پی آئی اے حادثہ،لواحقین کاہنگامی رسپانس سینٹربنانے کامطالبہ
ایک سال گزرنے کے بعدبھی انشورنس کلیم کی پیچیدگیوں میں ڈال دیاگیا،آر ڈی اے فارم کا مسئلہ حل کیاجائے ، لواحقین کا مطالبات پورے نہ ہونے کا شکوہ
کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی میں ایک سال قبل ماڈل کالونی کے رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہونے والے پی آئی اے کے بدقسمت طیارے میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کے لواحقین نے ایک بار پھر مطالبات پورے نہ ہونے کا شکوہ کیا ہے اورمطالبہ کیا ہے کہ آر ڈی اے فارم کے مسئلے کو حل کیاجائے ، تحقیقاتی بورڈ میں متاثرہ فیملیز کی شمولیت اور ہنگامی رسپانس سینٹرقائم کیاجائے ۔ پی آئی اے کے بدقسمت طیارے پی کے 8303 کے متاثرین نے بدھ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال گزرنے کے بعد بھی انہیں انشورنس کلیم کی پیچیدگیوں میں ڈال دیا گیا ہے اور اس رقم کے حصول کے لیے آرڈی اے (ریلیز ڈسچارج آرڈر) پر دستخط کرکے کسی بھی ادارے کے خلاف کارروائی سے گریز کا مشورہ دیا جارہا ہے ۔عظمت یار خان اورمتاثرہ فیملی کے لواحقین نے کہاکہ ہمارا مسئلہ پیسہ نہیں ہے بلکہ جو قانونی پیچیدگیاں بنائی جاتی ہیں ان کو آسان بنوانا ہے ۔گورنر سندھ نے بھی ہمیں بلایا اور کہا کہ ہمارے مسائل حل کرائیں گے لیکن پہلے ہی اجلاس میں اداروں نے کہا کہ ہم تیاری کرکے نہیں آئے ۔ وہاں پر گورنر سندھ کو بھی ان قانونی پیچیدگیوں میں گھما دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ دیکھا جائے کہ جو انشورنس کے پیسے بتائے گئے ہیں وہ بہت کم ہیں۔ پی آئی اے ہر معاملے میں مسائل کھڑے کررہی ہے ۔