وفاق کی زمین وزیراعلی الاٹ‌ نہیں کرسکتا، سیکریٹری لینڈ کتنے بدنام ہم جانتے ہیں: سپریم کورٹ

وفاق کی زمین وزیراعلی الاٹ‌ نہیں کرسکتا، سیکریٹری لینڈ کتنے بدنام ہم جانتے ہیں: سپریم کورٹ

ہمیں کے سی آر کو بحال کرنا ہے ،تجاوزات کو برداشت نہیں کرینگے ، سروے کی رپورٹ چھوڑیں ریلوے کا بھی یہی حال ہے جو باقیوں کا ،چیف جسٹس کے ریمارکس، تجوری ہائٹس اور متعلقہ ریلوے اراضی کے کیسز طلب

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ نے ریلوے اراضی پر تجوری ہائٹس سے متعلق درخواست پر تجوری ہائٹس اور متعلقہ ریلوے اراضی کے کیسز طلب کرلیے ۔ عدالت نے ریلوے کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کے 3فیصلوں ،مقدمات کی فائلیں اور ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 28اکتوبر تک ملتو ی کردی۔ منگل کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد ،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے رضا ربانی سے مکالمے میں کہا کہ کیا آپ بطور درخواست گزار ہیں۔ تجوری ہائٹس کے وکیل رضا ربانی ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ درخواست گزار ریلوے کے راجا قاسم نواز تھے ۔ رضا ربانی نے موقف دیا کہ سرکلر ریلوے غیر فعال ہونے کے بعد 188 نمبر سروے تجوری ہائٹس کو الاٹ کی گئی۔300 ایکڑ زمین ریلوے کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے صوبے کو واپس کردی گئی،زمین واپس ہونے کے بعد یہ زمین تجوری ہائٹس کو الاٹ کی گئی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کمشنر کی رپورٹ میں موجود ہے یہ الاٹمنٹ ہی غیر قانونی ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہمیں کے سی آر کو بحال کرنا ہے اور فیصلہ سنا چکے ہیں تجاوزات کو برداشت نہیں کریں گے ۔ سروے کی رپورٹ چھوڑیں ریلوے کا بھی یہی حال ہے جو باقیوں کا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ وفاق کی زمین وزیر اعلیٰ سندھ کیسے الاٹ کر سکتے ہیں،بتا دیں وفاق نے کب یہ زمین الاٹ کی ہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کل آپ نے کہا تھا کہ متروکہ املاک وقف کی زمین تھی،آج کہہ رہے ہیں یہ زمین سندھ حکومت کی تھی۔ چیف جسٹس کاکہناتھا کہ پہلے رضا ربانی صاحب کو سن لیں،یہ اتنے دنوں سے سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں،ہمیں اصلی الاٹی سے اب تک تفصیل بتا دیں آپ کیسے مالک بنے ؟ اس موقع پر رضا ربانی کا دلائل میں کہنا تھا کہ سیل ڈیڈ 2015 کی ہے، جس پر عدالت نے استفسار کیاکہ آپ کے پاس قبضہ 2015 سے ہے اور سروے نمبر غلط تھا تو5 سال انتظار کیوں کیا آپ نے ؟ عدالت کاکہناتھا کہ جب سروے نمبر 190 نہیں 188 تھا تو ترمیم کیلئے 5 سال کیوں انتظار کیا؟آپ الگ کہانی سنا رہے ہیں ہم مین کیس چلانے کیلئے کہہ رہے ہیں،سول کورٹ نے سرکار کی غیر حاضری میں کیسے فیصلہ سنا دیا؟دوران سماعت میاں رضا ربانی کاکہناتھا کہ ہمیں وزیر اعلیٰ نے زمین دی تھی اور سیکریٹری لینڈ غلام مصطفی پھل کے دستخط ہیں۔ جس پر چیف جسٹس آف پاکستان کاکہناتھا کہ غلام مصطفی پھل کتنے بدنام ہیں ہم جانتے ہیں۔ عدالت کاکہناتھا کہ ہم کئی فیصلوں میں قرار دے چکے ہیں سی ایم زمین الاٹ نہیں کرسکتا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں