مصنوعی مہنگائی کا طوفان،ضلعی انتظامیہ بے بس
مارکیٹوں، بازاروں، دکانوں، ریڑھیوں اور پتھاروں پر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہیں ،ٹماٹر نایاب ہوچکے ،ریٹ لسٹوں پر کہیں عمل نہیں ہو رہا
فیصل آباد (ذوالقرنین طاہر سے )پہلے سیلاب اور اب مذہبی جماعت کے احتجاج کو جواز بنا کر گرانفروشوں نے مصنوعی مہنگائی کا طوفان برپا کر رکھا ہے ۔ ضلعی انتظامیہ مصنوعی مہنگائی کے سامنے بے بس دکھائی دیتی ہے ۔ ریٹ لسٹ کے مطابق 160 روپے فی کلو والا ٹماٹر 400 روپے میں فروخت ہو رہا ہے ، 410 روپے والا لہسن 600 روپے ، 150 روپے والی بند گوبھی 250 روپے اور 390 روپے والے مٹر 480 روپے فی کلو میں بیچے جا رہے ہیں۔صنعتی شہر فیصل آباد میں پرائس کنٹرول کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہوچکا ہے ۔ مارکیٹوں، بازاروں، دکانوں، ریڑھیوں اور پتھاروں پر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، جبکہ ریٹ لسٹ پر کہیں بھی عملدرآمد نظر نہیں آتا۔ موجودہ دنوں میں سبزیوں اور سبز مصالحہ جات کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔ٹماٹر نایاب ہوچکے ہیں اور جہاں دستیاب ہیں وہاں بی کوالٹی کے ٹماٹر بھی 400 روپے فی کلو فروخت ہو رہے ہیں، جبکہ سرکاری ریٹ لسٹ میں ان کی قیمت 160 روپے درج ہے۔
لہسن، ادرک، پیاز اور دیگر سبزیوں کی صورتحال بھی مختلف نہیں۔ گرانفروشوں نے شہریوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل بنا دیا ہے ۔مہنگائی کی لہر کا آغاز منڈی سے ہوتا ہے جہاں سب سے پہلے ہول سیلرز بھاری منافع وصول کرتے ہیں، اس کے بعد آڑھتی، پھر پھڑئیے اور آخر میں دکاندار یا ریڑھی بان اپنی جیب بھرتے ہیں، یوں تمام بوجھ عام شہری کی جیب پر پڑتا ہے ۔ عام شہری اپنی مرضی سے نہیں بلکہ جیب دیکھ کر سبزی چنتا ہے ۔شہریوں کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کے پاس ڈپٹی کمشنر، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز، پرائس کنٹرول مجسٹریٹس اور پیرا فورس موجود ہونے کے باوجود اگر سبزی جیسی بنیادی ضرورت بھی عوام کی پہنچ سے دور ہے تو یہ انتظامیہ کی کمزور گرفت اور ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔مارکیٹ کمیٹی کی جانب سے ریٹ لسٹ جاری کرتے وقت بھی منڈی کی نیلامی کو مدنظر نہیں رکھا جاتا اور ریٹ لسٹ جاری ہونے کے بعد اس پر کہیں عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آتا۔ شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے اپیل کی ہے کہ وہ مہنگائی پر قابو پانے کو اپنی پہلی ترجیح بنائیں۔