گیس بحران کی دستک: سی این جی اسٹیشنز 9 روز کیلئے بند

گیس بحران کی دستک: سی این جی اسٹیشنز 9 روز کیلئے بند

اسٹیشنز کو 25 اکتوبر کی رات آٹھ بجے تک گیس فراہمی معطل رکھنے کے احکامات جاری، سی این جی کٹس والی گاڑیوں کے مالکان کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ،گیس پریشر صفر ہونے سے پیداوار متاثر، صنعتکار سراپا احتجاج، مطلوبہ پریشر سے گیس نہ دی گئی تو برآمدی آرڈرز منسوخ ہوجائیں گے، صدر سائٹ ایسوسی ایشن

کراچی (بزنس رپورٹر) سندھ میں موسم سرما کی آمد سے قبل ہی گیس بحران نے دستک دیدی ہے، سوئی سدرن کمپنی نے گیس قلت کے پیش نظر صوبے بھر میں 9 روز کیلئے سی این جی اسٹیشنز کو گیس فراہمی بند کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق قدرتی گیس کی پیداوار میں کمی، طلب میں اضافے اور ایل این جی کی در آمد میں تاخیر کے نتائج موسم سرما کی آمد سے قبل ہی ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں ۔ ایس ایس جی سی نے سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز کو ہفتہ 16اکتوبر کی صبح آٹھ بجے سے پیر 25 اکتوبر کی رات آٹھ بجے تک 228گھنٹے کیلئے گیس فراہمی معطل رکھنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ واضح رہے کہ اس وقت ایل این جی کے نرخوں میں اضافے کے باعث پہلے ہی سی این جی کی قیمت180 تا 185 روپے کلو کی سطح پر ہے ۔ سی این جی کی بندش کے باعث نہ صرف ہزاروں افراد بے روزگار ہوگئے ہیں بلکہ سی این جی اسٹیشنز مالکان اور سی این جی کٹس والی گاڑیوں کے مالکان کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ دوسری جانب سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر عبدالرشید نے کراچی کے سب سے بڑے صنعتی ایریا میں صنعتوں کوطلب کے مطابق گیس کی فراہمی نہ ہونے اور گیس پریشر مسلسل صفر ہونے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ صنعتوں کو تباہی سے بچانے کے لیے ایس ایس جی سی کو ہدایت جاری کی جائے کہ وہ سائٹ ایریا کی صنعتوں کو مطلوبہ پریشر کے ساتھ گیس کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ پیداواری عمل بلا رکاوٹ جاری رکھا جا سکے اور برآمدی آرڈرز بغیر کسی رکاوٹ مکمل کرکے بروقت شپمنٹ ممکن ہو سکے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گیس پریشر صفر ہونے سے صنعتیں چلانا ناممکن ہو گیا ہے بلکہ پیداوار رک گئی ہے اور وقت پر برآمدی آرڈرز کی تکمیل بھی ممکن نہیں رہی، اگر صنعتوں کو مطلوبہ پریشر کے ساتھ گیس فراہم نہیں کی گئی تو پیداواری سرگرمیاں معطل ہونے کی صورت میں برآمدی آرڈرز منسوخ ہونے کا خطرہ ہے، جس سے مجموعی برآمدات اور معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے، جبکہ غیر ملکی خریداروں کا پاکستانی برآمدکنندگان پر اعتمار متاثر ہوگا، خدشہ ہے کہ پاکستان نئے برآمدی آرڈرز سے ہاتھ دھو بیٹھ سکتا ہے، نیز بے روزگاری کا سیلاب آجائے گا۔ عبدالرشید نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دیگر تمام شعبوں کے مقابلے میں صنعتوں کو اولین ترجیح دی جائے اور صنعتوں کو ہنگامی بنیادوں پر مطلوبہ پریشر کے ساتھ گیس فراہمی یقینی بنائی جائے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں