گوجرانوالہ:چڑیا گھر کا منصوبہ ٹھپ،غیر قانونی تعمیرات

گوجرانوالہ:چڑیا گھر کا  منصوبہ ٹھپ،غیر قانونی تعمیرات

33 ایکڑ اراضی خریدی گئی ، میونسپل کارپوریشن اور محکمہ وائلڈ لائف کے درمیان معاہدے کے باوجود تعمیر شروع نہ ہوئی ،80 کنال اراضی پر قبضہ ہوا، پھر واگزار کرایاگیا

گوجرانوالہ (سٹی رپورٹر) گوجرانوالہ کے شہریوں کو سیر و تفریح کی سہولت فراہم کرنے کے لیے مجوزہ چڑیا گھر کا منصوبہ حکومتی اداروں کی غفلت اور عدم توجہی کے باعث فائلوں میں دفن ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق شہریوں کی تفریح کے لیے 1982 میں چڑیا گھر کے قیام کی منظوری کے بعد 33 ایکڑ اراضی خریدی گئی تھی، تاہم میونسپل کارپوریشن اور محکمہ وائلڈ لائف کے درمیان معاہدے کے باوجود چڑیا گھر کی تعمیر شروع نہ ہو سکی۔بتایا گیا ہے کہ طویل عرصے سے تاخیر کے باعث 80 کنال اراضی پر قبضہ ہو چکا تھا، جسے بعد ازاں حکومتی احکامات پر واگزار کروا لیا گیا، لیکن اس کے باوجود چڑیا گھر کی تعمیر شروع نہ ہو سکی۔ اسی دوران 130 سے زائد مکانات تعمیر ہو گئے ، جنہیں خالی کرانا اب سرکاری اداروں کے لیے چیلنج بن چکا ہے ۔ذرائع کے مطابق مذکورہ اراضی پر ایک جوہڑ موجود تھا، جسے لاکھوں روپے کی لاگت سے مٹی ڈال کر بھرا گیا۔ میونسپل کارپوریشن کے بعض سابق افسران کی مبینہ ملی بھگت سے رقبے پر غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دی گئی۔ 2012 میں اس وقت کے کمشنر سعید واہلہ مرحوم کے حکم پر اراضی کی نشاندہی کی گئی اور ناجائز قابضین کو نوٹسز جاری کیے گئے ، تاہم سیاسی مداخلت کے باعث کارروائی روک دی گئی۔یہ معاملہ نیب میں بھی زیر سماعت رہا۔ بعد ازاں سابق دورِ حکومت میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن کیا گیا اور 30 کنال اراضی واگزار کروالی گئی، جبکہ عدالتی احکامات پر مزید اراضی بھی خالی کروائی گئی۔ذرائع کے مطابق میونسپل کارپوریشن انتظامیہ اور محکمہ وائلڈ لائف کی سفارشات پر چڑیا گھر اور وائلڈ لائف ملازمین کے لیے رہائش گاہیں تعمیر کرنے کی سمری پنجاب حکومت کو بھجوائی گئی تھی۔ دونوں اداروں کے درمیان اراضی کے حوالے سے باضابطہ معاہدہ بھی ہوا، مگر عمل درآمد آج تک نہ ہو سکا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں