لاک ڈاؤن، ماہی گیروں پر بیروزگاری کے سائے منڈلانے لگے
فش ہاربر بند رہنے سے لاکھوں ماہی گیر بے روزگاری اور فاقہ کشی پر مجبور ہو جائیں گےجولائی میں شکار پر پابندی پر نظر ثانی کیلئے وزیراعلیٰ کو خط لکھیں گے ،آصف بھٹی
کراچی (رپورٹ: آصف سہتو) کورونا وائر س کی تیسری لہر کے باعث لگنے والے لاک ڈاؤن سے ایک بار پھر ماہی گیروں پر فاقہ کشی اور بیروزگاری کے سائے منڈلانے لگے۔ اس حوالے سے ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے فش ہاربر بند رہنے سے لاکھوں ماہی گیر بیروزگاری اور فاقہ کشی پر مجبور ہو جائیں گے ،جبکہ جون ،جولائی میں مچھلی کے شکار پر پابندی عائد رہتی ہے ، سندھ حکومت گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی پابندی ختم کرے۔ نیٹیو آئرلینڈر فشرمین ایسو سی ایشن کے صدر آصف بھٹی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ جون جولائی میں مچھلی کے شکار پر پابندی کے باعث مقامی ماہی گیر انتہائی تکلیف دہ صورتحال کا سا منا کرتے ہیں، گزشتہ سال سے کورونا وائرس اور دیگر وجوہات کے باعث ماہی گیروں کو مسلسل نقصان ہو رہا ہے ،کھلے سمندر میں مچھلیوں کی افزائش نہیں ہوتی اس لئے مقامی ماہی گیروں کو جون، جولائی کے دوران پابندی میں کم از کم ایک ماہ کے لئے ریلیف دیا جانا چاہئے ، انہوں نے جون اور جولائی میں مچھلی کے شکار پر پابندی سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کے لئے وزیراعلیٰ سندھ کو خط تحریر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ ماہی گیروں اور ایکسپورٹرز کی جانب سے بھی پابندی اٹھانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے ۔ مختلف فشرمین ایسو سی ایشنز کا بھی کہنا ہے کہ رواں سال جون اور جولائی کی پابندی میں ریلیف دے کر ماہی گیروں کو بھوک و بد حالی سے بچایا جائے۔