ٹریٹمنٹ پلانٹ نہ لگانے، آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں کو بند کردینگے، وزیر ماحولیات
صنعتوں اور فضلے کی نکاسی کا سروے مکمل، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی، آبادیوں میں لگے موبائل فون کمپنیوں کے ٹاورز کی بھی جانچ پڑتال ہوگی،آلودگی سے بچاؤ کیلئے قوانین پر عمل کی ضرورت ہے، اسماعیل راہو
کراچی (اسٹاف رپورٹر) صوبائی وزیر جامعات، بورڈز اور ماحولیات اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ کراچی سمیت 5 بڑے شہروں کی نہروں، کینالوں، صنعتوں اور فضلے کی نکاسی کا سروے مکمل کرلیا، جس کی رپورٹ 3 دن میں آجائے گی۔ اسکاؤٹس آڈیٹوریم میں ماحولیاتی تبدیلی و شجر کاری کے حوالے سے تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ رپورٹ آنے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف سیپا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی۔ انہوں نے افسران کو ہدایت کی کہ آبی ذخائر میں ڈرینج اور صنعتی فضلے کے خارج ہونے والے مقامات کا مکمل پتا، جی پی ایس کے ساتھ ارسال کیا جائے، غیر قانونی سرگرمیاں نہ صرف پانی کو آلودہ کر رہی ہیں بلکہ صنعتی فضلہ مختلف بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بھی بن رہا ہے، بیشتر ممالک کو پانی کی قلت کا سامنا ہے اور آنے والے وقت میں پانی کی قلت مزید بڑھے گی، قلت آب کے اثرات ماحولیات پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ جن صنعتوں میں ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں اور جو فیکٹریاں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب بن رہی ہیں انہیں بند کردیں گے، کراچی میں آلودگی گمبھیر صورتحال اختیار کر گئی ہے اور اس پر سندھ حکومت سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی سے بچاؤ کیلئے قوانین پر عمل کرنے کی ضرورت ہے، پلاسٹک بیگز کا استعمال ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا بڑا سبب ہے، اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی، آبادیوں میں لگے موبائل فون کمپنیوں کے ٹاورز کی بھی جانچ پڑتال کی جائے گی۔