چھالیہ کی اسمگلنگ: مافیانے لگژری گاڑیوں کا سہارالے لیا
کرائے کی گاڑیاں استعمال کی جاتی ہیں، کسٹم کے بعض حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران پر مشتمل نیٹ ورک سرگرم، اسمگلنگ کا نیا طریقہ کار تین ماہ سے جاری،گٹکا اور سونف سپاری فیکٹریوں کی ڈیمانڈ کے مطابق سپلائی کا انکشاف، کئی برس میں گروہ نے اربوں روپے کما لئے، مبینہ طور پر علاقائی پولیس بھی شامل، ذرائع
کراچی (رپورٹ: نادر خان)کراچی کی فیکٹریوں میں لگژری گاڑیوں کے ذریعے اسمگل شدہ چھالیہ کی ترسیل کا انکشاف ہوا ہے، کسٹم کے ریٹائرڈ افسران پر مشتمل گروہ نے علاقائی پولیس کی مدد سے چھالیہ اسمگلنگ کا نیٹ ورک متحرک کر رکھا ہے، ناردرن بائی پاس، سپر ہائی وے اور دیگر گوداموں میں اسمگل شدہ چھپائی گئی چھالیہ کی اتنی ہی ترسیل کی جاتی ہے جتنی فیکٹریوں کی ڈیمانڈ ہو۔ سائٹ، کورنگی، لانڈھی صنعتی علاقوں میں فیکٹریاں موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق کسٹم حکام نے مضر صحت چھالیہ کی ملک بھر میں سپلائی کرنے والوں کے خلاف متواتر کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں، تاہم کسٹم کے ہی بعض حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران پر مشتمل ایک نیٹ ورک نے چھالیہ اسمگلنگ کے ذریعے چند برس کے دوران اربوں روپے کمالئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سی پورٹ سے افغان ٹرانزٹ کے ذریعے جانے والی چھالیہ کو کوئٹہ، پشاور کے ذریعے دوبارہ کراچی منتقل کیا جاتا ہے، جس کے لئے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کا ایک گروہ متحرک ہے اور دوسرے صوبے سے کراچی کے گوداموں تک چھالیہ منتقلی کے لئے نرخ مقرر کر رکھے ہیں ، چھالیہ کی گوداموں تک منتقلی کے بعد صنعتی علاقوں اور رہائشی علاقوں میں قائم گٹکا اور سونف سپاری تیار کرنے والی فیکٹریوں تک سپلائی کے لئے علیحدہ نرخ مقرر کئے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سپرہائی وے، ناردرن بائی پاس کے گوداموں سے صنعتی علاقوں اور رہائشی علاقوں میں قائم فیکٹریوں تک چھالیہ کی رسائی کے لئے نئے طریقہ کار کا انکشاف ہوا ہے، جس میں چھالیہ اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورک نے لگژری گاڑیوں کا سہارا لینا شروع کردیا ہے ، زیادہ تر سپلائی رینٹ اے کار میں کی جاتی ہے، جس کے لئے گاڑی میں ائر کنڈیشن اور رنگین شیشوں کا سہارا لے کر فیکٹریوں میں اتنی ہی چھالیہ سپلائی کی جاتی ہے جتنی فیکٹری مالکان کی ڈیمانڈ ہو اور ہر روٹ پر ڈرائیور کوکرایہ کے علاوہ علیحدہ سے مزدوری دی جاتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چھالیہ اسمگلنگ کے نیٹ ورک کا یہ طریقہ گزشتہ 3 ماہ سے مسلسل جاری ہے، جس کے لئے کسٹم کے ملوث افسران کے ساتھ مبینہ طور پر علاقائی پولیس کو بھی بھتہ دیا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسمگلنگ میں ملوث یہ نیٹ ورک کسٹم کی مختلف کارروائیوں میں ضبط شدہ چھالیہ کو کسٹم کے گوداموں سے خاموشی سے نکالنے کے بعد فیکٹریوں کو سپلائی کرنے میں ملوث رہا ہے، چند ماہ قبل کسٹم ویئر ہاؤس سے چھالیہ چوری کی ویڈیو سامنے آنے کے باوجود ملوث نیٹ ورک کے خلاف کارروائی نہ ہونے سے اصل ملزمان سامنے نہیں آ سکے ہیں۔