ایس او پیز نظرانداز،شہریوں کی بڑی تعداد ساحل پر پہنچ گئی
ساحل سے متصل کھلی جگہ پر بغیر ماسک شہریوں کا رش انتظامیہ نظر انداز کرتی رہی،جانوروں کی قربانی کے وقت بھی سرکاری احکامات ہوا میں اڑا دیے گئے
کراچی (اسٹاف رپورٹر) اہل کراچی نے کورونا وائرس اور حکومت سندھ کی جانب سے وضع کردہ ایس او پیز کو نظر انداز کر کے عید منائی، نماز عید کے اجتماعات میں لاکھوں لوگوں کی شرکت کے باوجود ماسک اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کا اہتمام نہیں کیاگیا، جانوروں کی قربانی کے وقت بھی سرکاری احکامات مکمل طور پر نظر انداز کردیئے گئے۔ نماز اور قربانی کے فریضے سے فارغ ہو کر شہریوں کی ایک کثیر تعداد ساحل پر پہنچ گئی، جہاں خٹک ڈانس اورگھڑ سواری کی گئی۔ عید کے موقع پر ساحلی تفریح گاہوں کو بند کردیا گیا تھا اور سی ویو کے ساحل پر لوگوں کو جانے کی اجازت نہیں تھی، لیکن اس کے باوجود ہزاروں لوگ سی ویو کے قریب دو دریا پہنچ گئے، جہاں وہ سمندر کے دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہوئے اور ناچ گانے کی محفلیں سجائیں۔کراچی کے ساحل سے متصل جگہ پر ہی عارضی تفریح گاہ پر کچھ لوگ گھڑ سواری بھی کرتے دیکھے گئے۔ ساحل پر شہریوں کو جانے سے روکنے کے لیے تو پولیس کے ناکے تھے، مگر ساحل سے متصل کھلی جگہ پر بغیر ماسک اور ایس اوپیز کی خلاف ورزی کے ساتھ شہریوں کا رش انتظامیہ نظر انداز کرتی رہی۔ بہادر آباد، برنس روڈ، حسین آباد، لانڈھی، کورنگی اور کئی دوسرے علاقوں میں عارضی خیمہ ہوٹلز قائم ہوگئے ہیں، جہاں قربانی کے گوشت سے باربی کیو اور کڑاہی وغیرہ بناکر دی جا رہی ہے۔کراچی میں اوسطاً تین سو سے پانچ سو روپے فی کلوکی ادائیگی پر قربانی کے گوشت سے بار بی کیو ڈشز تیار کرائی جا سکتی ہیں۔