انٹرپرائز ریسورس پلاننگ، جامعہ کراچی میں خواجہ سراؤں کو بھی داخلہ دینے کا فیصلہ

انٹرپرائز ریسورس پلاننگ، جامعہ کراچی میں خواجہ سراؤں کو بھی داخلہ دینے کا فیصلہ

ای آر پی نظام کے تحت رواں سال ایم فل، پی ایچ ڈی، ماسٹر آف میڈیسن، ماسٹر آف سرجری میں داخلے دیے جائیں گے،پروفیسر عمران صدیقی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل، طلبہ گھر بیٹھے داخلہ لے سکیں گے ، فیس کیلئے ای بینکنگ کی سہولت ہوگی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جامعہ کراچی نے ملک کی تاریخ میں پہلی بار انٹر پرائز ریسورس پلاننگ (ای آر پی) نظام کے تحت رواں سال ایم فل، پی ایچ ڈی، ماسٹر آف میڈیسن، ماسٹر آف سرجری میں مرد و خواتین کے علاوہ ٹرانس جینڈر (خواجہ سراؤں) کو بھی داخلہ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ جامعہ کے شعبہ طبعیات کے ڈاکٹر پروفیسر عمران صدیقی کی سربراہی میں انٹر پرائز ریسورس کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ ملکی تاریخ میں جامعہ کراچی واحد جامعہ ہو گی جو انٹر پرائز ریسورس پلاننگ نظام کو متعارف کرا رہی ہے۔ جامعہ کراچی 2021 کے ایم فل، پی ایچ ڈی، ماسٹر آف میڈیسن،ماسٹرآف سرجری اور ایل ایل ایم میں داخلوں کا اعلان رواں ماہ کرے گی۔ ای آر پی سسٹم کے تحت ایم فل، پی ایچ ڈی، ماسٹر آف میڈیسن، ماسٹر آف سرجری اور ایل ایل ایم میں داخلے لینے کے خواہشمند طلبہ گھر بیٹھے داخلہ لے سکیں گے۔ فیس کی رقم کی ادائیگی کے لیے ایزی پیسہ، ای بینکنگ، کریڈٹ کارڈ، ڈیبٹ کارڈ اور ویزا کارڈ کی سہولیات ہوں گی۔ طلبہ کو داخلہ فارم جمع کرانے کے بعد ایس ایم ایس، ای میل اور واٹس اپ کے ذریعہ تصدیقی پیغام موصول ہو گا۔ اس کے علاوہ مذکورہ سسٹم کے تحت طالب علم کا اپنا پورٹل مہیا کیا جائے گا جس کے ذریعہ وہ اپنی حاضری، تعلیمی کار کردگی، فیسوں کی وصولی سمیت والدین اپنے بچوں کی کارکردگی دیکھ سکیں گے۔ جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے انٹر پرائز ریسورس پلاننگ نظام کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کے کنوینر شعبہ طبعیات کے ڈاکٹر پروفیسر عمران صدیقی ہونگے جبکہ ڈائریکٹر امپلی مینٹیشن ای آر پی ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس عمر زبیری اور رکن ڈاکٹر ایس ایم طحہٰ ہیں، جبکہ کمپیوٹر گرافکس کے طور پر شعبہ کمپیوٹر سائنس اسسٹنٹ پروفیسر حمیرا طارق خدمات انجام دے رہی ہیں۔ کنوینر ای آر پی ڈاکٹر پروفیسر عمران صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ کراچی کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور بین الاقوامی سطح تک لانے کے لیے ای آر پی نظام ناگزیر ہوگیا تھا، اس نظام کے تحت جہاں طلبہ کو جدید سہولیات میسر آئیں گی وہیں والدین بھی اپنے بچوں کی تعلیمی کارکردگی کو بروقت دیکھ سکیں گے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں