کشمیر پرنا جائز بھارتی تسلط کے 75 سال، عالمی منافقت عروج پر

کشمیر پرنا جائز بھارتی تسلط کے 75 سال، عالمی منافقت عروج پر

سری نگر ائرپورٹ پر فوج اتارنے کے دوسرے روز 28 اکتوبر 1947 کو 13 کشمیریوں کو شہید کیا گیا، بشیر سدوزئی،پاک بھارت مذاکرات سے مسئلہ کا حل ممکن نہیں، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،عتیق میر

کراچی (رپورٹ: حنیف اکبر، مظہر رضا)پاکستان اورکشمیرمیں رہنے والے شہری 27 اکتوبر کودنیا بھرمیں انڈین فوجوں کے کشمیر میں داخلے کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں تاریخی شواہد کے مطابق سری نگر ائرپورٹ پر فوج اتارنے کے دوسرے روز 28 اکتوبر 1947 کو بھارتی فورسز نے 13 کشمیریوں کو شہید کر کے آغاز کیا،اب تک 7 لاکھ شہید ہو چکے ہیں ۔ اس حوالے سے ’’برہان وانی‘‘ ایک تحریک ایک سنگ میل سمیت کئی کتابوں کے مصنف، نامور کشمیری دانشور بشیر سدوزئی نے روزنامہ دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ حق جو پورے برصغیر کے عوام کو انگریزوں نے ایک قانون پاس کر کے دیا تھا۔ کانگریسی قیادت نے ریاستی طاقت میں آنے کے بعد انگریزوں کی ہی سرپرستی میں دیگر ریاستوں کی طرح کشمیریوں سے بھی وہ حق فوج کشی کے ذریعے چھین لیا ۔ اس لیے ہم یوم سیاہ منا کر دنیا کے سامنے احتجاج ریکارڈ کراتے ہیں کہ آج کی معزز دنیا میں بھی منافقت اور عدم مساوات عروج پر ہے ۔ بھارت کے کشمیر پر قبضہ کو 75 سال گزرنے کے بعد بھی دنیا قبضہ کو جائز تسلیم نہیں کرتی اور نہ کیا جا سکتا ہے۔ ساؤتھ ایشین وائر کی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جنوری 1989 سے اب تک بھارتی فوجیوں نے 2201 خواتین کو شہید کیا۔ صرف جنوری 2001 سے اب تک کم سے کم 700 خواتین کو شہید کیا گیا۔ ان سب مظالم کی ابتدا 27 اکتوبر 1947 کو ہوئی۔ آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کہا کہ پاک بھارت مذاکرات سے مسئلہ کشمیر کا حل ممکن نہیں،کشمیر کی آزادی کیلئے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ بھارت کا کشمیر پر قبضہ غاصبانہ اور تقسیم ہند کے فارمولے کی سراسر خلاف ورزی ہے ،لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے تقسیم کے فارمولے کو تسلیم نہ کرکے بھارت نے روز اول سے ہی اپنی ہٹ دھرمی اور غاصبانہ رویہ کا ثبوت پیش کیا،آج 74برس بعد بھی مسئلہ کشمیر حل طلب ہے اور اقوام متحدہ کی قرار داد کے مطابق حل نہیں کیا جاسکا۔اقوم متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ بھارت سے اپنی قرار داد کا احترام اور عملدر آمد کرائے تا کہ مظلوم کشمیری اپنی مرضی و منشاء کے مطابق حق رائے دہی کا استعمال کرسکیں۔عتیق میر کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا پورا پورا حق ہے ،مظلوم کشمیری کسی طور پر بھارت کے زیر تسلط یا ساتھ نہیں رہنا چاہتے،کشمیریوں کو ان کے پیدائشی حق کے مطابق خود اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے دیا جائے،پہلے مرحلے میں ان کو بھارتی قبضہ سے نجات دلائی جائے اور اگر اس کے بعد وہ پاکستا ن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا بطور ایک آزاد ریاست ،دونوں صورتوں میں ان کی خواہش کا مکمل احترام کیا جانا چاہیے ۔عتیق میر نے اقوام متحدہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ اپنے چارٹر پر عملدر آمد کرانے میں ناکام رہا ہے ،چھوٹے ممالک پر تو اقوام متحدہ اور عالمی برادری چڑھ دوڑتی ہے ،مگر کشمیر کے مسئلہ کے حل کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالتے ہوئے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی غیرت ،انصاف پسندی اور طاقت کو زنگ کھا جاتا ہے۔کشمیر / عالمی منافقت

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں