سرکاری رہائش گاہ مرمتی کا م نا مکمل ،جوڈیشل آفیسر کا مراسلہ

گوجرانوالہ(سٹاف رپورٹر )جوڈیشل آفیسر کی سرکاری رہائش گاہ کے مرمتی کام میں ناقص میٹریل کا استعمال اور کام نامکمل چھوڑنے کا معاملہ ، جوڈیشل آفیسر نے محکمہ بلڈنگ کی کارکردگی پر سوالیہ نشانات لگا دئیے ۔
ایکسین سب انجینئر کی جانب سے کالز اٹینڈ نہ کرنے اور کنٹریکٹر کے ادھورے کام پر جوڈیشل آفیسر نے سیشن جج کو مراسلہ بھجوا دیا ۔ گوجرانوالہ میں تعینات ایک جوڈیشل آفیسر نے سیشن جج جاوید اقبال وڑائچ کو بھجوائے گئے مراسلہ میں محکمہ بلڈنگ کے ایکسین ، سب انجینئر ،ٹھیکیدار اور الیکٹریشن کی جانب سے سرکاری رہائش گاہ کی تعمیر و مرمت میں ٹال مٹول غفلت اور ادھورا کام کرنے بارے نشاندہی کی ہے ۔ مراسلہ میں کہا گیا کہ سینئر سول جج کی ہدایت پر محکمہ بلڈنگ کے ٹھیکیدار نے انکے سرکاری گھر کے کمروں کو وائٹ واش اور پینٹ کرایا جو چند روز میں ہی رنگ پھیکے پڑ گئے کمروں میں بلب نہیں لگائے گئے جبکہ کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹے ہوئے اور لاک نہ ہونے کی وجہ سے پرائیو یسی متاثر ہوتی ہے ، ٹھیکیدار نے کام مکمل نہیں کیا، اس بارے انہوں نے بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کے ایکسین سب انجینئر اور ٹھیکیدار کو متعدد کالز کیں جو اٹینڈ نہ کی گئیں۔مراسلہ کے مطابق سرکاری رہائش کے دونوں واش رومز ناقابل استعمال ہو چکے جبکہ واش رومز میں گندا پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے پورے گھر میں بو پھیل جاتی ہے ۔ مراسلہ کے مطابق گھر میں بجلی کے لٹکتے تاروں کو ٹھیک کرنے کیلئے محکمہ بلڈنگ کے الیکٹریشن نے کالز کے باوجود کام نہ کیا جس ہر انہیں پرائیویٹ الیکٹریشن سے کام کرانا پڑا ۔ جوڈیشل آفیسر نے مراسلہ میں کہا کہ گھر کے مرمتی کام کی مد میں ماہانہ 5 ہزار 4 سو روپے انکی تنخواہ سے ادا ہوتے ہیں سیشن جج سے استدعا کی گئی کہ انکی سرکاری رہائش کے مرمتی کام مکمل کروا نے کے لئے بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کو ہدایات دی جائیں دوسری صورت انکے پاس معاملہ کو لاہور ہائیکورٹ لیجانے کے بجائے کوئی اور راستہ نہ ہو گا ۔