سندھ ہائیکورٹ‌:‌ پارک کی اراضی سے قبضہ ختم کرانے کا حکم

سندھ ہائیکورٹ‌:‌ پارک کی اراضی سے قبضہ ختم کرانے کا حکم

اراضی کو ایک ماہ میں اصل حالت میں بحال کرنے کی ہدایت، رفاہی پلاٹ کے کمرشل یا رہائشی مقاصد کیلئے استعمال کی ہر گز اجازت نہیں دی جا سکتی، عدالت،جرمن اسکول اورنگی ٹاؤن کی اراضی کی لیز سے متعلق دعویٰ پر ایڈیشنل ڈائریکٹر لینڈ 25 اکتوبر تک طلب، عدالت کا رفاہی پلاٹ کی لیز پر شدید برہمی کا اظہار

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے لیاری ایکسپریس وے ری سیٹلمنٹ پروجیکٹ تیسر ٹاؤن میں رفاہی پلاٹ پر قبضے سے متعلق درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت کا اپنے تحریری فیصلے میں کہنا تھا کہ رفاہی پلاٹ کے کمرشل یا رہائشی مقاصد کے لیے استعمال کی ہر گز اجازت نہیں دی جاسکتی۔ پیر کو جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لیاری ایکسپریس وے ری سیٹلمنٹ پروجیکٹ تیسر ٹاؤن میں رفاہی پلاٹ پر قبضے سے متعلق میاں ٹرسٹ کی جانب سے دائر درخواست پر محفوظ کیا جانے والا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ فاضل عدالت نے پارک کے لیے مختص ایک ایکڑ سے زائد اراضی سے قبضہ خالی کرانے اور ایک ماہ کے اندر پارک کی اراضی کو اصل حالت میں بحال کرنے کی ہدایت کر دی اور ایم آئی ٹی کے ذریعے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت کا اپنے فیصلے میں مزید کہنا تھا کہ اگر حکومتی افسران رفاہی پلاٹ کو پارک سے مسجد، امام بارگاہ یا اسپتال کے مقاصد کے لیے استعمال میں لانا چاہتے ہیں تواس کے لیے تمام قواعد و ضوابط کو پورا کرنا ضروری ہے، جبکہ پراپرٹی کے کمرشل یا رہائشی مقاصد کے لیے استعمال کی ہر گز اجازت نہیں دی جا سکتی۔ قبل ازیں درخواست گزار کے وکیل کا سماعت کے دوران کہنا تھا کہ ایم ڈی اے کوریڈور تیسر ٹاؤن اسکیم 45 میں رفاہی پلاٹ ہے، رفاہی پلاٹ کے برابر وہ بچوں کی تعلیم کا ٹرسٹ چلا رہے ہیں جبکہ رفاہی پلاٹ پر لینڈ مافیا نے قبضہ کرلیا، جس سے ٹرسٹ کے بچے اور اہل علاقہ متاثر ہو رہے ہیں، قبضہ خالی کراکر پارک بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔ ادھر سندھ ہائیکورٹ نے جرمن اسکول اورنگی ٹاؤن کی اراضی کی لیز سے متعلق دائر دعویٰ پر ایڈیشنل ڈائریکٹر لینڈ کو 25 اکتوبر تک طلب کر لیا۔ فاضل عدالت میں کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے لیز کے حوالے سے جواب داخل کر دیا۔ پیر کو جسٹس ذوالفقار احمد خان پر مشتمل سنگل بینچ نے جرمن اسکول اورنگی ٹاؤن کی اراضی کی لیز سے متعلق وحید ڈار و دیگر کے دعویٰ کی سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر کے ایم سی کی جانب سے لیز کے حوالے سے جواب داخل کیا گیا۔ اس موقع پر عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ رفاہی پلاٹوں کی لیز کسی انفرادی شخص کو نہیں دی جا سکتی، ناروے کی امداد سے جرمن اسکول کے نام سے طویل عرصے سے اسکول چلایا جا رہا ہے جبکہ مدعا علیہان فرخ ڈار اور دیگر کا زمین کی ملکیت کا دعویٰ درست نہیں۔ مدعا علیہان کا کہنا تھا کہ ہمیں زمین کی لیز دی گئی ہے اور تعمیرات کی اجازت دی جائے۔ دوران سماعت عدالت نے رفاہی پلاٹ کی لیز پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں