ادب میں مادری زبانوں کو بھی شامل کرنا ہو گا، احمد شاہ

ادب میں مادری زبانوں کو بھی شامل کرنا ہو گا، احمد شاہ

انگریزی کا احسان مند ہونا چاہیے جس کی وجہ سے ہمیں دوسری زبانوں کا ادب پڑھنے کو ملا،آرٹس کونسل میں مباحثے کا انعقاد، حمرہ خلیق، ڈاکٹر فاطمہ حسن، عمر افتخار اور دیگر کی گفتگو

کراچی (اسٹاف رپورٹر) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی جوش ملیح آبادی لائبریری میں پاکستان لائبریری کلب، گوئٹے انسٹیٹیوٹ پاکستان اور آرٹس کونسل کے اشتراک سے ’’پاکستان میں ادب کا پس منظر: ماضی، حال اور مستقبل کے آئینے میں‘‘ کے عنوان سے مباحثے کا انعقاد کیاگیا، جس میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، حمرہ خلیق، ڈاکٹر فاطمہ حسن، محمد عمر افتخار اور انیلا نے گفتگو کی، جبکہ نظامت کے فرائض ربیعہ آفریدی نے انجام دیے۔ محمد احمد شاہ نے کہا کہ اردو سے زیادہ قدیم زبانیں اس خطے میں پہلے سے موجود تھیں، سندھی اس خطے کی سب سے قدیم زبان ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ ادب میں ہمیں پاکستانی خطے میں رہنے والوں کی مادری زبانوں کو بھی شامل کرنا ہوگا، آج بھی دنیا میں نہ صرف اردو بلکہ دوسری زبانوں کی معیاری کتابیں نہیں ملتیں، ہمیں انگریزی کا احسان مند ہونا چاہیے جس کی وجہ سے ہمیں دوسری زبانوں کا ادب پڑھنے کو ملا۔ حمرہ خلیق نے کہاکہ کتاب اور لائبریری سے تعلق ہماری زندگی کا حصہ ہے، موجودہ دور کا المیہ ہے کہ والدین خود پڑھنا نہیں چاہتے جس کا بچوں کی زندگی پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے ، ہمیں ادب کے مطالعے کے لیے خود کو اس جانب راغب کرنا پڑے گا۔ عمر افتخار نے کہاکہ ادب و ثقافت کا ایک گہرا رشتہ ہے ، داستان گوئی بھی نہ ہونے کے برابر ہے ، پہلے ہر گھر کے بزرگ کہانیاں اور داستانیں سنایا کرتے تھے مگر اب ایسا بالکل نہیں ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں