کراچی میں جنرل بس اسٹینڈ کیوں نہیں؟ سندھ ہائیکورٹ

کراچی میں جنرل بس اسٹینڈ کیوں نہیں؟ سندھ ہائیکورٹ

مختلف علاقوں سے بس اڈے شہر سے باہر کیوں منتقل کیے گئے ، ریمارکس

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائیکورٹ نے بس اڈے شہر سے باہر منتقل کرنے کیخلاف دائر درخواست پر صوبائی حکومت سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کردی۔ جمعہ کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں جسٹس یوسف علی سعید پر مشتمل دو رکنی بینچ نے بس اڈے شہر سے باہر منتقل کرنے کیخلاف بس مالکان کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے ٹرانسپورٹرز کے وکلا سے استفسار کیا بس اڈے شہر سے باہر منتقل ہونے پر کیا مسئلہ ہے ؟ وکیل نے موقف دیا کہ ہم عوام کو سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ اڈے شہر سے باہر منتقل ہونے سے اخراجات بڑھ گئے ہیں۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمہ میں کہا کہ ہر شہر میں جنرل بس اسٹینڈ ہوتا ہے ، کراچی میں کیوں نہیں؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ شہریار مہر نے موقف دیا کہ کراچی میں سرکاری بس اسٹینڈ نہیں ہے ۔ شہر سے باہر تین مخصوص بس اسٹینڈ صوبائی حکومت کی معاونت سے چلائے جارہے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے مختلف علاقوں سے بس اڈے شہر سے باہر کیوں منتقل کیے گئے ۔ سرکاری وکیل نے موقف اپنایا سپریم کورٹ نے ٹریفک جام کے مسائل کم کرنے کے لیے بس اڈے شہر سے باہر منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں