوتے تو کارکردگی کے اعداد و شمار پیش کیے جا سکتے ۔

ممبر اسلامی نظریاتی کونسل صاحبزادہ حافظ امجد نے بھی پولیس کے نامناسب رویے پر سخت شکوہ کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ پولیس نے کارڈ جاری ہونے کے باوجود ان کی تذلیل کی۔ سابق ایم پی اے فقیر حسین ڈوگر نے الزام لگایا کہ پولیس سکیورٹی کے نام پر لیگی رہنماؤں کے ساتھ غیر مناسب سلوک کر رہی ہے ۔ملک رزاق نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی آمد پر ایس ایس پی آپریشنز نے اُنہیں اندر جانے سے روک دیا، حالانکہ لاہور سے آنے والی لسٹ میں اُن کا نام شامل تھا۔ فقیر حسین ڈوگر نے مزید کہا کہ پولیس منشیات کی ایف آئی آرز میں 1100 گرام تک مقدار درج کرتی ہے تاکہ دفعہ 9-سی نہ لگے ۔ اس پر ایس ایس پی آپریشنز نے وضاحت دی کہ پولیس میرٹ پر کام کر رہی ہے ۔تاہم میاں ضیاالرحمن اس وضاحت پر اجلاس سے اٹھ کر باہر چلے گئے اور اپنی گاڑی سے 13 ایف آئی آرز کی نقول لا کر پیش کیں، جن میں منشیات کی مقدار 1100 گرام سے کم درج تھی۔آخر میں سابق ایم پی اے شیخ اعجاز نے کہا کہ تنقید کا مقصد تصادم نہیں اصلاح ہے ۔ اُن کا کہنا تھا کہ اگر سی پی او اجلاس میں شریک ہوتے تو صورتِ حال بہتر طور پر واضح کی جا سکتی تھی۔ واضح رہے کہ گزشتہ ڈی سی سی اجلاس میں کچھ رہنماؤں نے پولیس کی حمایت کی تھی، تاہم تازہ اجلاس میں تمام لیگی رہنماؤں نے پولیس کے رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں