بچت بازار ٹریفک جام کا سبب بن گئے، شہریوں کی مشکلات میں اضافہ
بازار وں کے قریب ٹریفک کی روانی متاثر ہونے سے ایندھن اور وقت ضائع، گاڑیاں خراب، عوام نفسیاتی مسائل کا شکار ہونے لگے،ایسے میدانوں میں بازار لگائے جائیں جہاں کوئی اہم شاہراہ نہ ہو، حکومت کو ٹریفک نظام درست کرنا ہوگا، سروے میں شہریوں کی گفتگو
کراچی (رپورٹ: عابد حسین) سستے اور بچت کے نام پر قائم نام نہاد ہفتہ بازار ٹریفک جام کا سبب بن گئے، چند افراد کے لیے چند ہزار کی بچت دیگر لاکھوں افراد کے لیے مالی مسائل میں اضافے کا سبب بن گئی، یونیورسٹی روڈ اور راشد منہاس روڈ پر الہٰ دین پارک کے قریب لگنے والے بچت بازار ہر بار بدترین ٹریفک جام، پٹرول ضائع ہونے، وقت کی بربادی سمیت گاڑیوں کی خرابی اور شہریوں کے لیے نفسیاتی مسائل کا سبب بن رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بچت بازاروں کی وجہ سے ٹریفک جام میں پھنسنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ یومیہ بنیادوں پر بڑھتی مہنگائی جس کے دوران حقیقت میں عوام کی چیخیں نکل گئی ہیں،پر قابو پانے کیلئے حکومت کو ٹریفک نظام کو درست کرنا ہو گا، بچت بازاروں کو ختم یا منظم کرنا ہوگا، فوری طور پر بڑی بسیں چلانی ہونگی، بچت بازاروں کا نظام ایسے میدانوں میں قائم کرنا ہوگا جن کے اردگرد کوئی اہم اور مرکزی شاہراہ نہ ہو۔ شہریوں کے مطابق 85 فیصد درآمد کی جانے والے روزمرہ کی ضرورت کی بنیادی چیز پٹرول کی بچت سے قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکتا ہے۔ شہریوں سے کیے گئے ایک سروے کے مطابق 1000 سی سی کی کار جو اوسطاً ایک لٹر پٹرول میں 10 کلومیٹر چلتی ہے ٹریفک کی روانی میں خلل کے باعث بمشکل 6 کلو میٹر چل پارہی ہے، دفتر، فیکٹری یا کاروبار کیلئے جانے اور آنے کیلئے عام طور پر شہریوں کو یومیہ 30 سے 40 کلومیٹر فاصلہ طے کرنا ہوتا ہے، انہیں ٹریفک جام یا ٹریفک فلو کی وجہ سے یومیہ 5 سے 6 لٹر پٹرول کے بجائے 10 لٹر پٹرول خرچ کرنا پڑرہا ہے، سی این جی کی بڑھتی قیمت اور آئے دن شٹ ڈاؤن کی وجہ سے شہریوں کا سفری بجٹ قابو سے باہر ہوگیا ہے، حکومت سندھ اور وفاقی حکومت کی جانب سے بڑی بسیں نہ چلانے کی وجہ سے شہری ذاتی گاڑیاں استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ علاوہ ازیں شادی ہالوں میں رات 10 بجے تک تقریبات ختم کرنے کی پابندی نے رات 8 سے 10 بجے تک ٹریفک کے دباؤ میں شدید اضافہ کردیا ہے۔