پرائس لسٹیں غائب، اشیا کی من مانے نرخوں پر فروخت

پرائس لسٹیں غائب، اشیا کی من مانے نرخوں پر فروخت

بازاروں، دکانوں، پتھاروں اور ٹھیلوں پر لسٹیں پہنچانے کا نظام روبہ زوال، دکانداروں اور خریداروں میں تلخ کلامی کے واقعات بڑھ گئے، خریداری بڑا مسئلہ بن گئی،کمشنر آفس سے جاری نرخ قابل عمل نہیں، عملہ ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر فہرستوں میں معمولی تبدیلی کرتا ہے، دکاندار، اشیا خور و نوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ

کراچی (رپورٹ: عابد حسین) شہری انتظامیہ کی غفلت کے باعث کراچی کے بیشتر دکانداروں، پتھاروں اور ٹھیلے والوں نے کمشنر آفس سے جاری ہونے والی اشیائے صرف کی قیمتوں کی فہرستوں کو آویزاں کرنا چھوڑ دیا، جس کے باعث یومیہ بنیاد پر بڑھنے والی مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام کے لیے خریداری روزمرہ کا بڑا مسئلہ بن گئی، اکثر دکانداروں نے ان پرائس لسٹوں کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر بنائی جانے والی فہرست منڈی کے نرخوں، ترسیل کے اخراجات سے مماثلت نہیں رکھتی، کئی دکانداروں کے مطابق اب انہیں پرائس لسٹ موصول ہی نہیں ہوتی تو وہ آویزاں کیسے کریں۔ دوسری جانب دکانداروں کے نرخوں اور کمشنر آفس سے جاری ریٹیل پرائس لسٹ میں واضح فرق کی وجہ سے دکانداروں اور خریداروں میں تلخ کلامی کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کمشنر آفس سے پرائس لسٹ جاری ہونے کا نظام بھی روبہ زوال ہے۔ روزنامہ دنیا کے ایک سروے کے مطابق بازاروں تک لسٹیں پہنچانے کا نظام ابتری کا شکار ہے، اگر خوش قسمتی سے کسی دکان پر لسٹ نظر آبھی جائے تو اس کے نرخوں پر عمل نہیں کیا جاتا۔ خریداروں کی جانب سے انڈا، مرغی، گوشت، سبزیوں، پھلوں اور دیگر اشیائے صرف کے سرکاری نرخوں کے اصرار پر دکاندار یہ جواب دیتے ہیں کہ کمشنر آفس سے جاری نرخ قابل عمل نہیں ہیں کیونکہ ہم رات دن موسم کی پروا کیے بغیر دکان کا سامان تھوک مارکیٹ یا منڈی سے بھاری کرائے کے عوض لاتے ہیں جبکہ کمشنر آفس کا عملہ ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر نرخوں میں معمولی ردوبدل کرکے لسٹیں جاری کرتا رہتا ہے۔ شاہ فیصل کالونی کے ایک شہری شکیل نے بتایا کہ اس نے گزشتہ ماہ کوکنگ آئل کنولا درجہ اول 280 روپے کلوخریدا تھا جو اب 450 روپے فی کلو ہو چکا ہے، گزشتہ ماہ کوکنگ آئل کنولا درجہ دوم 230 روپے کلو تھا جو اب 300 روپے سے زائد پر فروخت ہورہا ہے۔گزشتہ ماہ آٹا دیسی گندم 720 روپے کا 10 کلو تھا، جو اب 850 روپے سے زائد ہو گیا ہے۔گزشتہ ماہ آٹا سفید 650 روپے 10 کلو تھا، جو اب 720 روپے ہو چکا ہے۔ ایک اور شہری شاہد حسن ابڑو کے مطابق اتوار کو وہ ایک مارکیٹ میں سبزی اور گھر کا راشن لینے گئے تو کسی بھی دکان پر ریٹ لسٹ موجود نہیں تھی، جب دکاندار سے کہا کہ تمہاری شکایت ڈپٹی کمشنر آفس کو کروں گا، تو اس نے کہاشوق سے کرو، مارکیٹ والے سب کو خوش رکھتے ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں