گرین لائن کیلئے بسیں پہنچ گئیں، نمائش تا ٹا ور ٹریک پر کام شروع نہ ہوسکا

گرین لائن کیلئے بسیں پہنچ گئیں، نمائش تا ٹا ور ٹریک پر کام شروع نہ ہوسکا

ابتدائی لاگت کا تخمینہ 16 ارب 85 کروڑ روپے لگایا گیا تھا، سندھ حکومت کی تجویز پر روٹ میں مزید 10کلومیٹر کا اضافہ کیا گیا جس سے لاگت 24 ارب روپے تک بڑھ گئی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) چین سے درآمد شدہ گرین بسیں کراچی پورٹ پہنچ گئیں، 18 میٹر لمبی آرکیولیٹیڈ بسوں میں 40 نشستیں ہیں، جس میں بیک وقت کھڑے اور بیٹھ کر 150 مسافر سفر کرسکیں گے۔ کراچی کے لیے درآمدہ بسیں یورو تھری معیار کی ہیں، جو ڈیزل اور بیٹری سے چلیں گی۔ بسوں میں نصب خصوصی سسٹم آگ کو خود ہی بجھا دے گا جبکہ بس میں معذور افراد کیلئے خصوصی ریمپ بنایا گیا ہے، ہر بس میں دو وہیل چیئرز کی جگہ مخصوص کی گئی ہے۔ پاکستان لانے سے قبل بس کا چین میں خصوصی کریش ٹیسٹ بھی کیا گیا، جس میں اس کا ڈھانچہ مسافروں کیلئے محفوظ ثابت ہوا۔گرین بسوں کی آپریٹر کمپنی کے آپریشن ہیڈ شاہ زمان نے بتایا کہ 200 ڈرائیورز کو ٹریننگ دی جائے گی، بس اسٹیشن پر کیش ٹکٹ کی سہولت ہوگی جبکہ ماہانہ کارڈ سے بھی ٹکٹ کی ادائیگی کی جاسکے گی۔ بس میں ٹریک پر ہنگامی ایگزٹ اور بس کو کھینچنے والے ٹرک بھی موجود رہیں گے۔ واضح رہے کہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بدحالی پر 2015 میں مرتب کی جانے والی ایک تحقیق کی بنیاد پر فروری 2016 میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا، جسے 2017 کے اختتام تک مکمل ہونا تھا۔ ابتدائی لاگت کا تخمینہ 16 ارب 85 کروڑ روپے لگایا گیا تھا، تاہم سندھ حکومت کی تجویز پر روٹ میں مزید 10 کلو میٹر کا اضافہ کیا گیا جس سے لاگت 24 ارب روپے تک بڑھ گئی۔ بس سروس 5 سال کی تاخیر سے شروع ہورہی ہے، تاہم اب تک نمائش سے ٹاور تک ٹریک پر کام شروع نہیں ہو سکا ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں