تمباکو کا استعمال آنیوالی نسلوں کیلئے پیچیدہ مسائل کا باعث ، بیرسٹر سیف

 تمباکو کا استعمال آنیوالی نسلوں کیلئے پیچیدہ مسائل کا باعث ، بیرسٹر سیف

اسلام آباد(نامہ نگار)نوجوانوں کو تمباکو کے مضر اثرات سے بچانے اورمؤثر اور جامع حکمت عملی کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) نے دو روزہ مکالمے کا انعقاد کیا۔

شرکا نے تمباکو سے منسلک پالیسیوں کو مزید مؤثر ، مضبوط بنانے اور ٹیکس میں اضافہ کرنے پر زور دیا ۔ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ خیبر پختونخوا نے تمباکو کے استعمال کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ \"تمباکو کا استعمال آنے والی نسلوں کے لئے پیچیدہ مسائل کا باعث بن سکتا ہے ۔ نوجوانوں کی صحت کی حفاظت اور قوم کے بہتر مستقبل کے لیے اجتماعی کوششیں ناگزیر ہیں۔ ڈاکٹر خلیل احمد پروگرام منیجر سپارک نے کہا \"نوجوانوں میں تمباکو کا بڑھتا ہوا استعمال ایک وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے ، اس رجحان کو روکنے کے لیے مؤثر حکمت عملیوں کو اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ ہیلتھ سروسز اکیڈمی سے پروفیسر ڈاکٹر مطیع الرحمن نے کہا پاکستان میں صرف 35 سال سے زیادہ عمر کے افراد پر سگریٹ نوشی کا معاشی بوجھ 615 ارب روپے سے زائد ہے ۔ ڈاکٹر فوزیہ حنیف ڈپٹی ڈائریکٹر وزارت قومی صحت نے کہا ہر سال تمباکو کی وجہ سے 160,000سے زائد اموات ہوتی ہیں ۔ڈاکٹر محمد آصف چیف ہیلتھ وزارت منصوبہ بندی نے بتایا کہ تمباکو کے استعمال سے غیر متعدی امراض جیسے پھیپھڑوں کا کینسر، دل کی بیماریاں اور سانس کی دائمی بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے نمائندے راؤ محمد رضوان نے کہا کہ تمباکو کی کاشت جنگلات کی کٹائی اور زمین کی زرخیزی میں کمی کا باعث بنتی ہے ۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں