ماڑی پور ہاکس بے، ایف بی آر کی اراضی پر تعمیرات پھر شروع

ماڑی پور ہاکس بے، ایف بی آر کی اراضی پر تعمیرات پھر شروع

وفاقی و صوبائی اداروں کی کمیٹیاں غیر فعال ہونے سے تعمیرات کا سلسلہ شروع ہوا،دو ہزار ایکڑ سے زائد اراضی پر ہر برس ایف بی آر،صوبائی محکموں کی کمیٹی الاؤنسز تک محدود،ضلعی انتظامیہ،پولیس اور کسٹم حکام کی جانب سے کوئی کارروائی سامنے نہ آسکی،کسٹم پریوینٹو کی زیر نگرانی ویجی لینس کمیٹی نے بھی کسی ادارے کو کوئی شکایت ارسال نہیں کی

کراچی (رپورٹ: نادر خان) وفاقی اور صوبائی اداروں کی کمیٹیاں غیر فعال ہونے سے ماڑی پور اور ہاکس بے کے اطراف ایف بی آر کی قیمتی اراضی پر تعمیرات دوبارہ شروع ہو گئیں، 2 ہزار ایکڑ سے زائد اراضی پر ہر برس ایف بی آر اور صوبائی محکموں کی کمیٹی الاؤنسز تک محدود رہتی ہے، ایف بی آر اور کسٹم کی زمینوں کی خرید وفروخت کا عمل اسٹامپ پیپر کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہاکس بے اور ماڑی پور کے قریب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور کسٹم کی زمینوں پر ایک بار پھر تعمیرات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، جس کے خلاف ضلعی انتظامیہ، پولیس اور کسٹم حکام کی جانب سے کوئی کارروائی سامنے آئی اور نہ ہی کسٹم پریوینٹو کی زیر نگرانی بننے والی ویجی لینس کمیٹی کی جانب سے کوئی تحریری شکایت کسی ادارے کو ارسال کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ان زمینوں پر کئی برس سے قائم قبضے پر ایف بی آر اور سندھ حکومت کے درمیان سرد جنگ جاری ہے، تاہم اس قبضے کو واگزار کرانے کے لئے دونوں کی جانب سے کوئی سنجیدہ کوشش نظر نہیں آرہی۔ اس حوالے سے ہر برس کے آغاز میں ایف بی آر اور کسٹم کے افسران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے اور اس کمیٹی کو کسٹم ہاؤس کراچی میں ایک دفتر بھی دیا جاتا ہے، جبکہ کمیٹی میں شامل افسران کے لئے علیحدہ بجٹ بھی مختص کیا جاتا ہے لیکن ہر برس کے ابتدائی دو سے تین ماہ یہ کمیٹی متحرک رہتی ہے اور ماڑی پور، ہاکس بے پر قائم مکانوں اور چھوٹے دکانداروں کو ضلع غربی کی انتظامیہ کے ذریعے نوٹس جاری کئے جاتے ہیں، اس کے بعد مکمل خاموشی اختیار کرلی جاتی ہے۔ رواں برس کے آغاز میں بھی ماڈل کسٹم کلکٹریٹ پریوینٹو کی زیر نگرانی بننے والی کمیٹی نے جس میں 5 اراکین شامل تھے پہلے اجلاس میں ضلع غربی کی انتظامیہ کو خط تحریر کیا تھا کہ ماڑی پور روڈ پر واقع قبضہ شدہ اراضی میں سے 70 ایکڑ اراضی ایف بی آر کی ملکیت ہے، جبکہ وفاقی حکومت کی زیر ملکیت 2720 ایکڑ اراضی پاکستان کسٹمز کی ہے۔ کسٹم حکام نے خط میں تحریر کیا تھا کہ صوبائی انتظامیہ مذکورہ زمین کو واگزار کرانے کے لئے اقدامات اور فوری طور پر تجاوزات کا خاتمہ کرے تاکہ پاکستان کسٹم اس زمین کو اپنے وسائل کے لئے استعمال کر سکے۔ اس خط کے بعد بھی ایک ماہ تک کمیٹی کی جانب سے زمین واگزار کرانے کی کوشش کی جاتی رہی، لیکن کمیٹی کے غیر فعال ہونے کے بعد اب ان زمینوں پر دوبارہ تعمیرات شروع ہو گئی ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں