سندھ ہائیکورٹ ، خصوصی تعلیم کیلئے بجٹ کی تفصیلات طلب

سندھ ہائیکورٹ ، خصوصی تعلیم کیلئے بجٹ کی تفصیلات طلب

پانچ سال میں کتنا بجٹ ملا کتنا کام ہوا ،اپنی کارکردگی بتائیں کبھی اسکولوں کا دورہ کیا ، کونسی کلاس تک تعلیم دی جاتی ہے ،اسپیشل سیکریٹری تعلیم سے عدالت کا استفسار،عدالت کا126 اسامیاں خالی ہونے پر اظہار حیرانگی ،اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ و دیگرکواسکولوں کے دورے کا حکم، ویڈیوز اور تصاویر کے ساتھ رپورٹ طلب

کراچی (اسٹاف رپورٹر )سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں اسپیشل بچوں کی تعلیم کی فراہمی سے متعلق دائر درخواست پر سیکریٹری اسپیشل ایجوکیشن، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو اسپیشل ایجوکیشن کے اسکولوں کا دورہ کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے چار ہفتوں میں ویڈیوز اور تصاویر کے ساتھ تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ۔منگل کو جسٹس صلاح الدین پنہور کی سربراہی میں جسٹس عدنان الکریم میمن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے صوبے میں اسپیشل بچوں کو تعلیم کی فراہمی سے متعلق این جی او ز کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔ دوران سماعت اسپیشل سیکریٹری محکمہ تعلیم سندھ عدالت میں پیش ہوئے ۔ دوران سماعت عدالت نے سیکریٹری سے استفسار کیا کہ اسپیشل ایجوکیشن کس کو کہتے ہیں اس کا کیا کام ہوتا ؟ اسپیشل سیکریٹری محکمہ تعلیم نے عدالت کوبتایا کہ جو بچے بولنے اور سننے کی صلاحیت نہیں رکھتے انہیں تعلیم فراہم کرتے ہیں ، اسپیشل سیکریٹری محکمہ تعلیم نے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت کو آگاہ کیاکہ سندھ میں تین لاکھ اسپیشل بچے ہیں، تین ہزار چھ سو 53بچے مختلف 66 اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ دوران سماعت عدالت نے سیکریٹری اسپیشل ایجوکیشن سے استفسار کیا کہ کیا صرف 66 اسکول ان بچوں کے لئے کافی ہیں ؟ سیکریٹری اسپیشل ایجوکیشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ صوبے میں تین لاکھ اسپیشل چلڈرن ہیں مگر رجسٹرڈ ۔ عدالت کا کہنا تھاکہ گزشتہ پانچ سال میں کتنا بجٹ ملا کتنا کام ہوا ہے ،تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں۔ اسپیشل سیکریٹری کا عدالت میں کہنا تھا کہ بجٹ ڈائریکٹ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کو بھیجا جاتا ہے ۔ عدالت نے اسپیشل سیکریٹری سے استفسار کیاکہ آپ اپنی کارکردگی بتائیں کبھی اسکولوں کا وزٹ کیا ہے ، ان اسکولوں میں کونسی کلاس تک تعلیم دی جاتی ہے کونسا نصاب پڑھایا جاتا ہے ۔سیکریٹری اسپیشل ایجوکیشن نے عدالت کو بتایا کہ ان اسکولوں میں بچوں کو بارہویں کلاس تک تعلیم دی جاتی ہے ۔ مجموعی طور پر اسپیشل ایجوکیشن سسٹم میں کل اسامیاں 176 ہیں جن میں سے صرف 50 اسامیوں پر افسران کام کررہے ہیں۔ دوران سماعت عدالت کی جانب سے 126 اسامیاں خالی ہونے پر حیرانگی کا اظہار کیاگیا۔عدالت نے سیکریٹری اسپیشل ایجوکیشن، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو اسپیشل ایجوکیشن کے اسکولوں کا وزٹ کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے چار ہفتوں میں ویڈیوز اور تصاویر کے ساتھ تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ۔ عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر یہ بھی بتایا جائے کہ ان اسکولوں میں بہتری کے کون سے اقدامات کی ضرورت ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں