اسٹیل مل انتظامیہ کی من مانیاں، قومی خزانے کو لاکھوں روپے نقصان کا خدشہ
ورکرز گریڈ میں بھرتی ہونے والوں کی آفیسر گریڈ میں ترقی ، سپریم کورٹ کے حکم کے باجود تنزلی نہیں کی گئی،ریٹائرمنٹ کے وقت اضافی واجبات بھی اداکئے گئے،کئی ڈپٹی منیجر گریڈ میں نوکریوں پر موجود، اضافی مراعات حاصل کررہے ہیں، مزدور تنظیموں نے نیب، ایف آئی اے و دیگر اداروں سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا
کراچی (رپورٹ:مظہر علی رضا)پاکستان اسٹیل ملز کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کی واضح اور دانستہ خلاف ورزی سامنے آئی ہے ،جہاں ملازمین کو ڈپٹی منیجر گریڈ میں فارغ کرنے اور واجبات کی مد میں اضافی ادائیگی کرنے سے ادارے اور قومی خزانے کو لاکھوں روپے نقصان کا خدشہ ہے ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹیل ملزکی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے سپریم کورٹ کے سول پٹیشن نمبر K-326 اور 513-K 2018 میں دیے گئے آرڈر12 مارچ 2020 کی سنگین خلاف ورزی سامنے آئی ہے ۔ فیصلے کے مطابق اسٹیل ملز انتظامیہ کو ان 76 فریق افسران کو جو اسٹیل ملز میں بطور ورکرز گریڈز میں بھرتی ہوئے لیکن بعدازاں انہیں آفیسر گریڈ میں ترقی دے دی گئی ، ان کی تنزلی کرتے ہوئے انہیں اسسٹنٹ منیجر بنانا تھا اور انہیں دی جانے والی زائد تنخواہیں اور مراعات بھی واپس وصول کرنا تھیں، اسٹیل ملز کے بعض قانونی مشیران نے انتظامیہ کو سپریم کورٹ کے مذکورہ فیصلے پر من و عن عمل کرنے کا مشورہ دیا مگر انتظامیہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کو ہوا میں اڑاتے ہوئے ان میں سے اکثرافسرا ن کو نوازنے کی غرض سے ڈپٹی منیجر گریڈ میں ہی ملازمت سے فارغ کردیا تاکہ وہ اس اضافی تنخواہ کی بنیاد پر گریجویٹی اور پراویڈنٹ فنڈ کی مد میں اضافی ریٹائرمنٹ کے واجبات وصول کرسکیں۔ ذرائع کے مطابق انتظامیہ کے اس غیر قانونی اقدام سے ادارے کو لاکھوں روپے کا اضافی نقصان پہنچا ہے ۔ انہی میں سے بعض افسران اب بھی ڈپٹی منیجر گریڈ میں نوکریوں پر موجود ہیں بلکہ بعض افسران کو قائم مقام منیجر اور ڈپارٹمنٹ ہیڈ بنا کر اضافی مراعات بھی دی جارہی ہیں۔ اسٹیل ملز انتظامیہ نے مذکورہ کیس اور ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کرنے کے لیے کیس دائر کررکھے ہیں ۔ اسٹیل مل کی مزدور تنظیموں نے نیب ، ایف آئی اے ، آڈیٹر جنرل آف پاکستان آفس اور دیگر متعلقہ ادارے بشمول وزارت صنعت و پیداوار اور پاکستان اسٹیل ملز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلہ کی صریح خلاف ورزی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔