پانی کی بوسیدہ لائنیں پھٹنے کے واقعات رک نہ سکے

پانی کی بوسیدہ لائنیں پھٹنے کے واقعات رک نہ سکے

کنکریٹ پلاسٹر نہ ہونے سے لائن میں واٹر ہیمبرنگ کے امکانات بڑھ گئے ،سرج والو، ائر والواور تھرسٹ والو کا نظام ناکارہ ہونے سے لائنوں کو خدشات

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی بوسیدہ لائنوں کی مرمت نہ ہونے کے باعث ان کے بار بار پھٹنے کے واقعات پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ ماہرین کے مطابق دھابیجی سے نکلنے والی بڑی رائزنگ مین میں اندرونی جانب سے سیمنٹ اور کنکریٹ کا پلاسٹر کرنے کی ضرورت ہے تاہم کنکریٹ پلاسٹر نہ ہونے کی وجہ سے ان میں واٹر ہیمبرنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ واٹر بورڈ کے باخبر ذرائع کے مطابق واٹر بورڈ کی مین رائزنگ لائن دھابیجی سے ساڑھے چار کلومیٹر فاصلہ طے کرکے فور بے تک پہنچتی ہے اور 212 فٹ بلندی تک پانی لے جاتی ہے، تاہم سرج والو، ائر والو اور تھرسٹ والو کا نظام ناکارہ ہونے کی وجہ سے اکثر پھٹ جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق بڑی لائنوں میں اصولاً ہر پانچ سال بعد اندرونی جانب سے پی وی سی کوٹنگ یا کنکریٹ پلاسٹر ہونا لازمی ہوتا ہے، تاہم واٹر بورڈ کی کسی انتظامیہ نے گزشتہ 50 سال میں یہ زحمت گوارا نہیں کی۔ اس کے علاوہ ان لائنوں کو الگ الگ سسٹم کے تحت پانی فراہم کرنے کے بجائے آپس میں بھی ملا دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے کسی ایک لائن میں ہونے والے فالٹ کی وجہ سے کراچی کو زیادہ تر سپلائی منقطع کرکے مرمت کا کام کیا جاتا ہے۔ سرج والو بجلی کے بریک ڈاؤن کی صورت میں بیک پریشر کو جذب کرتا ہے اور لائن کو پھٹنے سے محفوظ رکھتا ہے، اسی طرح تھرسٹ والو لائن کو جھٹکا لگنے سے محفوظ رکھتا ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں