سنیما اور تفریحی مقامات کی بندش، عوام گھروں تک محدود

سنیما اور تفریحی مقامات کی بندش، عوام گھروں تک محدود

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی لڑائی میں عوام تفریح سے محروم رہے، ساحل پردفعہ 144 سے شہری پریشان

کراچی (رپورٹ: مرزا افتخار بیگ) عید کے دن شائقین فلم کو تفریح کے لئے سنیما گھروں اور تفریحی مقامات کی بندش سے شدید مایوسی کا سامنا کرنا پڑا، کوروناکی وبا کی وجہ سے شہر میں ساحل پر دفعہ 144 اور دیگر تفریحی مقامات پر پابندیوں کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ دیگر شہروں سے آئے تلاش معاش کے لئے مقیم نوجوانوں کو عید کی چھٹیاں اپنے دوستوں کے ساتھ گھروں میں ہی گزارنی پڑیں۔ ان افراد کاکہناتھاکہ پنجاب میں سنیما و تھیٹرکھلے رہے جبکہ سندھ بالخصوص کراچی میں رہنے والے ان تفریحات سے محروم رہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی لڑائی میں عوام تفریح کے حسین لمحات سے محروم رہے ۔ سمندر میں نہانے اورساحل پر جانے پر پابندی سے فیملی کے ساتھ آنے والے افراد بھی شدید پریشان دکھائی دیئے۔ فلم بینوں کاکہنا تھا کہ ملکی فلموں کی نمائش نہ ہونے سے سنیما انڈسٹری کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ گھروںمیں بیٹھ کر کب تک ٹی وی ڈرامے دیکھتے رہیں گے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ تفریح گاہیں کھول دی جائیں تاکہ شہریوں کو تازہ ہوا کے لئے گھر سے باہر نکلنے، لوڈشیڈنگ اور پانی کی کمی کے عذاب سے کچھ وقت کے لئے نجات مل سکے۔ اس حوالے سے مقامی سنیما کے جنرل منیجر عزیز خان خٹک کاکہنا ہے کہ سنیما گھر کھل جائیں تو عوام نہیں آتے، پرانی فلمیں لگاکرہم کب تک سنیما گھر چلا سکتے ہیں۔ فلم ساز اپنی نئی صف اول کے فنکاروں کی کاسٹ پر مبنی تیار فلمیں فی الحال نمائش کے لئے پیش کرنے کے لئے تیار نہیں، ہم ان سے بار بار درخواست کرچکے ہیں، ایسے میں سنیما گھر بند رہنے سے سنیما گھروں کا مستقبل خطرے میں پڑگیا ہے ،125 سے زائد سنیما گھر شہر میں ہوتے تھے اب صرف چند رہ گئے ہیں جن کوانگلیوںپرگنا جاسکتا ہے، اگر یہی صورتحال رہی تو وہ دن دور نہیں کہ جدید سنیما گھروں کا مستقبل بھی خطرے میں پڑ جائے گا جوگزشتہ ایک برس سے زائد عرصے سے بند پڑے ہیں، ان کے کھلنے کا اب کوئی امکان نظرنہیں آتا، عوام کی سستی تفریح اب لب دم ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں