تحصیلوں ، دیہی علاقوں کے واٹر فلٹریشن پلانٹس بند، نل، پائپ، ٹینکیاں ، موٹریں چوری
بیشتر مقامات پر پلانٹس کے نام پر صرف عمارتوں کے خالی ڈھانچے باقی ،لاکھوں شہری صاف پانی کی سہولت سے محروم ، نجی واٹر فلٹریشن پلانٹس کی چاندی ،مکین مہنگا پانی خریدنے پر مجبور
فیصل آباد (خصوصی رپورٹر)تحصیلوں اور دیہی علاقوں کے واٹر فلٹریشن پلانٹس کو فعال بنانا ضلعی انتظامیہ کے لیے بڑا چیلنج بن گیا۔ مکوآنہ سمیت مختلف علاقوں میں سرکاری پلانٹس کے نل، پائپ، ٹینکیاں اور موٹریں تک چوری ہوچکی ہیں۔ بیشتر مقامات پر پلانٹس کے نام پر صرف عمارتوں کے خالی ڈھانچے باقی رہ گئے ہیں، جس کے باعث لاکھوں شہری صاف پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔تحصیلوں اور دیہی علاقوں کو اس ضمن میں خاص طور پر نظر انداز کیا جارہا ہے ۔ ایک جانب وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا دعویٰ ہے کہ صوبے بھر میں شہری و دیہی علاقوں کو برابر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، گاؤں ماڈل ویلج بن رہے ہیں اور دیہی ترقی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
جبکہ دوسری جانب دیہی عوام صاف پانی جیسی بنیادی سہولت سے بھی محروم ہیں۔شہروں کے بعد اب دیہی علاقوں کا زیرِ زمین پانی بھی پینے کے قابل نہیں رہا۔ پانی مضرِ صحت ہونے کے باعث آر او یا فلٹر پلانٹس ہی پینے کے پانی کا واحد ذریعہ بن گئے ہیں، تاہم دیہی علاقوں میں لگائے گئے بیشتر فلٹریشن پلانٹس طویل عرصے سے خراب ہو کر بند پڑے ہیں۔انتظامی غفلت کے باعث یہ نظام ناکام ہوگیا۔سرکاری پلانٹس بند ہونے کے بعد نجی واٹر فلٹریشن پلانٹس کی چاندی ہوچکی ہے ، اور دیہی علاقوں کے مکین مہنگا پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز صفائی کے ساتھ ساتھ صحت و بنیادی سہولیات، بالخصوص صاف پانی کی فراہمی پر خصوصی توجہ دیں۔